جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کےلئے جامع مکالمے کی ضرورت ہے،وزیراعظم شہبازشریف

136

‎تیانجن، 01ستمبر (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کےلئے جامع مکالمے کی ضرورت  پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اپنے تمام ہمسایہ ممالک سے معمول کے تعلقات کا خواہا ں ہے،امن، ترقی اور خوشحالی کےلئے ایس سی او رکن ممالک کے ساتھ مل کر کوششیں جاری رکھیں گے۔

‎ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو چین کے شہر تیانجن میں منعقدہ 25ویں ایس سی او سربراہان مملکت کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

‎وزیراعظم نے تیانجن میں موجودگی  کو اپنے لئے باعث فخرقرار دیتے ہوئے کہا کہ تیانجن چین کی بنیادی قدروں کی نمائندگی اور تہذیبوں اور ثقافتوں کےلئے پل کا کردار ادا کرتا ہے،تیانجن میں ہم  اسی جذبے کی تجدید کےلئے جمع ہوئے  ہیں ۔

‎وزیراعظم نے کہا کہ  ایس سی او علاقائی تعاون و انضمام کے فروغ کےلئے پاکستان کے دیرپا عزم کی عکاسی ہے،چین کی کامیابی صدرشی جن پنگ کی مدبرانہ اور بصیرت افروز قیادت  کا مظہر ہے،چین کی عالمی قیادت ایس سی او ہی نہیں  بلکہ  کئی علاقائی اور بین الاقوامی فورمزاور نمایاں اقدامات میں نظر آتی ہے۔

‎انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ کثیرالجہتی مکالمے اور سفارت کاری کی طاقت پر یقین رکھتا ہے،کسی بھی ملک کےلئے خودمختاری اورعلاقائی سالمیت سے بڑھ کرکچھ نہیں،پاکستان ایس سی او ارکان اور ہمسایہ ممالک کی خودمختاری و علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے۔

‎وزیراعظم نے کہا کہ ہم تمام بین الاقوامی اور دو طرفہ معاہدوں کا احترام کرتے ہیں،معاہدوں کے مطابق پانی تک بلا رکاوٹ رسائی ایس سی او کے مقاصد کو مزید مستحکم کرے گی۔   انہوں نے جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کےلئے جامع مکالمے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ اور ایس سی او کے چارٹرز پر عمل کرتا رہا ہے اور کرتا رہے گا۔

‎وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں،پاکستان نے صرف اپنے لئے نہیں بلکہ پورے خطے اوردنیا کےلئے قربانی دی،ہم نے 90 ہزار سے زائد قیمتی جانیں قربان کی ہیں،ماؤں، بچوں، انجینئرز، ڈاکٹرز، سائنس دانوں، شہریوں اور افسران نے  اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے ہیں ۔وزیراعظم نےافغانستان کو  برادر ہمسایہ ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ مستحکم افغانستان نہ صرف ہمارے بلکہ پورے خطے کے مفاد میں ہے،ہم افغان قیادت کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنا رہے ہیں تاکہ  اچھے ہمسائے اور معاشی شراکت دار کے طور پر افغانستان کو ساتھ لے کر چل سکیں،امید ہے کہ یہ تعاون اور سہ فریقی ملاقاتیں مستقبل میں مثبت نتائج دیں گی۔وزیراعظم نے  خطے میں روابط  کے فروغ  کی اہمیت کو اجاگرکرتے ہوئے کہا کہ سی پیک پاکستان اور چین کے درمیان ایک بہترین منصوبہ ہے،چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) اس وژن کی عملی مثال ہے۔انہوں نے کہا کہ ایس سی او  کے مقاصد،علاقائی روابط اورمعاشی انضمام کی تکمیل میں علاقائی روابط مدد گار ثابت ہوسکتے ہیں،مستحکم سپلائی چینز کےلئے قابل بھروسہ زمینی، فضائی اور ریلوے راستوں کی ضرورت ہے۔

‎وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شرکاکوپاکستان  میں شدید بارشوں، گلوبل وارمنگ، کلاؤڈ برسٹ اور تباہ کن سیلاب  کی صورتحال کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سیلابوں نے قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع کیا ہے، انفراسٹرکچر، املاک ، فصلوں اور مویشیوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے   کہا کہ پاکستان عالمی برادری خصوصاً چین کی طرف سےسیلاب کی صورتحال میں  اظہار یکجہتی اور تعاون کو قدر کی نگاہ سے  دیکھتا ہے۔ انہوں نے گزشتہ ڈیڑھ سال میں پاکستان کی متاثر کن معاشی بحالی  کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا معاشی تبدیلی کا منصوبہ تین ستونوں پر مبنی ہے،تجارت، انفراسٹرکچر، زراعت، آئی ٹی اورمعدنی وسائل میں نئی سرمایہ کاری معاشی تبدیلی کا پہلا ستون ،تحقیق اورجدت طرازی کی حوصلہ افزائی معاشی تبدیلی کا دوسرا ستون  جبکہ جامع ٹیکس اصلاحات کے ذریعے محصولات میں اضافہ معاشی تبدیلی کا تیسرا ستون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی نوجوان نسل کو  با اختیار بنارہے ہیں، انہیں  با مقصد روزگار اور مثبت مواقع فراہم کررہے ہیں،مہنگائی میں کمی، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس اور سٹاک مارکیٹ میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ وزیراعظم نے ایس سی او کے چارٹرکے ساتھ غیرمتزلزل عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ‘‘شنگھائی اسپرٹ ’’ کی اعلیٰ اقدار کو برقرار رکھنے کےلئے اپنے عہد  کا اعادہ کرتے ہیں ۔وزیراعظم نے  دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس جنگ میں ہم نے 152ارب ڈالر سے زائد کے معاشی نقصانات برداشت کئے،پاکستان جتنی قربانیوں کی مثال تاریخ میں کہیں نہیں ملتی۔