اسلام آباد۔28دسمبر (اے پی پی):وفاقی کابینہ نے فوج مخالف بیانات کا سخت نوٹس لیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ قومی اداروں کے خلاف باتیں شرمناک ہیں ‘اس قسم کی گفتگو سے دشمن کو خوش کیا جارہا ہے ‘ ایسے بیانات بھارتی میڈیا پر بریکنگ نیوز کے طور پر چلائے جاتے ہیں ‘ مریم اور پی ڈی ایم قائدین پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کے پاکستان مخالف ایجنڈے کو آگے بڑھا رہے ہیں ‘حکومت سے کیا استعفے لیں گے پی پی پی کی سی ای سی کے فیصلے کے بعد تو پی ڈی ایم قصہ پارینہ بن چکی ہے ‘ عمران خان کا یہ موقف ہے کہ اگر نواز اور زرداری کو این آر او نہ ملتا تو آج صورتحال بہت مختلف ہوتی ‘ 18 ویں ترمیم کے بعد بھی فیڈریشن کی روح کو برقرار رکھنا لازمی ہے ‘ 2021کا سال ترقی ‘خوشحالی اور معاشی استحکام کا سال ہوگا‘ موجودہ حکومت اپنی مدت مکمل کرنے کے بعد تمام وعدے پورے کر چکی ہوگی ‘سندھ حکومت اپنے سیاسی مقاصد ‘ پوائنٹ سکورنگ کے لئے ایسا ماحول پیدا کرتی ہے جس سے تاثر پیدا ہو کہ چیزوں کی قلت یا قیمتوں میں ذیادتی ہے ۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز ‘معاون خصوصی پیٹرولیم ندیم بابر کے ہمراہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے ۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس ہوا ۔ وزیراعظم نے اجلاس کے آغاز میں کہا کہ انشاءاللہ تعالی حکومت کی باقی مدت میں احساس پروگرام کو استعمال کرتے ہوئے ڈیٹا بیس کی بنیاد پر بھوک اور افلاس کو ختم کرنے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے‘ وزیراعظم کی یہی کوشش ہے کہ پاکستان میں کوئی بھوک سے نہ مرے ۔ وفاقی کابینہ کو وزیر صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کورونا سے متلعق اعداد و شمار دیئے اوربرطانیہ سے آنے والے مسافروں پر پابندیوں کے حوالے سے کابینہ کو آگاہ کیا ۔اس معاملے پر گہری نظر ہے ۔ وفاقی وزیر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پی ڈی ایم کے غیر ذمہ دارانہ جلسے اور جلوسں کے باوجود کوویڈ کو قابو میں رکھیں گے‘ کوویڈ کی پہلی لہر میں ہمارے پاس آلات نہیں تھے جو کہ ایمپورٹ کرنا پڑے ‘اب یہ آلات ہمارے ہاں بن رہیں ہیں ‘آلات تیاری میں بھی خودکفیل ہوچکے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کابینہ کو اسلام آباد میں تجاوزات سے متعلق سی ڈی اے نے بریفنگ دی ‘ تجاوزات کے خاتمے کے لئے ڈیڈ لائن سے متعلق بھی آگاہ کیا اس کی مدت ایک تا چھ مہینے تک ہے ۔ وفاقی وزیرسینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ وفاقی کابینہ میں مفتی کفایت اللہ کے اداروں کے خلاف بیان بازی کے معاملے پر بات ہوئی ہے ‘ پچھلے ہفتوں میں یورپین یونین نے ڈس انفولیب کا انکشاف کیا جس میں بھارتی ڈس انفارمیشن نیٹ ورک کو بے نقاب کیا ‘اس کے ذریعے پاکستان کی مسلح افواج کو ہدف بنا یاجاتا تھا ۔ بھارتی ڈس انفارمیشن کیمپ سے شروع ہونے والی بات آج مریم ‘نواز ‘مفتی کفائیت اللہ اورپی ڈی ایم پلیٹ فارم سے ہورہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈس انفولیب کا بیانیہ ‘پی ڈی ایم کے لوگ آگے بڑھا رہے ہیں ‘ ایک منظم مہم ہے جس میں ریاست پاکستان کو بدنام اور ملک میں افراتفری پھیلانا ان کا بنیادی مقصد تھا ‘اس کا ری پلے پی ڈی ایم کی صورت میں دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس کا سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے ‘ ان چیزوں کی مانیٹرنگ کر رہی ہے کون حسین حقانی سے منسلک ہے سب رپورٹس مل رہیں ہیں ‘ کفایت اللہ کی باتیں شرمناک ہیں اس قسم کی گفتگو سے دشمن کو خوش کیا جارہا ہے ‘ جو باتیں یہاں ہوتیں وہ بھارتی میڈیا پر بریکنگ نیوز کے طور پر چل رہیں ہوتیں ہیں ‘ہماراازلی دشمن بھارت جو کام کر رہا ہے پی ڈی ایم دانستگی یا غیر دانستگی میں اسکا آلہ کار بن رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے اندر تحریک شروع ہوچکی ہے ‘جے یو آئی میں جو بغاوت ہے وہ سب دیکھ رہے ہیں ‘مولانا شیرانی ‘حافظ حسین احمد اور دیگر کی آج کی پریس کانفرنس نے مولانا فضل الرحمان سے متعلق مزید حقائق سامنے رکھے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں کوویڈ کے آغاز سے سندھ کا کردار سب کے سامنے ہے ‘ سندھ حکومت نے پہلے مرحلے میں مکمل لاک ڈائون کی حکمت عملی اختیار کی ‘وفاق کی ایڈوائس کے بغیر یہ کیا جس سے سندھ میں مشکلات پیدا ہوئیں ‘عوام میں بھوک بڑھی ‘ سندھ حکومت نہیں چاہتی تھی کہ وفاق کامیاب ہوجائے لیکن اللہ کے فضل وکرم سے وفاق کامیاب رہی اس کے بعد گندم کے معاملے پر سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لئے گندم کی ریلیز کو روکا ‘گندم کی قلت ہوئی اور آٹے کی قیمتیں اوپر چلیں گئیں ‘ ترسیل کے نیٹ ورک کو متاثر کیا ‘سندھ حکومت اپنے سیاسی مقاصد ‘ پوائنٹ سکور نگ کے لئے ایسا ماحول پیدا کرتی ہے جس سے تاثر پیدا ہو کہ چیزوں کی قلت یا قیمتوں میں زیادتی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں شبلی فراز نے کہا کہ آئین پاکستان میں واضح لکھاہے کہ قومی اداروں ‘ عدلیہ ‘پاک فوج کوتنازعہ میں لائیں گے تو آئین کی خلاف ورزی ہوگی۔ اگر ہم ان ممالک پر نظر ڈورائیں تو دشمن نے لیبیا ‘ شام ‘ عراق سمیت دیگر ممالک کی فوج کو تباہ کیاتا کہ ان ممالک کو پسماندہ ‘معاشی بدحالی میں رکھا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دشمن یہ چاہیں گے کہ ادارے کمزور ہوجائیں اور ملک ٹوٹ پھوٹ جائے ‘ یہ ایک منظم سازش کا حصہ ہے کہ ملک کے اداروں کو منتشر کیا جائے ‘ جو بھی اس میں سہولت کا ر بنتے ہوئے نفرت پھیلانے کے مقصد کو پورا کررہے ہیں ان کے خلاف کارروائی ہوگی آنے والے چند دنوں میں اس کا فیصلہ ہوجائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز بلوچستان میں پاک فوج کے جوان شہید ہوئے لیکن پی ڈی ایم کے جلسے میں ایک لفظ بھی نہیں کہا گیا ۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ گذشتہ 10 سال میں نومبر کے مہینے میں دو ارب 176ملین ڈالر سب سے ذیادہ ایکسپورٹس ہیں ‘ ہم نے کسی بھی شعبے کو جو ریلیف دیا ہے اس سے ملک کو کیا فائدہ ہوا ہے اس کا بھی جائزہ لے رہے ہیں ‘وزیراعظم کی ہدایات پر ہر شعبے کی فعالیت کو دیکھ رہے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے چکوال میں کہا ‘ نواز شریف یا باقی جما عتوں کو آمریت کے دور میں این آر او ملا تھا ‘ وزیراعظم کی سوچ اور ایمان ہے کہ کوئی بھی حکومت این آر او دیتی ہے تو اس سے ملک کو بہت ذیادہ نقصان ہوا اور ہوگا ‘اگر نواز اور زرداری کو این آر او نہ ملتا تو آج صورتحال بہت مختلف ہوتی ‘انہوں نے حکومت میں رہتے ہوئے ملک کے خزانے کو بے دری سے لوٹا ‘ وزیراعظم کے بیان کا مقصد یہ تھا کہ اگر این آر او دیا تو یہ ملک سے غداری ہوگی ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مولاناشیرانی کی آج کی پریس کانفرنس کو نہیں سن سکا لیکن گذشتہ روز کے بیانات اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ مولانا فضل الرحمان بقول شیرانی کے سلیکٹڈ ہیں ‘جے یو آئی کی بنیادی پارٹی میں اپنا گروہ بنا کر ’’ف ‘‘کا نام دیا ‘ بنیادی نظریئے اور سوچ سے منحرف ہو کر سیاست کو ذاتی مفاد کے لئے استعمال کرتے ہوئے پارٹی سے بغاوت کی ہے ‘ مولانا کو واضح بتادیا ہے کہ اسلام کے پیغام پر توجہ دینے کی بجائے اپنے اثاثے بنائے اور پارٹی کو بدنام کیا ‘ علیحدہ گروپ بنانا جے یو آئی کا اندرونی معاملہ ہے ‘ نیا سیاسی گروپ بننے پر انھیں مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی مدت مکمل ہوگی تو تمام وعدے مکمل کر جائیں گے ‘کورونا کی وجہ سے دنیا کی معیشت کو دیکھیں تو ہر شعبے میں مشکلات ہیں ایسے حالات میں وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں ملک کو کامیابی سے آگے لیکر چلے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے واضح کہا ہے کہ ہم پارلیمنٹ میں مذاکرات کرینگے ‘ 22کروڑ کے نمائندوں کے اس پلیٹ فارم پر بات کریں گے ‘کرپشن کیسز کے علاوہ تمام امور پر بات کرینگے ۔