حکومت نے میڈیا کو ریاست کا باقاعدہ ستون تسلم کیا : فردوس عاشق اعوان

168

اسلام آباد،03 جنوری ( اےپی پی): وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے میڈیا کو ریاست کا باقاعدہ ستون تسلیم کیا ہے، میڈیا دیگرستونوں کے احتساب کے ساتھ ساتھ خود احتسابی کے عمل کو بھی موثر بنائے، میڈیا کو دور حاضر کے تقاضوں کے عین مطابق لانے کے لئے استعداد کار میں اضافہ نا گزیر ہے، انفارمیشن سروسز اکیڈمی ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں ماس کمیونیکیشن کے زیرتعلیم طلبہ کو اپنے پلیٹ فارم سے قومی سلامتی کے تحفظ کے اقدامات سے منسلک کرے۔

وہ جمعہ کو انفارمیشن سروسز اکیڈمی میں دو روزہ میڈیا ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے خطاب کر رہی تھیں۔ ا موقع پر سیکرٹری وزارت اطلاعات و نشریات زاہدہ پروین، پی آئی او رائے طاہر حسن، انفارمیشن گروپ کے سینئر افسر ظہور برلاس بھی موجود تھے۔ دو روزہ میڈیا ورکشاپ میں چاروں صوبوں، گلگت بلتستان کے انفارمیشن افسران، میڈیا ہاﺅسز کے نمائندوں نے حصہ لیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ دور جدید میں میڈیا کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے، میڈیا لمحہ بہ لمحہ اہم خبریں نشر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جدید تقاضوں کے مطابق میڈیا کی استعداد کار میں اضافہ ناگریز ہے، پاکستان میں نجی ٹی وی چینلز کی تعداد خطے کے دیگر ملکوں سے کافی زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیمرا ٹی وی چینلز کو ریگولیٹ کرنے کیلئے تشکیل دیا گیا، موجودہ دور سوشل میڈیا کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ ذرائع ابلاغ کے طلبہ کو انفارمیشن سروس اکیڈمی میں مدعو کیاجائے اور قومی سلامتی کی حساسیت سے آگاہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ریٹنگ کیلئے چینلز اہم معاملات میں قیاس آرائی اور مبالغہ آرائی کا سہارا لیتے ہیں ان معاملات پر ذمہ دارانہ کردار ناگریز ہے اس کے ساتھ ساتھ میڈیا میں ریٹنگ کے کلچر کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ انفارمیشن سروسز اکیڈمی کی ری سٹرکچرنگ اور یہاں پر باقاعدہ تربیتی پروگرامات کے لئے آئندہ مالی سال 2020-21 میں فنڈز مختص کئے جائیں گے، انفارمیشن سروسز اکیڈمی صرف انفارمیشن گروپ کے افسران کے تربیتی کورس کے لئے نہیں ہونی چاہئے بلکہ تمام یونیورسٹیوں کے شعبہ ماس کمیونیکشن کے ساتھ ملکر ماس کمیونیکشن کے زیر تعلیم طلباءکو بھی تربیت فراہم کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اخبارات ،ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروںکا باریک بینی سے جائزہ لیتے ہیںاور مشاورت بھی کرتے ہیں۔

سورس: وی این ایس، اسلام آباد