راولپنڈی،04جنوری (اے پی پی): وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ جمہوریت کو طاقت ہمیشہ ڈائیلاگ سے ملتی ہے ، ڈائیلاگ کا دوسرا نام ہی جمہوریت ہے ، وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ سمیت پوری دنیا میں مقدمہ کشمیر مثالی انداز میں لڑا ، استعفوں کی دھمکیاں دینے والے اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کریں ، استعفوں سے کوئی قیامت نہیں آئے گی لیکن جمہوریت اور جمہوری نظام میں بے چینی ضرور پھیلے گی ۔
ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر داخلہ نےگورنمنٹ وقارالنسا ء پوسٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین میں یوم کشمیر کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب اور بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔
شیخ رشید احمد نے کہا کہ پی ڈی ایم جو فیصلہ کرے گی ،اس کا جواب جمعہ کو لال حویلی کے باہر بطور وزیر داخلہ دوں گا ، لال حویلی کا لال چوک سے گہرا رشتہ ہے ، لال چوک اور سری نگر کے ہوٹلوں میں آج بھی شیخ رشید کی تصاویر لگی ہیں ، ہماری آزادی کا ہر سانس کشمیر کی جدوجہد آزادی سے جڑا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہاکہ کسانوں کے احتجاج میں پاکستان کے ملوث ہونے کا الزام لگانے والا بھارت جان لے کہ پاکستان کبھی ایسی چالیں نہیں چلتا لیکن یہ طے ہے کہ وفا کرو گے تو وفا کریں گے ،جفا کرو گے تو جفا کریں گے اور اگر ستم کرو گے تو ستم کریں گے ۔
پاکستان پیپلز پارٹی رابطوں بارے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے شیخ رشید نے کہاکہ پیپلز پارٹی سے میرا کوئی رابطہ نہیں اور نہ بلاول سے دوستی ہوئی ہے البتہ آصف زرداری کو بختاور کی شادی کی مبارکباد دیتا ہوں اوردعا گو ہوں ۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ ایک طرف پی ڈی ایم سیاسی فیصلے کرنے کو تیار ہے جبکہ دوسری طرف حکومت نئی قانون سازی کے لئے جا رہی ہے ، نئی قانون سازی میں سینٹ کا ووٹ اوپر لے جانے کے لئے اہم فیصلے کئے جائیں گے کیونکہ عمران خان کی کوشش اور خواہش ہے کہ ملک میں ووٹ کی خریدوفروخت نہ ہو اور منتخب اراکین سینہ تان کر اوپن طریقے سے اپنی پارٹی کوووٹ دے سکیں ۔
انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کو اوپن ووٹ میں حصہ لینا چاہئے کیونکہ ایسے مواقع بار بار نہیں ملتے حالانکہ اپوزیشن ایک الیکشن میں تجربہ بھی کر چکی ہے جب سینٹ میں64سے44سیٹیں باقی رہ گئی تھیں ۔
انہوں نے کہا کہ سال2006میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے میثاق جمہوریت پر دستخط کئے تھے اور اب دونوں ہی اپنے دستخطوں کی نفی کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لانگ مارچ یا عدم اعتماد کا پروگرام بنا رہی ہے جبکہ حکومت مارچ کے دوسرے ہفتے میں سینٹ کا الیکشن کرائے گی۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان جہاں سے چاہیں سینٹ الیکشن میں حصہ لیں اور انہیں حصہ لینا بھی چاہئے، اس سے مولانا کے غصے میں کمی آئے گی جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ تحریکوں سے حکومتیں گر جاتی ہیں وہ یہ جان لیں کہ ہم نے بھی عمران خان کے ساتھ مل کر126دن دھرنا دیا لیکن حکومت نہیں گرا سکے لہٰذا حکومت سے توقع ہے کہ وہ عقل کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑے گی ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو3سال ہونے کو ہیں ،کارکردگی کے لئےایک سال مزید رہ گیا ہے ،چوتھے سال میں تو انتخابی مہم شروع ہو جائے گی اور جس نے الیکشن میں حصہ لینا ہوتا ہے وہ امیدوار مارکیٹ میں آجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو طاقت ہمیشہ ڈائیلاگ سے ملتی ہے اور ڈائیلاگ کا دوسرا نام ہی جمہوریت ہے جبکہ اس ملک میں جمہوریت کئی مرتبہ سوالیہ نشان بن چکی ہے کشمیر کی جداگانہ حیثیت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اقوام متحدہ سمیت پوری دنیا میں کشمیر کا کیس مثالی انداز میں لڑا ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیر کی جدوجہد آزادی پر طالبات کا اظہار دیکھ کر خوشی ہوئی،کشمیر میں ظلم ہو رہا ہے،مودی کشمیریوں پر ظلم کی داستان رقم کرکے مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے کشمیر سے ہمارا ازل کا رشتہ ہے، جن قوموں میں جذبہ آزادی لہرا رہا ہو وہ قیامت تک زندہ رہتی ہیں۔
اس موقع پر تقریب میں ایم این اے وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے انسداد منشیات شیخ راشد شفیق ، ڈائریکٹر کالجز حافظ فضل الرحمن ، پرنسپل وقارالنسا ء پوسٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین ڈاکٹر زاہدہ پروین بھی موجود تھیں ۔ وفاقی وزیر داخلہ نے وقارالنسا ء پوسٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین کے لیے 5کروڑ روپے کی گرانٹ کا بھی اعلان کیا اورکہاکہ وقار النساء کالج کو یونیورسٹی بنائیں گے،6ماہ کے دوران پراسس مکمل کرکے اسی سال کالج کو یونیورسٹی بنا دیں گے ۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان طالبات کی تعلیم میں اس وقت پہلے نمبر پر ہے ، تعلیم غلامی سے آزادی دیتی ہے،تعلیم کی مینجمنٹ کا حال اتنا اچھا نہیں ہے،راولپنڈی غیرت مندوں کا شہر ہے،کشمیر کی آزادی کے لئے سب ملکر لڑیں گے ۔اس موقع پر کالج کی طالبات نے کشمیری گیت پیش کیے اور حاضرین سے داد وتحسین وصول کی ۔