وزیراعظم کی چین اور پاکستان کے درمیان B2B سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے اعلیٰ چینی کاروباری شخصیات سے ملاقات

2

بیجنگ، 3 ستمبر ( اے پی پی): وزیراعظم  محمد شہباز شریف نے چین اور پاکستان کے درمیان B2B سرمایہ کاری  کو فروغ دینے کے لیے اعلیٰ چینی کاروباری شخصیات سے ملاقات کی۔تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت  کے بعد، چین کے سرکاری دورہ کے موقع پر،  وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے بیجنگ میں چین کے سرکردہ کاروباری اداروں کے سینئر ایگزیکٹوز کے ساتھ اعلیٰ سطحی ملاقاتیں کیں۔ بات چیت میں ٹیکسٹائل، انفارمیشن ٹیکنالوجی، زراعت، صنعت، کان کنی اور معدنیات، سڑک اور ڈیجیٹل رابطے، ای کامرس اور خلائی ٹیکنالوجیز سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ملاقاتوں کے دوران وزیراعظم نے پاکستان کی معیشت کو مستحکم اور مضبوط بنانے کے لیے حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے جامع اصلاحاتی اقدامات کا ذکر کیا۔ ان میں سرمایہ کاروں کے لیے ٹیکس مراعات، چینی شہریوں کے لیے آسان ویزا پالیسیاں اور سفر اور کاروبار میں آسانی کے لیے بڑے ہوائی اڈوں پر مخصوص بوتھس کا قیام شامل ہے۔ انہوں نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کاؤنسل (SIFC) کے ذریعے معاشی ترقی کے لیے پاکستان کے عزم کو مزید اجاگر کیا، جو سرمایہ کاری کو تیز کرنے، رکاوٹوں کو دور کرنے اور B2B تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر ابھرا ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ صنعتی تعاون پاکستان اور چین کے اقتصادی تعاون کا بنیادی ستون ہے اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے دوسرے مرحلے میں اس کی اعلیٰ معیار کی ترقی کا ایک اہم ستون ہے۔ انہوں نے  چینی اداروں کو دعوت دی کہ خاص طور پر صنعتوں کو خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) میں منتقل کرنے کے لیے وہ پاکستان کو اپنی ترجیحی سرمایہ کاری کی منزل سمجھیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہنرمند اور کم لاگت افرادی قوت، صنعتی پیداوار میں مسابقت کے لیے کم لاگت خام مال کی فراہمی اور علاقائی اور عالمی منڈیوں سے اسٹریٹجک رابطے کے ساتھ ایک منفرد تقابلی فائدہ پیش کرتا ہے۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے چینی کاروباری شخصیات کو یقین دلایا کہ پاکستان سازگار کاروباری ماحول فراہم کرنے اور صنعتی شراکت داری کو آسان بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کے SEZs میں چینی سرمایہ کاری میں اضافہ نہ صرف پاکستان کی اقتصادی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں معاون ثابت ہو گا بلکہ علاقائی ترقی، جدت اور مشترکہ خوشحالی کے محرک کے طور پر CPEC کے وژن کو بھی تقویت دے گا۔