نیب ترمیمی آرڈیننس کے حوالے سے پراپیگنڈا بے بنیاد ، احتساب کا عمل ختم ہونے کا تاثر غلط ہے: بیرسٹر شہزاد اکبر

163

اسلام آباد ، 29 دسمبر (اے پی پی): وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کے حوالے سے پراپیگنڈا بے بنیاد جبکہ احتساب کا عمل ختم ہونے کا تاثر بھی غلط ہے۔

وفاقی وزیر مواصلات و پوسٹل سروسز مراد سعید کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاموجودہ حکومت میں کسی کو ذاتی فائدہ نہیں مل سکتا، غلط تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کی کچھ وضاحت ضروری سمجھتے ہیں، گزشتہ 10 سالوں میں نیب قوانین میں تبدیلی کی خواہشات بدنیتی پر مبنی اور خود کو بچانے کے لئے تھیں، ترمیمی آرڈیننس کی ایک مدت ہوتی ہے اسے قانون سازی کےلئے پارلیمنٹ میں لایا جائے گا،بہتری کی کوئی تجاویز آئیں تو ان کا خیر مقدم کریں گے، موجودہ حکومت نے معاشی بہتری کے آغاز کے ساتھ اداروں کی ساکھ کو بہتر کیا ہے، ادارہ جاتی ڈھانچے میں بہتری کے بعد قوانین میں بہتری لائی جاتی ہے ،اب نیب کی طرح ایف آئی اے میں بھی بہتری لائیں گے۔

بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی ٹیکسیشن، لیویز ڈیوٹیز نیب قوانین کے تحت ڈیل نہیں ہوں گے ،نیب قانون کا اطلاق ٹرانزیکشنز پر نہیں ہو گا یہ ایف بی آر کے دائرہ کار میں آئے گا ماسوائے اس میں بد عنوانی شامل نہ ہو۔ اسی طرح کوئی بھی شخص جس کا سرکاری عہدہ سے بلواسطہ یا بلا واسطہ تعلق نہیں ہے اور وہ اختیارات کے ناجائز استعمال کے زمرے میں نہیں آتا تو اس کے معاملہ میں نیب کے قانون کا اطلاق نہیں ہوگا۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ معاشرے میں کرپشن کا ناسور پھیلا ہے اس کو روکنے کے لیے سخت قوانین کی ضرورت ہے، جس نے بدعنوانی کی اور کمیشن لئے اسے سخت سزا ملنی چاہیے، ایسا نہیں کہ یہ قانون پاس ہونے کے بعد کسی کو ٹیکس چوری کی چھوٹ دی جارہی ہے، وہ معاملہ متعلقہ ادارہ دیکھے گا۔

معاون خصوصی نے کہا کہ نیب کا کام کرپشن کو پکڑنا ہے اداروں کو ٹھیک کرنا نہیں اس کے لئے متعلقہ ادارے اور قوانین موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو معاشی حالات بہت خراب تھے لیکن اب معیشت کو درست سمت میں گامزن کر دیا گیا ہے، آج معیشت مضبوط ہو رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 10 سال میں نیب کیساتھ زیادتی کی گئی، پی ٹی آئی حکومت نے نیب ملازمین کو ان کا حق دیتے ہوئے ان کی تنخواہوں میں اضافہ کیا۔ ہم اداروں کی ساکھ بحال کر رہے ہیں تاکہ وہ بہتر انداز میں کام کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ لیگی ترجمانوں کی نیب آرڈیننس پر سیاست افسوسناک ہے، ان کا کہنا تھا کہ کرپشن کے خاتمے کیلئے سخت قوانین کی ضرورت ہے۔ کرپشن کرنے والے کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے۔ نیب ڈرافٹ کو دیکھے بغیر تنقید کی جا رہی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ ٹیکس کے معاملات پر فیصلہ لیا گیا ہے کہ یہ معاملات ایف بی آر دیکھے گا ماسوائے اس میں بد عنوانی نہ ہو، ترمیمی آرڈیننس کا سیکشن 4 بتائے گا کہ قانون کا اطلاق کہاں ہوگا۔ 12 میں سے ایک شق اختیارات کے غلط استعمال سے متعلق ہے۔ لیوی، امپورٹ اور ٹیکس کے معاملات نیب نہیں دیکھے گا اور مخصوص ٹرانزیکشنز پر نیب کے قانون کا اطلاق نہیں ہوگا جبکہ ملزم پبلک آفس ہولڈر نہ ہو تو نیب کیس کو نہیں دیکھے گا اس سے متعلق ادارے اسے دیکھیں گے۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ اس آرڈیننس کے تحت اگر کوئی عام شخص جس کا کسی اختیار کو استعمال کرنے میں رابطہ نہیں ہے تو وہ نیب کے قانون تحت نہیں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص ذاتی حیثیت میں جعلی ہاوسنگ سوسائٹی یا مضاربہ کی طرز پرکمپنی بناتا ہے اور عوام سے دھوکہ دہی کرتا ہےتو اس کا کیس نیب ” عوام الناس سے بڑے پیمانے پردھوکہ دہی” کے تحت دیکھے گا۔ معاون خصوصی برائے احتساب نے کہا کہ نیب کی دست اندازی یا مداخلت کے لیے ضروری ہے کہ اس نے کوئی غیر ضروری فائدہ اٹھایا ہو اوراگر طریقہ کار میں مسئلہ ہے تو یہ نیب کا معاملہ نہیں ہو گا، اس کے لیے آڈٹ، آڈٹ رپورٹس سمیت محکمانہ تحقیقات کاایک پورا طریقہ کار پہلے سے ہی موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضمانت، ریمانڈ اور دیگر چیزوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، گڈ فیتھ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا تاہم ابو بچاﺅ مہم کے اوپر کوئی تعاون نہیں ہو سکتا۔ پی ٹی آئی کا احتساب کا ایک نعرہ ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

 پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر مراد سعید نےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کے کیس میں اس نے وزیر اعلی آفس میں فرنٹ مین بھی رکھا اس دفتر کا استعمال کیا اور جعلی ٹی ٹیز اور بے نامی کمپنیاں بنا کر ان کے ذریعے فائدہ حاصل کیا اس آرڈیننس کا اطلاق اس پر نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر احتساب کا شعور صرف عمران خان نے دیا ہے۔موجودہ حکومت میں ملک کی لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کے لئے کوششیں کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم 2023 تک یاد دلاتے رہیں گے کہ کیسا پاکستان آپ چھوڑ کر گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں ان کی معاشی ٹیم نے ملکی معیشت کو آئی سی یو سے نکالا اور استحکام کی جانب گامزن کیا، اب موڈیز کی رپورٹ، سیاحت کی رپورٹ اقتصادی اشاریے، کاروباری آسانیاں پیدا کرنے کے حوالے سے سب رپورٹس پاکستان کے حق میں آ رہی ہیں۔

سورس: وی  این ایس،  اسلام آباد