اسلام آباد، 8 جولائی (اے پی پی): وفاقی وزیر برائے بحری امور محمد جنید انور چوہدری نے بندرگاہوں پر کنٹینرز کے قیام کی مدت 70 فیصد تک کم کرنے کیلئے اعلیٰ سطح کی کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا ہے، جو اس مقصد کیلئے عملی سفارشات تیار کرے گی۔
یہ فیصلہ ایف بی آر ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں منعقدہ ایک اعلیٰ سطح اجلاس میں کیا گیا، جس کی صدارت وفاقی وزیر نے کی۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ کمیٹی کی سربراہی وزارت بحری امور کے ایڈیشنل سیکریٹری عمر ظفر شیخ کریں گے، جبکہ کراچی پورٹ ٹرسٹ، پاکستان کسٹمز، ٹرمینل آپریٹرز، ایف بی آر اور دیگر متعلقہ وزارتوں و اداروں کے نمائندگان بھی کمیٹی میں شامل ہوں گے۔
وزیر بحری امور نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی ہدایت کے مطابق کنٹینرز کے قیام کا دورانیہ ایک ہفتے سے کم کر کے دو دن تک لایا جائے گا، جس سے بندرگاہوں پر رش کم ہو گا اور کلیئرنس کا عمل تیز تر ہو گا۔کمیٹی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ کلیئرنس کے عمل میں درپیش انتظامی رکاوٹوں کی نشاندہی کر کے 10 دن کے اندر جامع سفارشات پیش کرے۔
اجلاس سے خطاب میں جنید انور چوہدری نے بتایا کہ وزارت بحری امور میں ایک جدید مانیٹرنگ روم قائم کیا جا رہا ہے، جہاں کنٹینرز کی نقل و حرکت اور کلیئرنس کے وقت کی نگرانی کی جائے گی۔ اس مقصد کیلئے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی جائے گی جو تمام مراحل کی نگرانی کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ڈرونز اور مصنوعی ذہانت (AI) کی مدد سے جہازوں کی لنگراندازی سے لے کر کنٹینرز کے ٹرمینل سے باہر جانے تک کے تمام مراحل کی نگرانی کی جائے گی۔جنید چوہدری نے زور دیتے ہوئے کہا کہ کنٹینرز کے قیام کی مدت کم کرنا محض ایک انتظامی فیصلہ نہیں بلکہ ایک اسٹریٹجک اقدام ہے، جس کا مقصد بندرگاہوں کی استعداد کار بڑھانا، لاجسٹکس کے اخراجات کم کرنا اور پاکستان کو علاقائی تجارت و ترسیل کے شعبے میں مستحکم بنانا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کنٹینرز کی کلیئرنس میں تاخیر کی وجہ سے درآمد و برآمد کنندگان کو اضافی اخراجات برداشت کرنے پڑتے ہیں، جو ملکی بندرگاہوں کی مسابقتی صلاحیت کو متاثر کرتے ہیں۔وزیر نے کہا کہ اس اقدام کے ذریعے حکومت بندرگاہوں پر رش میں کمی، اشیاء کی تیز تر نقل و حمل اور سمندری ترسیل کے شعبے کو قومی معاشی ترقی میں کلیدی کردار دینے کا ہدف حاصل کرنا چاہتی ہے۔
اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر رشید محمود لانگریال، وزارت بحری امور، کسٹمز، ایف بی آر اور کراچی پورٹ ٹرسٹ کے سینئر حکام و ماہرین نے شرکت کی۔