اسلامو فوبیا کے خلاف آواز ہماری خارجہ پالیسی کی کامیابی ہے؛ نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی حافظ طاہر محمود اشرفی

90

اسلام آباد،2دسمبر  (اے پی پی):وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ اور پاکستان علماءکونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ کشمیر اور فلسطین کے مسئلہ کا حل مسلم امہ کی پہلی ترجیح ہے، جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا ہم کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، وزیراعظم عمران خان کی انتھک کاوشوں کے باعث مسئلہ کشمیر ایک بار پھر عالمی فورمز پر اجاگر ہوا، عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر و فلسطین کا اجاگر ہونا اور اسلامو فوبیا کے خلاف آواز ہماری خارجہ پالیسی کی کامیابی ہے، عبادت گاہوں اور مدارس کے منتظمین کی جانب سے کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی گئی ہے، قوم سے اپیل ہے کہ کورونا سے بچائو کے لئے احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے، عقیدہ ختم نبوت اور ناموس رسالت کے لئے مسلم امہ میں اتحاد و یگانگت ہے، پوری قوم نے افواج پاکستان کے ساتھ مل کر دہشت گردی کو شکست دی، قوم سے اپیل ہے کہ وہ اپنے بچوں کو انسداد پولیو کے لئے قطرے ضرور پلائیں، پولیو کے قطرے پلانے میں کوئی خلاف شریعت چیز نہیں ہے۔

 ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر کا مسئلہ ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے فلسطین اور کشمیر کی جس طرح ترجمانی کی، آج یہ عالمی ذرائع ابلاغ میں اجاگر ہوا ہے، اس سے پہلے ہمیں یہ خبریں شائع کرانے کے لئے بے پناہ کوششیں کرنا پڑتی تھیں۔ انہوں نے تمام برادر اسلامی ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان، کشمیر، فلسطین، اسلامو فوبیا، توہین ناموس رسالت کے مسئلہ پر ہونے والی قانون سازی میں پاکستان کے موقف کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے اور اسے آگے بھی بڑھایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی ہماری خارجہ پالیسی کی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ خارجہ پالیسی کا مطلب دوست ممالک کے حکمرانوں کے پاس جا کر اپنے عزیزوں، اپنے بچوں اور دوست احباب کے لئے مراعات لینا ہے تو یہ یاد رکھیں عمران خان اور ان کی حکومت میں ایسی خارجہ پالیسی ممکن نہیں۔

 انہوں نے کہا کہ ہم اپنی قوم، اپنے ملک اور اپنے دین کے لئے جدوجہد کرتے ہیں اور انشاءاﷲ کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ترجیح ہمارا دین، ہمارا وطن اور قوم ہے، ذاتی مفادات نہیں۔ حافظ طاہر محمود اشرفی نے بتایا کہ دو روز قبل مدارس کے ذمہ داران کے ساتھ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کے مذاکرات ہوئے اور کورونا ایس او پیز کے معاملات پر تمام چیزیں طے ہو چکی ہیں۔ اسی طرح اتوار کو مسیحی برادری کے ذمہ داران سے لاہور میں ہماری نشست ہوئی اور انہوں نے بھی کرسمس کے موقع پر ہونے والی تمام تقریبات میں کورونا ایس او پیز کو اختیار کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

 انہوں نے کہا کہ مساجد میں کورونا کے حوالے سے ایس او پیز اور احتیاطی تدابیر پہلے ہی اختیار کی جا رہی ہیں، پاکستان دنیائے اسلام کا وہ اہم ترین ملک ہے جس کے اندر اس وباءکے دوران احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے تمام مساجد کو کھلا رکھا گیا اور آئندہ بھی کھلی رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے ساتھ بھی اس حوالے سے معاملات طے پا گئے ہیں۔ انہوں نے قوم سے اپیل کی کہ کورونا وباءسے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کرے۔ یہ ایک ایسی وباءہے جس کا علاج تاحال دستیاب نہیں، ماسک اور احتیاطی تدابیر ہی اس کا علاج ہیں۔

 علامہ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ ہم ناموس رسالت عقیدہ ختم نبوت کے چوکیدار ہیں، کسی کو اس بارے میں غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہئے، کچھ لوگ اپنے سیاسی مقاصد کے لئے اس پر سیاست کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ پاکستان میں لیبیا جیسی صورتحال پیدا کرنا چاہتے ہیں، وہ قوم، فوج اور ملک کے سلامتی کے اداروں کے درمیان بداعتمادی پیدا کرنا چاہ رہے ہیں۔ میں انہیں آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ پاکستانی قوم کا اپنے سلامتی کے اداروں اور اپنی فوج پر بھرپور اعتماد ہے۔ ان کے یہ عزائم نہ کل کامیاب ہوئے تھے اور نہ آئندہ کامیاب ہوں گے۔

حافظ طاہر محمود اشرفی نے قوم سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں۔ انہوں نے بتایا کہ پولیو کے حوالے سے عالمی سطح پر جو فتویٰ جاری ہوا اس میں وہ خود اور مولانا سمیع الحق شہید، شیخ الازہر مفتی رفیع عثمانی اور مفتی منیب الرحمان اور بڑے بڑے اکابرین شامل تھے۔ پولیو کے قطرے پلانے میں کوئی خلاف شریعت چیز نہیں ہے۔ انہوں نے پولیو مہم میں حصہ لینے والے تمام رضاکاروں کی خدمات کو بھی سراہا۔