رانا تنویر حسین کا قومی غذائی تحفظ کے لیے گندم کی پیداوار میں اضافہ کرنے کا عزم

5

اسلام آباد، 29 اگست ( اے پی پی): وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق، رانا تنویر حسین نے (CIMMYT) کے پاکستان میں کنٹری ریپر یزنٹیٹو ڈاکٹر ساجد علی کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں پاکستان اور CIMMYT کے درمیان جاری شراکت داری کا جائزہ لیا گیا اور گندم کی پیداوار بڑھانے اور ملک میں غذائی و غذائیت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے جدید حکمتِ عملیوں پر غور کیا گیا۔

وفاقی وزیر نے پاکستان میں 1960 کی دہائی کے دوران سبز انقلاب لانے میں ڈاکٹر نارمن بورلاگ اور پاکستانی سائنسدانوں کے تاریخی کردار کو خراجِ تحسین پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ان اولین ممالک میں شامل تھا جس نے CIMMYT میکسیکو کی تیار کردہ  (Semidwarf) گندم کی اقسام کو اپنایا، جس سے غذائی قلت پر قابو پانے اور پائیدار غذائی تحفظ کی بنیاد رکھنے میں مدد ملی۔ پاکستان نے ڈاکٹر بورلاگ کی خدمات کے اعتراف میں 1968 میں انہیں ستارۂ امتیاز سے نوازا، جو نوبیل انعامِ امن سے دو سال پہلے کی بات ہے۔

ڈاکٹر ساجد علی نے وفاقی وزیر کو پاکستان کی زرعی ترقی میں CIMMYT کے طویل المدتی کردار کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ صرف گزشتہ دہائی (2015–2025) کے دوران پاکستان میں تقریباً 70 نئی گندم کی اقسام متعارف کرائی گئیں، جن میں سے 90 فیصد CIMMYT کے جدید جینوم پر مبنی ہیں۔ آج پاکستان کی تقریباً 9 ملین ہیکٹر زمین پر اُگنے والی 90 فیصد گندم—جو 25 کروڑ آبادی کو غذا فراہم کرتی ہے—CIMMYT کی اختراعات پر مبنی ہے۔ یہ اقسام زیادہ پیداوار، بیماریوں کے خلاف مزاحمت، بہتر معیارِ اجناس اور زنک و آئرن جیسے ضروری غذائی اجزاء سے بھرپور ہیں۔ انہوں نے وزیر کو CIMMYT کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر برام گووارٹس کے دورۂ پاکستان کے بارے میں بھی آگاہ کیا، جو 14 تا 16 ستمبر 2025 کو متوقع ہے۔ اپنے دورے کے دوران ڈاکٹر گووارٹس وزارت، قومی اداروں اور بین الاقوامی شراکت داروں سے ملاقاتیں کریں گے۔

وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے اس بات پر زور دیا کہ گندم کی پیداوار میں اضافہ پاکستان کی مجموعی زرعی ترقی کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ گندم ملک کی بنیادی فصل اور خوراکی نظام کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جدید اقسام اور نئی کاشت کاری کی تکنیکوں کو اپنانے سے نہ صرف فی ایکڑ پیداوار بڑھے گی بلکہ کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، درآمدات پر انحصار کم ہوگا اور زرعی شعبہ زیادہ پائیدار بنے گا۔ وزیر نے پاکستان میں CIMMYT کی سرگرمیوں کے لیے حکومت کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا اور اس شراکت داری کو غذائی خود کفالت اور عوام کے لیے بہتر غذائیت یقینی بنانے کے لیے نہایت اہم قرار دیا۔