’’اُڑان پاکستان‘‘ انٹرن شپ پروگرام کی افتتاحی تقریب

3

اسلام آباد،09 جولائی(اے پی پی): وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے وزارت کے زیرِ اہتمام ’’اُڑان پاکستان اوورسیز سمر انٹرن شپ اسکالرز پروگرام‘‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کیا۔

یہ پروگرام وزیراعظم کے فلیگ شپ منصوبے ’’بااختیار نوجوان‘‘ کا حصہ ہے جس کا مقصد بیرونِ ملک زیرِ تعلیم پاکستانی طلبہ کو قومی ترقی سے جوڑنا اور حکومتی اداروں میں عملی تجربہ فراہم کرنا ہے۔

وفاقی وزیر کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانی طلبہ نے حکومتی سطح پر منعقدہ انٹرن شپ پروگرام میں شرکت کی ہے، جو حکومتِ پاکستان پر اوورسیز کمیونٹی کے اعتماد کا مظہر ہے۔

چھ ہفتوں پر مشتمل اس پروگرام میں بین الاقوامی شہرت یافتہ جامعات کے 31 منتخب طلبہ شریک ہیں جو پلاننگ کمیشن کے توانائی، انفراسٹرکچر، برآمدات، ای-پاکستان، اور ماحولیاتی تحفظ و خوراک جیسے اہم شعبہ جات میں کام کریں گے۔ ان شعبہ جات کو ’’اُڑان پاکستان‘‘ کے پانچ ستونوں کی علامت قرار دیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ انٹرن شپ محض انتظامی امور تک محدود نہیں بلکہ طلبہ کو اپنے تعلیمی شعبے اور مہارت سے متعلق منصوبوں پر کام کا موقع دیا جائے گا۔ دنیا بھر کے 45 سے زائد ممالک سے 2,300 سے زائد درخواستیں موصول ہوئیں جن میں سے صرف 31 طلبہ کو کڑے انتخابی عمل کے بعد منتخب کیا گیا۔

احسن اقبال نے کہا کہ یہ محض ایک اسکالرشپ پروگرام نہیں بلکہ ایک سفر کا آغاز ہے جونوجوانوں کی جڑوں کو ذمہ داری سے، تعلیم کو قیادت سے، اور جذبے کو ترقی سے جوڑتا ہے۔ اُنہوں نے اُمید ظاہر کی کہ یہ طلبہ وطن واپس آ کر پاکستان کے روشن مستقبل میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی 60 فیصد سے زائد آبادی 30 سال سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے، جو ملک کا قیمتی اسٹریٹجک اثاثہ ہیں۔ اگر اس اثاثے کو متحرک نہ کیا جائے تو یہ ضائع ہو سکتا ہے۔

وفاقی وزیر نے ’’اُڑان پاکستان‘‘ کو ایک پانچ سالہ نیشنل اکنامک ٹرانسفارمیشن پلان قرار دیا جو نوجوانوں کی توانائی، خیالات اور امنگوں پر مبنی ہے۔ اُن کے مطابق یہ پروگرام ایک قومی تحریک کی حیثیت رکھتا ہے جو ایک ملین نوجوانوں کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے عزم کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔

تقریب کے اختتام پر احسن اقبال نے ملکی معیشت کے حوالے سے بھی بات کی۔ اُنہوں نے کہا کہ اپریل 2022 میں حکومت سنبھالنے کے وقت پاکستان دیوالیہ پن کے دہانے پر تھا، ترقیاتی فنڈز روک دیے گئے تھے اور افواہیں تھیں کہ ملک چند ہفتوں میں دیوالیہ ہو جائے گا۔

اُنہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت نے سخت مگر ضروری فیصلے کیے، آئی ایم ایف کی شرائط قبول کیں، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ کیا، اور عوام نے بھی مشکل حالات کو سمجھ کر صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا۔

احسن اقبال نے بتایا کہ اب معیشت سنبھل چکی ہے، مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر 4 فیصد پر آگئی ہے،اسٹاک مارکیٹ کا انڈیکس 40 ہزار سے بڑھ کر 1 لاکھ 30 ہزار تک پہنچ گیا ہے، سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو چکا ہے، اور عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی درجہ بندی بہتر کر دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی عالمی سطح پر تنہائی ختم ہو چکی ہے اور اہم ممالک کے ساتھ تعلقات بحال ہو چکے ہیں۔