اسلام آباد، 26 اگست (اے پی پی): اسلام آباد میں پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی کا پہلا باضابطہ بورڈ اجلاس منعقد ہوا، جو ملک میں بلاک چین، ورچوئل ایسٹس اور ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دینے کی سمت ایک تاریخی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ اجلاس کی صدارت وزیرِ مملکت برائے کرپٹو اور بلاک چین و چیئرمین PVARA بلال بن ثاقب نے کی جبکہ وفاقی وزیرِ خزانہ و ریونیو سینیٹر محمد اورنگزیب نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ اس موقع پر گورنر اسٹیٹ بینک، وفاقی سیکریٹری آئی ٹی و قانون و انصاف، چیئرمین ایف بی آر، چیئرمین ایس ای سی پی اور نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) کے نمائندوں سمیت اہم حکام اور اسٹیک ہولڈرز موجود تھے۔
وفاقی وزیرِ خزانہ نے اپنے خطاب میں PVARA کے قیام کو پاکستان کی معیشت کے لیے ایک نئے دور کا آغاز قرار دیا اور کہا کہ یہ ادارہ پاکستان کو عالمی ورچوئل ایسٹس اکانومی میں نمایاں مقام دلانے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے پاکستان کرپٹو کونسل (PCC) کی خدمات اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ کی گئی مشاورت کو سراہا جس کے نتیجے میں اتھارٹی کے قیام کی راہ ہموار ہوئی۔
بورڈ اجلاس میں اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ PVARA کو بین الاقوامی AML/CFT معیارات کے مطابق فعال بنایا جائے گا اور اتھارٹی کے لیے ماہرین پر مشتمل آزاد ڈائریکٹرز تعینات کیے جائیں گے۔ اجلاس میں اتھارٹی کے بنیادی فریم ورک کی تشکیل پر بھی غور کیا گیا جبکہ سینڈ باکس ایکسپیریمنٹیشن، ٹیکسیشن پالیسی، ریگولیٹری ڈرافٹنگ اور عالمی روابط کے لیے خصوصی کمیٹیاں تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ ممبران کو لائسنسنگ فریم ورک کا مجوزہ مسودہ بھی پیش کیا گیا جو آئندہ چند روز میں حتمی شکل اختیار کرے گا۔ یہ بھی طے پایا کہ پہلے چھ ماہ تک ہر دو ماہ بعد باقاعدہ اجلاس منعقد ہوں گے تاکہ اسٹیک ہولڈرز سے مسلسل مشاورت اور فیڈ بیک کو یقینی بنایا جا سکے۔
بورڈ نے NCCIA کے تعاون سے ورچوئل ایسٹس سے متعلق شکایات کے ازالے کے لیے ایک ڈیجیٹل کمپلینٹ پورٹل قائم کرنے کی منظوری دی۔ اسی دوران 2018 میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ BPRD سرکلر نمبر 03 کے خاتمے پر بھی غور کیا گیا، جس کے تحت مالیاتی اداروں کو ورچوئل کرنسیز اور ٹوکن سے متعلقہ لین دین سے روک دیا گیا تھا۔
چیئرمین بلال بن ثاقب نے اس موقع پر کہا کہ یہ لمحہ پاکستان کے ورچوئل ایسٹس ایکو سسٹم کے لیے سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ PVARA نہ صرف مالیاتی شفافیت اور عالمی معیار کے تقاضوں کو پورا کرے گی بلکہ جدت، سرمایہ کاری اور نئے مواقع کو بھی فروغ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد پاکستان کے اندر اعتماد بحال کرنا اور عالمی سطح پر ملک کی ساکھ کو ایک جدید اور دور اندیش ریاست کے طور پر اجاگر کرنا ہے۔
وفاقی وزیرِ خزانہ نے بھی حکومت کی مکمل سرپرستی کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ PVARA کی تشکیل سے پاکستان میں ورچوئل ایسٹس کا ذمہ دارانہ استعمال ممکن ہوگا اور ملک کے مالیاتی نظام کو غیر قانونی سرگرمیوں سے محفوظ بنایا جا سکے گا۔