وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا ادارہ شماریات پاکستان کا دورہ

2

اسلام آباد 02، جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے ادارہ شماریات پاکستان (PBS) کا دورہ کیا جہاں انہوں نے 2023 کی ڈیجیٹل مردم شماری، اس کی عوامی تشہیر اور “اُڑان پاکستان” ڈیٹا سینٹر کا تفصیلی جائزہ لیا۔

احسن اقبال نے کہا کہ 2023 کی ڈیجیٹل مردم شماری ایک تاریخی کامیابی ہے جسے تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاقِ رائے سے پذیرائی حاصل ہوئی۔ انہوں نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ مردم شماری کے عمل پر عوام کا اعتماد بحال ہوا، تاہم ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ اس کے نتائج نے کئی اہم قومی چیلنجز کو اجاگر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شرح آبادی گزشتہ تین دہائیوں کے بعد ایک مرتبہ پھر تیزی سے بڑھنے لگی ہے اور ملک اُن ریاستوں کی فہرست میں شامل ہو چکا ہے جہاں سالانہ آبادی کا اضافہ 2.5 فیصد سے زیادہ ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ آبادی میں اضافہ پر قابو پانے کے لیے صوبوں کو فوری اور ہنگامی اقدامات کرنا ہوں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ مردم شماری کے ڈیٹا کو فیصلہ سازی کے ہر سطح پر مؤثر انداز میں استعمال کیا جانا چاہیے تاکہ ترقیاتی اہداف حاصل کیے جا سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ درست فیصلے صرف ڈیٹا پر مبنی طرزِ حکمرانی کے ذریعے ہی ممکن ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک نے 90 فیصد شرح خواندگی کے بغیر ترقی حاصل نہیں کی، جبکہ پاکستان میں اس وقت شرح خواندگی صرف 60 فیصد ہے۔ مردم شماری سے حاصل ہونے والا ڈیٹا بتائے گا کہ کن علاقوں میں آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور کن اضلاع میں زیادہ بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے مطابق اس وقت پاکستان میں 2.5 کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، اور تعلیم کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ انسانی وسائل کی ترقی ہی اصل قومی سرمایہ ہے اور حکومت کی فائیو ایز حکمتِ عملی کی کامیابی بھی مستند ڈیٹا پر منحصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی سازی اور منصوبہ بندی میں ڈیٹا کا مؤثر استعمال ناگزیر ہو چکا ہے۔

احسن اقبال نے مطالبہ کیا کہ مردم شماری کے ڈیٹا کی بنیاد پر قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کی ازسرِ نو تقسیم کی جائے تاکہ نمائندگی کا نظام مزید منصفانہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ جب نمائندگان کی توجہ دھرنوں اور ہڑتالوں کی بجائے ترقی کے مقابلے پر ہو گی تو ملک آگے بڑھے گا۔

انہوں نے کہا کہ توانائی، درآمدات، فوڈ سیکیورٹی اور روزگار جیسے بڑے چیلنجز کے حل میں ڈیٹا مرکزی کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ محروم علاقوں کی نشاندہی، نوجوانوں کی ملازمتوں اور مہارت سازی کے عمل میں بھی ڈیٹا کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ادارہ شماریات کا اگلا ہدف یہ ہونا چاہیے کہ دستیاب ڈیٹا کو مفید اور قابلِ استعمال پروڈکٹس میں بدلا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیٹا کو چیمبرز آف کامرس، نجی شعبے، محققین اور تعلیمی اداروں کی ضروریات کے مطابق جمع کیا جانا چاہیے تاکہ اس سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ جدید معیشت میں ڈیٹا فیصلہ سازی کا ایندھن بن چکا ہے اور پاکستان کو بامقصد اور درست ڈیٹا کی ضرورت ہے۔ سائنسی ترقی کے لیے ڈیجیٹل ڈیٹا بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ دنیا پاکستان کی معاشی بحالی کا اعتراف کر رہی ہے اور معاشی اشاریے ایک بار پھر ترقی کی راہ پر گامزن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو 2035 تک ایک ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانے کا ہدف حاصل کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ “اُڑان پاکستان” ڈیٹا سینٹر ملک میں جدید اور شفاف طرزِ حکمرانی کی بنیاد فراہم کر رہا ہے۔