سندھ میں چھ ماہ کے دوران 98مرد و خواتین کو  سیاہ کاری الزام میں   قتل کردیا گیا؛ سماجی تنظیم

335

سکھر،29جولائی(اے پی پی ): سماجی تنظیم  کی چیئرپرسن ڈاکٹر عائشہ حسن دھاریجو نے سندھ میں سیاہ کاری الزام کے تحت قتل ہونے والے واقعات کے حوالے سے   سروے رپورٹ میں شمالی سندھ کو مقتل گاہ قرار دیتے ہوئے بتایا کے سندھ میں چھ ماہ کے دوران 98مرد و خواتین کا قتل کردیا گیا جن میں مجموعی طور پر عورتوں کی تعداد 61جبکہ مردوں کی تعداد 37ریکارڈ کی گئی ہے جو سندھ کی موجودہ صورتحال  پر  سوالیہ نشان ہے

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر پریس کلب میں سماجی تنظیم سندھ سہائی ستھ کے ایڈوکیٹ رضوانہ میمن،فرزانہ کھوسہ،ڈاکٹر ادل سومرو،ایڈوکیٹ ہادی بخش بھٹ،ڈاکٹر اکبر علی نائچ،سہیل میمن و دیگر کے ہمراہ مشترکہ کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سیاہ کاری واقعات میں جیکب آباد ضلع پہلے نمبر پر ہے جس میں 18خواتین ،دوسرے نمبر پر گھوٹکی اور شکارپور اضلاع ہیں جن میں 17،17مرد و خواتین،جبکہ تیسرے نمبر پر کشمور جہاں 4 خواتین اور چوتھے نمبر پر سکھر جس میں 5خواتین کو قتل اور اسی طرح حیدرآباد میں 3 مردوں اور دیگر اضلاع میں 24مرد و خواتین کو بے دردری سے قتل کیا گیا جو حکومت سندھ کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔

انہوں نے  کہا کہ  انتہائی افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ خواتین کے حقوق اور انکے تحفظ کیلئے قوانین تو بنائے جاتے ہیں لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا جس کی وجہ سے سیاہ کاری قتل عام واقعات میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔

 انہوں نے  مزید کہا کہ  ہم سب کو ملکر سیاہ کاری قتل عام کی روک تھام کیلئے جدوجہد کرنا ہوگی تاکہ خواتین میں پائی جانیوالی بے چینی و مایوسی اور عدم تحفظ والی فضاءکو دور کیا جاسکے۔

اے پی پی /اطہراللہ/حامد