تحریک لبیک مظاہرین کو پر امن طریقے سے ہٹانے کی کوشش کی تو مظاہرین نے پولیس پارٹی پر پتھراؤ کیا ، پولیس نے مظاہرین پر کسی قسم کی کوئی فائرنگ نہیں کی؛زخمی  پولیس  اہلکاروں  کی  اے  پی پی  سے  گفتگو

18

لاہور،19 اپریل (اے پی پی): کالعدم تنظیم تحریک لبیک کے دھرنے میں شامل کارکنان کی جانب سے پتھراؤ اور پٹرول بم کے حملے میں کئی پولیس اہلکار شدید زخمی ہو گئے جن کا مختلف ہسپتالوں میں علاج جاری ہے۔

ان زخمی ہونے والے پولیس نوجوانوں میں لاہور ایلیٹ فورس کے اہلکار محمد وسیم بھی شامل ہیں جنہوں نے  اے پی پی کو بتایا کہ صبح ساڑھے 8 بجے ڈی آئی جی کے ہمراہ پولیس جوان چوک یتیم خانہ کے قریب کالعدم تنظیم تحریک لبیک کے دھرنے میں گئے،پولیس نے وہاں پر موجود مظاہرین کو پر امن طریقے سے ہٹانے کی کوشش کی تو مظاہرین نے پولیس پارٹی پر پتھراؤ شروع کر دیا،  پتھراؤ سے بچنے کے لئے ہمارے 3 جوا ن مقامی بند گلی میں پھنس گئے جن کومشتعل مظاہرین نے اغواء کر نے کی کوشش کی تاہم ان اہلکاروں کو چھڑوانے اور اپنی حفاظت کے لئے پولیس نے مزاحمت کی اور مظاہرین پر پتھراؤ کیا جس سے مظاہرین پیچھے ہٹ گئے اور ہم اپنے تینوں ساتھیوں کو ان کے چنگل سے چھڑانے میں کامیاب ہو گئے،تاہم مظاہرین کے پتھراؤ سے میرا پاؤں زخمی ہو گیا۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس نے مظاہرین پر کسی قسم کی کوئی فائرنگ نہیں کی اس حوالے سے تمام باتیں من گھڑت ہیں۔محمد وسیم نے بتایا کہ مظاہرین میں شامل لوگ مذہبی نہیں بلکہ تربیت یافتہ شرپسند عناصر تھے جو پولیس پر ایک منظم طریقے سے حملے کرتے تھے۔

ایلیٹ فورس کے اہلکار محمد قاسم نے اے پی پی کو بتایا کہ صبح سویرے پولیس کی کال موصول ہوئی کہ تحریک لبیک کے چند شرپسندوں نے ڈی ایس پی نواں کوٹ عمر فاروق کو اغواء کر لیا ہے ان کو رہا کروانا ہے،جس پر میں اپنے دیگر ایلیٹ فورس کے ساتھیوں کے موقع پر پہنچے تو ہم نے دیکھا کہ مظاہرین کے کچھ لوگ ڈی ایس کوزبردستی ساتھ لے کر جا رہے  تھے،ہم نے ان کا پیچھا کیا اور ڈی ایس صاحب کو رہا کروانے کی کوشش کی تو مظاہرین نے شدید پتھراؤ  اور ساتھ ہی ساتھ پٹرول بمبوں سے پولیس پر حملہ کر دیا جس سے مجھ سمیت دوسرے اہلکار شدید زخمی ہو گئے،تاہم وہ ڈی ایس پی کو اپنے ساتھ اغواء کر کے لے گئے۔اسی طرح زخمی ہونے والے گلشن اقبال تھانے میں تعینات پولیس اہلکار احسن بشیر نے بتایا کہ ایس ایچ او کی قیادت میں صبح 7 بجے  بابو صابو کے قریب اپنی ڈیوٹی پر مامور تھے کہ فون کال موصول ہوئی کہ ڈی ایس پی نواں کوٹ کو مظاہرین کی جانب سے یرغمال بنا لیا گیا ہے‘ہمیں ہدایت کی گئی کہ ان کوچھڑوانے کے لئے موقع پر پہنچیں،جس پر ہماری ٹیم فورا موقع پر پہنچی۔

 اس موقع پر پہلے سے موجود سی سی پی او،ڈی آئی جی‘ایس ایس پی آپریشن مظاہرین کو پر امن طریقے سے دھرنا ختم کرنے اور ڈی ایس کو بازیاب کروانے کے لئے کوشش کر رہے تھے تاہم مشتعل مظاہرین نے بات ماننے کی بجائے پولیس پر پتھراؤ کیا جس کی وجہ سے پولیس کے بہت سے اہلکار زخمی ہو گئے اور پتھراؤ کی وجہ سے میرا پاؤں بھی زخمی ہو گیا۔انہوں نے بتایا کہ مظاہرین پتھراؤ کے ساتھ ساتھ پٹرول بم اور فائرنگ بھی کر رہے تھے۔

ڈی آئی جی آپریشنز کے ساتھ یتیم خانہ کے قریب ڈیوٹی پر تعینات اور مظاہرین کے پتھراؤ میں زخمی ہونے والے ایک اورپولیس اہلکار احمد علی نے بتایا کہ پولیس نے مظاہرین کو پرامن طریقے سے منتشر کرنے کی پوری کوشش کی لیکن کالعدم تنظیم تحریک لبیک کے شرپسندوں نے جان بوجھ کر پولیس پر شدید پتھراؤ اور پٹرول بم پھینکنے شروع کر دئیے جس سے پولیس کے بہت سے جوان زخمی ہو گئے۔

انہوں نے بتایا کہ پتھر لگنے سے میرے ناک کی ہڈی ٹوٹ گئی ہے۔قلعہ گجر سنگھ پولیس لائن کے ایک اور زخمی پولیس جوان سہیل نےبتایا کہ صبح 8بجے کے قریب اقبال ٹاؤن کے علاقہ میں دوسرے پولیس جوانوں کے ساتھ معمول کے مطابق ڈیوٹی پر موجود تھا،ڈی ایس پی کے اغواء کی اطلاع پر ہم متعلقہ ایس ایس پی کے ساتھ مغوی پولیس آفیسر ڈی ایس پی عمر فاروق کو رہا کروانے کے لئے یتیم خانہ چوک پہنچے تو وہاں پر موجود مظاہرین کے پتھراؤ سے میں شدید زخمی ہوگیا۔