لاہور،2 مارچ (اے پی پی): وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا ہے کہ اب بھی بھارتی جارحیت کا خطر ہ موجود ہے، جنگیں شروع کر نا آسان اور انکو ختم کر نا بہت مشکل ہوتا ہے ۔روس نے پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کیلئے ثالثی کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان موجودہ صورت حال پر صرف ریجن نہیں بلکہ ریجن کے باہر بھی ممالک کے ساتھ مکمل رابطوں میں ہیں ۔ ہم بھارت کے ساتھ معاملات کو سفارتی فر نٹ کے ذریعے حل کر نا چاہتے ہیں فوجی فر نٹ کا استعمال آخری آپشن ہے لیکن جب ہمارے خلاف جار حیت ہوگی تو پھربھر پور جواب دینا ہمارا حق ہے ۔نر یندر مودی سیاسی مفادات کیلئے آگ سے کھیل رہا ہے جسکے انجام کے بارے کچھ نہیں کہا جاسکتا ۔بھارت کی اپنی 21سے زائد سیاسی جماعتیں مودی کے کردار پر سوالات اٹھا رہی ہیں ۔
گور نر پنجاب چوہدری محمدسرور نے کہا ہے کہ پاک بھارت کشیدگی اور اسکے خاتمے کے حل کے معاملے پر برطانوی اور یورپی پار لیمنٹ کے اراکین کو خط لکھوں گا۔ بر طانوی اور یورپی پار لیمنٹ کے اراکین کی جانب سے پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کیلئے قرار داد بھی لائی جائیں گی ۔پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کیلئے میں دنیا کے مختلف ممالک کے اراکین پار لیمنٹ سے بھی رابطے کروں گا۔ آج پاکستان کے مثبت رویے کی وجہ سے دنیا آج پاکستان کیساتھ کھڑی ہو رہی ہے ۔
وہ ہفتے کے روز گور نر ہاؤ س لاہور میں مشتر کہ پر یس کانفر نس سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قر یشی نے پر یس کانفر نس کے دوران کہا کہ پاکستان نے کسی بھی قسم کے دباؤ کے بغیر ہی بھارت کے پائلٹ کو رہا کیا ہے کیونکہ پاکستان نے بھارت کو ایک بار پھر امن کا پیغام دیا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ بھارت جنگی جنون کو ختم کر یں گے اور مذاکرات کے ذریعے مسائل کو حل کریں روسی وزیر خارجہ سمیت دیگر ممالک کو ہم نے پلوامہ کے معاملے سے پہلے ہی آگاہ کر دیا تھا کہ بھارت میں انتخابات ہونے جار ہے ہیں اور نر یندر مودی کو انتخابات میں شکست نظر آرہی ہے اس لیے بھارت ضرور کوئی حر کت کر یگا جسکے ذریعے وہ اپنی عوام کی سپورٹ لے گا اور پلوامہ واقعے کے بعد ہمارے تحفظات درست ثابت ہوئے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قر یشی نے کہا کہ روس کے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے وزیر خارجہ روس آئے اور ملکر دونوں ممالک کے کشیدگی کے خاتمے کیلئے بات چیت کا آغاز کر یں ۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی قیادت تقسیم ہوچکی ہے، مودی کی چال الٹی پڑ گئی ہے، انڈین حکومت کو سمجھ لینا چاہیے کہ یہ ایک نئی حکومت ہے اور یہ ایک نیا پاکستان ہے، ہم حملہ کرکے ان کی سپلائی لائن بھی کاٹ سکتے تھے لیکن ہم نے صرف اپنی دفاع کی صلاحیت کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ سیاسی محاذ پہلا اور فوجی محاذ آخری دفاع ہوتا ہے، بھارت کی چال الٹی پڑ گئی، آج ان کے اپنے اوپر سوالیہ نشان ہے، بھارت کی مجبوری سمجھیں اس لیے وہ یکدم پیچھے نہیں ہٹ سکتے، انڈین حکومت کو سمجھ لینا چاہیے کہ یہ ایک نئی حکومت ہے اور یہ ایک نیا پاکستان ہے۔انہوں نے پاکستان کی 27 فروری کو کی جانے والی کارروائی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے کارروائی کے دوران اپنی دفاع کی صلاحیت کا اظہار کیا۔بھارتی فوج ہمارے معصوم شہریوں کو نشانہ بنارہی ہے، ہماری فوج نے ثابت کیا کہ وہ دفاع کی بھرپورصلاحیت رکھتی ہے، پاک فوج نے اپنی صلاحیتوں سے بھارت کو واضح پیغام دیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارتی میڈیا اشتعال انگزیزی کو ہوا دے رہا ہے، وہ مخصوص ایجنڈے پر کام کررہا ہے۔ بھارتی قیادت میں تقسیم دکھائی دے رہی ہے بھارت میں بڑاطبقہ جنگ نہیں چاہتا، دنیا بھارت کو کہہ رہی ہے کہ ہوش کے ناخن لو، ہماری ترجیح صرف امن ہے پاکستان چاہتاہے کہ حالات معمول پر آئیں ۔انہوں نے کہا کہ مودی پورے خطے کو آگ میں دھکیل رہا ہے بھارت نے جارحیت کی تو دفاع کا بھرپور حق رکھتے ہیں۔
گور نر پنجاب چوہدری محمدسرور نے کہا کہ شاہ محمود قر یشی سے آج ہونیوالی ملاقات میں ہم نے پاک بھارت کشیدگی اور خطے کے دیگر مسائل کے حوالے سے بات چیت کی ہے جسکے بعد یہ طے پا یا ہے کہ کشیدگی کے معاملے پر بر طانوی اور یورپی پارلیمنٹ کے اراکین کو میں خط لکھوں گا جس میں ان کو کشیدگی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی جانب سے کیے جانیوالے اقدامات سے آگاہ کر نے کے ساتھ ساتھ بھارت جس طر ح بھارت خطے میں امن تباہ کر رہا ہے اور کشمیر میں بے گناہ کشمیر یوں کو نشانہ بنا یا جارہا ہے اس بارے میں بھی مکمل تفصیلات فراہم کر یں گے ۔ گور نر چوہدری محمدسرور نے کہا کہ پاکستان اب بھی یہ چاہتا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے در میان تمام معاملات کو مذاکرات کے ذریعے ہی حل کیا جائے کیونکہ جب جنگ شروع ہوجاتی ہے تواسکے ہمیشہ نتائج خطر نا ک ہوتے ہیں پاکستان اور بھارت کسی بھی صورت جنگ کے متحمل نہیں ہوسکتے لیکن اگر بھارت پاکستان کے خلاف کوئی جار حیت کر یگا تو اس کا ضرور بھر پور جواب دیاجائیگا۔
وی این ایس، لاہور