اسلام آباد۔25دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کا بیانیہ کسی طرح جمہوری نہیں ہے ‘2018 کے انتخابات کی شفافیت کااعتراف عالمی اداروں نے بھی کیا ‘ کیا اپوزیشن نے انتخابی دھاندلی کا معاملہ الیکشن کمیشن ‘ سپریم کورٹ یا پارلیمنٹ میں اٹھایا‘ آپ کے پاس دھاندلی کے ثبوت کیا ہیں ‘ ہماری تحریک اور ان کی تحریک میں فرق یہ ہے کہ ہم نے ہر جمہوری فورم کو استعمال کیا اور یہ ہرغیر جمہوری ہتھکنڈا استعمال کر رہے ہیں ‘ پی ڈی ایم کی صدارت ایسا شخص کر رہا ہے جس کی اپنے گھر میں عزت نہیں ہے ‘مولانا فضل الرحمان اپنے خلاف کرپشن کیسز کے بارے میں جواب دینے کی بجائے دھکمیوں پر اتر آئے ہیں ‘ حق اور سچ کی آواز بلند کرنے والوں کو پارٹی سے نکالنا کون سی جمہوریت ہے ‘ مولانا فضل الرحمان اپنی پارٹی میں غیر ضروری ہوگئے ہیں ‘ پی ڈی ایم تو ویسے بھی دم توڑ چکی ہے ‘ ذاتی مفاد کے لئے مدارس کے بچوں کو استعمال کیا جارہاہے۔ وہ جمعہ کو پی آئی ڈی میں وفاقی وزیر امور کشمیر ‘گلگت بلتستان علی امین گنڈا پور کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ وفاقی وزیر اطلاعات نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے مسیحی برادری کو کرسمس پر مبارکباد پیش کرتے ہیں اور بانی پاکستان قائداعظم کے یوم پیدائش پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں اس وقت ایک تحریک چلی تھی جو پی ڈی ایم کے نام سے جانی جاتی ہے ‘ پی ڈی ایم وہ اتحاد ہے جو نام جمہوریت کا استعمال کر رہا ہے ان کا بیانیہ کسی طرح سے بھی جمہوری نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف شفاف الیکشن کے ذریعے حکومت میں آئی ‘ فافن سمیت عالمی اداروں نے بھی اس کی تصدیق کی ‘ اس الیکشن کا 2013کے الیکشن کے ساتھ موازنہ کریں تو پتہ لگتا ہے کہ جب پی ٹی آئی نے اپنی تحریک کا آغاز کیا تو سب سے پہلے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا اور اس کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کیا ‘ عدالت کے حکم پر ایک جوڈیشل کمیشن بنا ‘ہمارا مطالبہ تھا چار حلقے کھولے جائیں ‘وہ حلقے کھولے گئے تو دھاندلی ثابت ہوئی لیکن دوسری جانب یہ اپوزیشن الیکشن کمیشن گئی اور نہ ہی عدالت عظمی یا کسی ادارے سے استدعا کی اور نہ ہی معاملہ پارلیمنٹ اور پارلیمانی کمیٹی میں اٹھایا ‘ درحقیقت اپوزیشن کے پاس ثبوت ہی نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ناقص کارکردگی پر 2018کے الیکشن میں عوام نے ان کو ووٹ نہیں دیا ‘ دو سال انتظار کے بعد جب انھیں این آر او نہیں ملا تو انھیں تحریک کا یاد آیا‘ ان کے پاس الیکشن میں دھاندلی کے ثبوت بھی نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک کی سربراہی کرنے والا شخص کے خلاف اپنی پارٹی میں تحریک شروع ہوگئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جس تحریک کی سربراہی مولانا فضل الرحمان کر رہے ہیں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اپنے خلاف کرپشن کیسز کے بارے میں جواب دینے کی بجائے دھکمیوں پر اتر آئے ہیں ‘ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کو جمہوریت سے کوئی دلچسپی نہیں ہے یہ جمہوری حکومت کو عدم استحکام کا شکار کرنا چاہیے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اسلام کا لبادہ اوڑھ کر سیاست اقتدار حاصل کرنے کے لئے کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کے علماءکر ام نے اپنے لیڈر کو راہ راست پر آنے کا کہا ہے ‘ بجائے جمہوری سوچ رکھنے کے انھیں پارٹی سے ہی نکال دیا ہے ۔وفاقی وزیر امور کشمیر‘گلگت بلتستان علی امین گنڈاپور نے کہا کہ نیب کی جانب سے مولانا فضل الرحمان کو سوالنامہ بھیجنے پر وہ دھمکیاں دے رہا ہے‘ مولانا فضل الرحمان کو کمائی کا جواب دینا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان آپ کی پارٹی کے اہم راہنما شیرانی اور حافظ حسین احمد سمیت دیگر نے کچھ سوالات کیے ہیں ان کے بھی جواب دیئے ۔ پارٹی والوں نے یہ سوال اٹھایا کہ مولانافضل الرحمان خود سلیکٹیڈ ہیں ‘ جھوٹ بولتے ہیں ‘ چوروں اورڈاکوئوں کے لئے اپنی پارٹی کو استعمال کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے قانون کی بالادستی کو مانتے ہوئے 40سال کا ریکارڈ پیش کیا ہے جس پر انھیں سپریم کورٹ نے صادق و امین قرار دیا ہے اور مولانا فضل الرحمان قانون کی بالادستی کو نہیں مانتے ۔ انہوں نے کہا کہ جے یوآئی کی جانب سے بات کرنے والے راہنمائوں کو نکالنا کیسی جمہوریت ہے ‘ حقیقت میں پی ڈی ایم پاکستان ڈکیت موومنٹ ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مولانا شیرانی اور حافظ حسین سمیت دیگر علماءعام آدمی نہیں بلکہ پارٹی کے اہم راہنما ہیں ‘وہ اپنے تحفظات بیان کر رہے ہیں۔