اسلام آباد۔4مارچ (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ ہفتہ کو قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں گے، اگر اعتماد کا ووٹ نہ لے سکا تو اپوزیشن میں بیٹھ جائوں گا، پی ڈی ایم کے لیڈر یاد رکھیں میں حکومت میں رہوں یا نہ رہوں ملک کے غداروں کا مقابلہ کرتا رہوں گا، جب تک زندہ ہوں قانون کی بالادستی کیلئے جدوجہد جاری رکھوں گا، مجھے حکومت جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، میثاق جمہوریت میں سینٹ انتخابات اوپن کرانے پر اتفاق کرنے والوں نے سپریم کورٹ میں اس کی مخالفت کی، ان کا مقصد یوسف رضا گیلانی کو پیسے سے کامیاب کرا کر میرے اوپر عدم اعتماد کی تلوار لٹکانا تھا، عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ انہوں نے چوروں کا ساتھ دینا ہے یا ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے، صرف قوانین کرپشن ختم نہیں کر سکتے بلکہ اس کیلئے پوری قوم کو جدوجہد کرنا ہو گی۔ جمعرات کو قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سینٹ کے ہونے والے انتخابات پر میں اپنی قوم سے بات کرنا چاہتا ہوں، اس کے بارے میں قوم کو سمجھانا اس لئے ضروری ہے کہ اگر انہیں اس انتخابات کی سمجھ آ جائے تو ملک کے تمام مسائل سمجھ جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ساڑھے 6 سال پہلے خیبرپختونخوا میں جب ہماری حکومت تھی تو تب ہمیں پتہ چلا کہ سینٹ انتخابات میں پیسہ چلتا ہے اور یہ کام 40 سال سے چل رہا ہے تب ہم نے مہم چلائی کہ ملک میں یہ کیسی سیاست چل رہی ہے، ممبران پارلیمنٹ ہی وزیراعظم، وزراء اعلیٰ، چیئرمین سینٹ سمیت اعلیٰ عہدوں پر فائز ہوتے ہیں تب یہ ہمارے لئے حیرت انگیز تھا کہ ممبران ووٹ لے کر سینیٹر منتخب کرتے ہیں اور سینیٹر پیسے دے کر ووٹ لیتے ہیں یہ کون سی جمہوریت ہے، تب سے ہم نے اوپن بیلٹنگ کی مہم چلائی۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ عدم اعتماد کی تحریک کے دوران اپنے ارکان کو یہ اختیار دیتے ہیں کہ وہ کھل کر یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم عمران خان کے ساتھ نہیں ہیں میں ان کی عزت کروں گا لیکن خفیہ طور پر پیسے لے کر اپنی آخرت تباہ نہ کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ بڑی دونوں اپوزیشن جماعتیں اپنے موقف سے پیچھے ہٹ گئیں، سینٹ الیکشن کے حوالہ سے اپوزیشن کے قول و فعل میں تضاد سمجھ سے باہر ہے، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو صاف، شفاف سینٹ الیکشن کرانے کی ہدایت کی، جب سے ہماری حکومت آئی ہے کرپٹ مافیا خوفزدہ ہو چکا ہے، اپوزیشن جماعتوں کے لوگوں پر کرپشن کیسز انہی کے اپنے دور کے بنے ہوئے ہیں، پی ڈی ایم بنانے کا مقصد کرپٹ ٹولے کے مفادات کا تحفظ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے فیٹف بل پر حکومت کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی، کرپٹ ٹولے نے ووٹ چرانے کیلئے سینٹ الیکشن میں سیکرٹ بیلٹ کی حمایت کی، اپوزیشن جماعتوں نے فیٹف جیسے حساس معاملہ پر ملک و قوم کی بجائے اپنے مفادات کو ترجیح دی، اگر خدانخواستہ ملک فیٹف کے ذریعے بلیک لسٹ ہو جاتا تو ہماری معاشی مشکلات مزید بڑھ جاتیں، کرپٹ ٹولے نے ایوان میں ہماری اکثریت ختم کرنے کی پوری کوشش کی، اسلام آباد کی سینٹ کی نشست پر یوسف رضا گیلانی کو جتوانے کیلئے پیسہ استعمال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے ہاتھوں بلیک میل ہوں گا نہ این آر او دوں گا، سیاست میں پیسہ بنانے نہیں بلکہ ملک و قوم کی خدمت کے جذبہ سے آیا ہوں، 60ء کی دہائی میں ملک تیزی سے ترقی کر رہا تھا، 1985ء کے بعد سیاست میں کرپشن اور پیسہ چلنے لگا، مفاد پرست ٹولے نے سیاست کو کاروبار بنا لیا، یہیں سے ملکی سماجی و معاشی مسائل کا آغاز ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ میں طاقتور اور کمزور کیلئے ایک ہی قانون تھا، سماجی تفریق قوموں کو تباہی کی طرف لے جایا کرتی ہے، ملک میں قانون کی بالادستی کیلئے جدوجہد رہے ہیں، جب کسی ملک کا وزیراعظم کرپشن کرتا ہے تو وہ ملک کسی صورت ترقی نہیں کر سکتا، کرنسی کی قدر کم ہونے سے مہنگائی بڑھتی ہے، عوام کے مسائل میں اضافہ ہوتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ غریب ملکوں سے ہر سال اربوں کھربوں روپے منی لانڈرنگ سے باہر چلے جاتے ہیں، ٹیکس کے پیسے کا نصف ملکی قرضوں کے سود کی مد میں چلا جاتا ہے، سینٹ الیکشن میں کروڑوں روپے دے کر ارکان اسمبلی کو خریدا گیا، صاف شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی بہت بڑی آئینی ذمہ داری ہے، سینٹ الیکشن کا سیکرٹ بیلٹ سے انعقاد جمہوری نظام کیلئے تباہ کن ہے، سینٹ الیکشن سے پہلے کہہ دیا تھا کہ کروڑوں روپے کی بولیاں چل رہی ہیں۔ انہوں نے الیکشن کمیشن سے سوال کیا کہ کمیشن نے سینٹ انتخابات کیلئے بیلٹ پیپرز پر بار کوڈنگ کیوں نہیں کی، کرپشن ختم کرنے کیلئے قانون نہیں بلکہ معاشرے کا اہم کردار ہوتا ہے، جب تک معاشرہ کرپٹ ٹولے کو قبول کرتا رہے گا کرپشن ختم نہیں ہو سکتی، ساری قوم نے دیکھا کہ ایک کرپٹ آدمی کو پیسے سے سینیٹر منتخب کیا گیا، اپوزیشن کا خیال تھا کہ میرے اوپر عدم اعتماد کی تلوار لٹکائیں گے، میں نے خود ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا ہے، اگر ارکان اسمبلی نے عدم اعتماد کیا تو اپوزیشن میں بیٹھ جائوں گا، میں نے بیرون ملک کون سے محل بنانے ہیں، قوم کی خدمت کے جذبہ سے سیاست میں ہوں، اقتدار میں نہ بھی ہوں تو میری نجی زندگی میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔