متحرک عوامی شعورسے ماحولیاتی خطرات کا مقابلہ کیا جا سکتاہے، سینٹر قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تغیر

212

اسلام آباد،13 فروری (اے پی پی): سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے موسمی تغیرات کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنونیئر کمیٹی سینیٹر مشاہد حسین سید کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں  منعقد ہوا۔ ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ماحولیاتی ،فضائی ،آبی آلودگی ، ہسپتالوں کے فضلہ اورگھریلو و کمرشل علاقوں کے کوڑا کرکٹ کو ٹھکانے لگانے ، ہفتہ وار بازاروں کی صفائی اور اسلام آباد کو پلاسٹک فری بنانے کے حوالے سے وزارت موسمی تغیرات ،ماحولیاتی تحفظ ایجنسی(EPA)،میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد ، سی ڈی اے ، پیمرا اور فیڈرل ڈائریکٹوریٹ ایجوکیشن سے تفصیلی بریفنگ حاصل کی گئی۔

کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو پلاسٹک فری اور ماحولیاتی آلودگی سے پاک کر کے ماڈل بنایا جائے تاکہ ملک کے بڑے شہر اس پر عمل کر کے مستفید ہو سکیں۔پلاسٹک کی بھر مار نے نہ صرف ماحول کو خراب کر رکھا ہے بلکہ اس کے کئی مضر اثرات بھی سامنے آرہے ہیں۔کئی ممالک نے پلاسٹک کے بیگز پر پابندی لگا رکھی ہے۔ ہمارے ملک میں پابندی لگائی گئی تھی مگراس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ بہتری کیلئے عوام میں شعور اجاگر کرنا انتہائی ضروری ہے۔ جس کیلئے ضروری ہے کہ میڈیا ، پیمرا، ملک کے نوجوان ، سول سوسائٹی اور دیگر متعلقہ ادارے ملک کر اقدامات اٹھائیں۔

کنونیئر کمیٹی نے پیمرا حکام کو ہدایت کی کہ پرائم ٹائم میں پلاسٹک کے نقصانات اور اس کے مضر اثرات بارے اشتہار چلائے جائیں۔ کمیٹی نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ 23 فروری کو شعور آگاہی مہم شروع کی جائے جس میں سی ڈی اے میٹرو پولیٹن کارپوریشن اسلام آباد ، کامسیٹ یونیورسٹی کے طلباءوطالبات ، پارلیمنٹرین ، سول سوسائٹی کے نمائندے شرکت کر کے آگاہی مہم کو کامیاب کرائیں۔

سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ پارلیمنٹ ہاؤس اور حکومتی اداروں کو پلاسٹک فری بنایا جائے اس حوالے سے ذیلی کمیٹی نے چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے حکومت سے سفارش کی کہ سرکاری اداروں کو پلاسٹک فری بنایا جائے۔اسلام آباد کو پلاسٹک فری بنانے کے حوالے سے ای پی اے حکام نے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سولر پینل اور ونڈ سے بجلی پیدا کرنے سے ماحول کو بہتر بنایا جا سکتاہے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ پلاسٹک بیگ سستے ہونے ، آسانی سے مل جانے کی وجہ سے زیادہ استعمال ہوتے ہیں۔دنیا میں79 فیصد پلاسٹک کو زمین دبا دیا جاتا ہے۔9 فیصد ریسائیکل ہوتی ہے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ ہر سال دنیا میں 5ٹریلین پلاسٹک بیگز استعمال ہوتے ہیں ،13 ملین ٹن پلاسٹک بیگ سمندر میں گرتے ہیں اور ہر سال 17 ملین بیرل آئل میں پلاسٹک استعمال کی جاتی ہے اور ہر منٹ میں1 ملین پلاسٹک بوتل خریدی جاتی ہے۔پلاسٹک کو ماحول میں حل ہونے کیلئے کئی سو سال لگ جاتے ہیں۔یہ انسانی زندگی کیلئے بہت خطرناک ہے اس میں مضر صحت کیمیکل ہوتے ہیں۔پلاسٹک بیگ پر پابندی لگائی جائے اور 1 بیگ میں استعمال ہونے والی پلاسٹک کو مزید کم کیا جائے۔ بائیو پلاسٹک کے بیگ 4 سے5 گنا مہنگے ہیں۔

سیکرٹری موسمی تغیرات نے کمیٹی کو بتایا کہ اچھے بیگ تیار کیے جارہے ہیں جو سرکاری ملازمین میں تقسیم کیے جائیں گے جس پر سول سوسائٹی کی نمائندہ مس کریسٹینا آفریدی نے کہا کہ سب سے بہتر حل یہی ہے کہ عوام میں شعور اجاگر کیا جائے جب تک عوام اس کے نقصانا ت سے آگاہ نہیں ہوں گے بہتری نہیں آسکتی۔

ریکٹر کامسیٹ یونیورسٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ کامسیٹ یونیورسٹی ملک کی واحد پلاسٹک فری یونیورسٹی ہے۔انہوں نے کہاکہ ترقی یافتہ ممالک میں پیپر بیگ استعمال ہوتے ہیں پہلے ہمیں متبادل بیگ تیار کرنا ہونگے۔انہوں نے کہا کہ حکومت اسلام آباد میں پلاسٹک بیگ پر مکمل پابندی عائد کر ے۔ سینیٹر کیشو بائی نے کہا کہ سندھ میں پلاسٹک کے استعمال کی روک تھام کیلئے صوبائی حکومت اقدامات اٹھا رہی ہے۔ 3 کمپنیوں پر پابندی بھی لگا دی گئی ہے۔جس پر کنونیئر کمیٹی نے کہاکہ بہتر یہی ہے کہ اسلام آباد کے تعلیمی اداروں کے ساتھ مل کر ایک مہم چلائی جائے اور کامسیٹ یونیورسٹی اس حوالے سے پلان تیار کر کے کمیٹی کو فراہم کرے۔

سماجی تنظیم کی نمائندہ ڈاکٹر ڈشکا سید نے کہا کہ پہلے کوڑے پر کنڑول کیا جائے اور اس کے ساتھ پلاسٹک کے استعمال کو کم کیا جائے۔دارلحکومت میں قائم دوکانوں پر پلاسٹک بیگ پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔وزیر مملکت زرتاج گل نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کوگرین اور ماحول دوست بنانے کیلئے خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔حکومت پلاسٹک بیگ مہم اور گرین پاکستان مہم پر کام کر رہی ہے۔

میئر اسلام آباد نے کمیٹی کو بتایا کہ اسلام آباد میں جگہ جگہ کوڑا پھینکنے کے خلاف بار بار مہم چلائی گئی ہے اور ہر سیکٹر میں کوڑا دان بھی رکھے ہوئے ہیں۔وسائل کی کمی ہے جب تک فنڈ فراہم نہیں کیے جائیں گے بہتری ممکن نہیں ہے۔ذیلی کمیٹی نے میڈیا میں تشہیری مہم کے حوالے سے وزارت اطلاعات و نشریات کو بھی آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ وفاقی دارالحکومت کے ہسپتالوں کے فضلہ کو ٹھکانے کیلئے پہلے 8 انسی نیریٹر تھے۔ پمز ہسپتال میں ایک نیا انسی نیریٹر لگا گیا ہے اگلے ہفتے اس کا افتتاح ہے۔پمز ہسپتال کا روزانہ200 کلو گرام فضلہ ہوتا ہے۔کمیٹی اجلاس میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے صحافیوں نے بھی اپنی آراءسے کمیٹی کو آگاہ کیا۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ جلد ہی H/8 اورI/9 سیکٹرز کا دورہ کر کے ماحولیاتی آلودگی کا جائزہ لیا جائے گا۔

ذیلی کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز کیشو بائی ،ڈاکٹر غوث محمد خان نیازی کے علاوہ وزیر مملکت موسمی تغیرات زرتاج گل ، سیکرٹری موسمی تغیرات حسن ناصر جامی ، میئر اسلام آباد شیخ انصر عزیز ، ڈی جی پیمرا سہیل آصف، ڈی جی فیڈرل ڈائریکٹوریٹ ایجوکیشن عبدالوحید اللہ کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

اے پی پی، احسان/فاروق

سورس: وی این ایس، اسلام آباد