پاکستان میں ایس ایم ایز معیشت کا 40 فیصد، برآمدات کا 25 فیصد اور غیر زرعی شعبے میں 78 فیصد ملازمتیں فراہم کرتی ہیں،  وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

4

اسلام آباد، 2جولائی(اے پی پی):وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کا سپین میں چوتھی عالمی کانفرنس برائے فنانسنگ فار ڈویلپمنٹ (FfD4) کے موقع پر انٹرنیشنل بزنس فورم کے زیر اہتمام  اعلیٰ سطحی مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے پاکستان کی معیشت میں ایس ایم ایز کے کردار کو اہم قرار دیا۔

وزیرِ خزانہ نے بتایا کہ پاکستان میں ایس ایم ایز معیشت کا تقریباً 40 فیصد، برآمدات کا 25 فیصد، اور غیر زرعی شعبے میں 78 فیصد ملازمتیں فراہم کرتی ہیں۔ اس کے باوجود انہیں نجی شعبے کے قرضوں کا معمولی حصہ ملتا ہے، جو بہت کم ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت ایک مربوط پالیسی کے تحت ان مسائل کا حل نکالنے کیلئے کام کر رہی ہے جس کے تحت 2028 تک نجی شعبے کے مجموعی قرضوں میں ایس ایم ایز کا حصہ 17 فیصد تک بڑھایا جائے گا اور اسے خطے کے دیگر ممالک کے مطابق لایا جائے گا۔

وزیرِ خزانہ نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کے ذریعے کمرشل بینکوں کو ایس ایم ای فنانسنگ بڑھانے پر آمادہ کیا جا رہا ہے تاکہ معیشت، برآمدات، روزگار، خواتین و نوجوانوں کی ڈیجیٹل شمولیت اور مالی شمولیت کو فروغ دیا جا سکے۔

وزیرِ خزانہ نے مزید بتایا کہ وزیراعظم یوتھ، بزنس اور ایگری کلچر لون اسکیم کے تحت اربوں روپے کی کریڈٹ گارنٹی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ حکومت چھوٹے کاروباروں کو دیے گئے قرضوں پر ممکنہ نقصان کا 50 فیصد تک خود برداشت کرے گی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ قومی ایس ایم ای پالیسی 2021 کو ازسرنو ترتیب دیا جا رہا ہے تاکہ اگلے پانچ برسوں کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ سمیڈا کو بھی مضبوط کیا جا رہا ہے تاکہ مارکیٹ تک رسائی، ضابطہ جاتی سہولت، مشاورتی خدمات اور تربیت کی فراہمی کو بہتر بنایا جا سکے۔

اپنے خطاب میں وزیرِ خزانہ نے کہا کہ پاکستان دیگر ترقی پذیر ممالک سے کامیاب ماڈلز سیکھنے اور ٹیکنالوجی، ماحول دوست اور سماجی طور پر مربوط ایس ایم ای ترقی کے لیے شراکت داری کا خواہاں ہے۔ انہوں نے چھوٹے کاروباروں کی مکمل معاونت اور بہتر مالیاتی نظام کی فراہمی کے لیے حکومت کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔