پشاور، 19فروری (اے پی پی): صوبائی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے تحفظ اطفال محکمہ سماجی بہبود کا اجلاس صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ میں سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی مشتاق احمد غنی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
اجلاس کے شرکاء نے چیئرمین کمیٹی سپیکر صوبائی اسمبلی مشتاق احمد غنی کو سپیشل کمیٹی کی زیر نگرانی قائم ذیلی کمیٹیوں کی تجاویز وسفارشات پیش کی۔ سپیشل کمیٹی کی ذیلی کمیٹیوں برائے قانون سازی اور عوامی آگاہی نے اپنی مرتب کردہ حتمی تجاویز کو کمیٹی کے سامنے پیش کیا جس کے چیدہ چیدہ نکات میں سے،بچوں کے ساتھ زیادتی میں ملوث ملزمان پر فرد جرم عائد ہونے کے بعد جرمانے کی رقم ایک ملین سے دو ملین تک بڑھا دیا گیا۔
چائلڈ پورنوگرافی میں پہلے قید کی سزا تین سے سات سال تھی اس کو بڑھا کر چودہ سال کرنے کی تجویزدی گئی ہے،جبکہ جرمانے کی رقم ددسے پانچ لاکھ تھی اس کو بڑھا کر پچاس لاکھ کر نے تجویز دی گئی ہے۔سیکشن پانچ میں قید کی سزا سات سال سے بڑھا کر دس سال کرنے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ جرمانے کی حد دس لاکھ سے بڑھا کر بیس لاکھ کردی گئی ہے۔ان جرائم میں ملوث افراد کا نام ایک رجسٹر میں درج ہو گا تاکہ ایسے افراد کو نشان عبرت بنایا جاسکے ۔ایسے کیسز کا ٹرائل ماڈل کو رٹس میں ہوگا اور پولیس سٹیشنوں میں سپیشل ڈیسک بنائے جائیں گے جو ان کیسز کی خصوصی طور پر اندراج اور تفتیش کریں گے۔
اےپی پی/صائمہ حیات/فاروق
نادرہ کو ان لوگوں کا ریکارڈ بھیجا جائے گا،تاکہ ان لوگوں کو ایسے مقامات،دفاتر وغیرہ میں نوکری پر نہ رکھا جاسکے جہان بچے موجود ہو۔چائلڈ ٹریفکنگ میں ملوث افراد پر پہلے جرمانہ پانچ لاکھ تھا جس کو بڑھاکر پچاس لاکھ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ایسے مجرمان کا نام رجسٹرمیں بھی درج ہوگا اور نادرہ کے ریکارڈ میں بھی ڈالا جائے گا۔جنسی ذیادتی میں ملوث افراد کی سزا سات سال سے بڑھاکر چودہ سال کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ یہ جرم نا قابل ضمانت ہوگا۔
سیکشن پانچ کی ذیلی شق چار میں اس جرم کا ٹرائل ماڈل کورٹ میں بھیجنے کی سفارش کی ہے یعنی کہ ایک مہینے کے اندر اس کیس کا فیصلہ ہوگا۔سپیکر صوبائی اسمبلی مشتاق غنی نے کہا کہ معاشرے میں اصلاحی پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے کافی تجاویز دی ہیں جن میں محکمہ سماجی بہبود دیگر محکموں کے تعاون سے اشتہارات،اساتذہ اور طلباء کے تربیتی پروگراموں کے ذریعے مختلف قسم کے آگاہی پیغامات دیں گے۔اجلاس میں سپیکر مشتاق احمد غنی نے ایم ڈی پی ٹی وی کو بھی طلب کر نے کی ہدایت کی جن کو ہدایات دی جائیں گی کہ پی ٹی وی ایسے اصلاحی پروگرام نشر کرے جس میں اس گھناونے جرم کے خلاف عوام میں آگاہی پیدا ہو۔
سپیکر نے کہا کہ اس موضوع کو نصاب کابھی حصہ بنایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مجرم کو سرعام پھانسی دینے کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ آچکا ہے اور اس فیصلے پر نظر ثانی کے لئے ہم سپریم کورٹ میں درخواست دائر کریں گے تاکہ ایسے مجرمان کو سرعام پھانسی دی جاسکے۔ ہم اپنی سفارشات کو وفاقی حکومت کو بھیجیں گے۔انہوں نے
اجلاس میں ان گھناونے جرائم میں ملوث افراد کی پھانسی کی وڈیو بھی پبلک کرنے کی سفارش کی گئی کہ آئندہ لوگ ایساجرم کرنے سے پہلے ہزار بار سوچھیں۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ ہواکہ ملازمت پیشہ خواتین کیلئے ان کی کام والی جگہ پر ڈے کیئر سنٹر بنایا جائے گا تاکہ وہ اپنے چھوٹے بچوں کو اپنے ساتھ رکھ سکیں اور ایسے بچے جو گھر وں میں اکیلے رہ جاتے ہیں ان کا جنسی استحصال نہ ہو۔سفارشات میں پانچ سال سے کم عمر بچوں کو مردوں کی بجائے خواتین اساتذہ کی زیر نگرانی تعلیم دینے کی بھی سفارش کی گئی۔
سپیکر مشتا ق غنی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم اسی مہینے ان تمام تجاویز وسفارشات کو قانونی شکل دیکر اسمبلی میں بحث کیلئے پیش کریں گے اور تمام ایوان متفقہ طور پر اس قانون کو پاس کریگا۔ ہم معصوم بچوں کے ساتھ جنسی درندگی کرنے والے افراد کو عبرت ناک سزا ئیں دلوانے کی ہرممکن کوشش کریں گے مگر اس کے ساتھ ساتھ معاشرے میں اصلاح کے پہلو پر بھی بیک وقت پور ی توانائی صرف کریں گے تاکہ اپنے بچوں کو ایک پر امن اور پر سکون معاشرہ فراہم کر سکیں کیونکہ یہ ہمارے بچوں کا ہمارے اوپر قرض ہے۔
وی این ایس، پشاور