اسلام آباد،1جنوری (اے پی پی):وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 2021میں پاکستانیوں کو یونیورسل ہیلتھ سروسز دیں گے اور کوئی پاکستانی بھوکا نہیں سوئے گا،کاروبار دوست پالیسیاں بنائیں گے،صنعت کو مراعات دیں گے،پاکستانیوں کو غربت سے نکالنے،صنعتوں کے فروغ،زرعی پیداوار میں اضافہ کے لئے چین کے تجربات سے رہنمائی لیں گے۔
وہ جمعہ کو یہاں پاکستان میں متعارف ہونے والی گاڑیوں کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔اس موقع پر وفاقی وزیر حماد اظہر اور جاوید آفریدی نے بھی خطاب کیا۔وزیر اعظم نے جاوید آفریدی اور فیصل آفریدی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں انڈسٹریلائیزیشن میں بہترین شراکت دار چین ہے،پاکستان میں متعین چینی سفیر میئر رہ چکے ہیں اور یہ ترقی کی اہمیت سے آگاہ ہیں،ہم پاکستان کے مستقبل کے لئے چین سے سیکھ سکتے ہیں،ان کی تیز رفتار ترقی ہمارے لئے ماڈل ہے،جس طرح چین نے قلیل مدت میں کروڑوں لوگوں کو غربت سے نکالا،جس طرح صنعتی شعبہ کو فروغ دیا، جس طرح سرمایہ لایا اس کی دنیا میں مثال نہیں ملتی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا اور پاکستانیوں کو غربت سے نکالنا حکومت کا بنیادی ہدف ہے،ہم نے صنعتی اقتصادی زون بنائے ہیں،پوری کوشش ہو گی چینی صنعت کو یہاں پرکشش مراعات دیں اور یہاں لائیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ 50 سال میں برآمدات کی جانب توجہ نہیں دی گئی،درآمدات زیادہ اور برآمدات کم ہونے کی وجہ سے ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے۔ہم چین کے ساتھ بیٹھ کر اس کی برآمدات بڑھانی کی حکمت عملی سے مستفید ہوں گے۔اس کے لئے طویل المدتی اقدامات کے علاوہ چین سے قلیل المدتی بنیادوں پر معاونت لیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان زرعی ملک ہے تاہم یہاں زرعی پیداوار کم ہے،بدقسمتی سے زراعت کی جانب توجہ نہیں دی گئی،ہم اس شعبہ میں بھی چین کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں گے۔سی پیک کے اگلے مرحلہ میں زراعت کو بھی شامل کیا جا رہا ہے،انہوں نے کہا کہ آٹو موبائل کی صنعت سے جہاں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے وہاں ہنرمندی اور آٹو پارٹس کے کاروبار میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ان گاڑیوں کا مارچ سے آغاز ہوجائے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ چینی کمپنیوں کے ساتھ مزید جوائنٹ وینچر کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تو مختلف چیلنجوں کا سامنا تھا،ہماری حکومت کا پہلا سال معیشت کے استحکام کا تھا اور جب معیشت کے استحکام کے لئے اقدامات اٹھائے جاتے ہیں تو عوام کو کچھ تکالیف اٹھانی پڑتی ہیں،ہماری حکومت کے دوسرے سال کووڈ ۔19آگیا۔جس طرح ہم نے اپنے لوگوں کو اس بیماری سے نکالا ،معیشت کو بھی سنبھالا دیا اور جانی نقصان سے بچایا اس کی عالمی ادارہ صحت مثالیں دیتا ہے۔پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں بہترین حکمت عملی سے نقصان سے بچا گیا۔
انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام سے غریب طبقہ کی مالی مدد کی گئی اس کی مثال نہیں ملتی۔اس پر ڈاکٹر ثانیہ نشتر مبارکباد کی مستحق ہیں۔انہوں نے کہا کہ کووڈ ۔19 کی دوسری لہر سمیت دیگر چیلنجزہیں لیکن اپنے تجربےسے ہم ان چیلنجزسےنمٹنے کے لئے تیار ہیں،2021 میں ہم ترقی کے راستے پر گامزن ہوں گے۔ملک میں اس وقت صنعتیں ترقی کر رہی ہیں،سیمنٹ کی فروخت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے،ٹیکسٹائل انڈسٹری چل پڑی ہے،فیصل آباد اور دیگر علاقوں میں ٹیکسٹائل مصنوعات کے اتنے آرڈرز ہیں کہ اس کے لئے مزدور نہیں مل رہے،پاکستان برصغیر میں تیزی سے کووڈ۔19 سے ریکوری حاصل کرنے والا ملک ہے۔انہوں نے کہا کہ 2021 میں ہم نے کاروبار دوست پالیسیاں بنانی ہیں،صنعت کا مراعات دینی ہیں،اسسے جو دولت آئے گی اسے لوگوں کو غربت سے نکالنے پر صرف کریں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ نئے سال کے دواہداف ہیں ان میں سے ایک ہر پاکستانی کو یونیورسل ہیلتھ کوریج کی سہولت دینا ہے،خیبرپختونخوا،گلگت بلتستان اور کشمیر میں ہر خاندان کو یہ سہولت حاصل ہے،پاکستان کے ہر گھرانے کے پاس ہیلتھ انشورنس ہوگی اور وہ بہترین ہسپتالوں میں اپنا علاج کروا سکیں گے،ایسا دنیا کے امیر ترین ممالک میں بھی نہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ان کو دوسرا ہدف یہ ہے کہ کوئی پاکستانی بھوکا نہ سوئے،انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے علاقوں کی نشاندہی کریں گے،این جی آوز اور مخیئر حضرات کو اس میں شامل کریں گے۔