کووڈ۔19 وبا کی وجہ سے بڑے  عالمی بحران کا سامنا ہے ،عوامی صحت اور معاشرتی تحفظ کو فروغ دینے کی ضرورت ہے،وزیراعظم عمران خان کا   اقتصادی وسماجی کمیشن برائے ایشیا اوربحرالکاہل  سے  خطاب ،     چار اہم شعبوں  پر توجہ دینے کی تجویز پیش  کی

18

اسلام آباد۔26اپریل  (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے ‏کورونا وائرس کی وباسے پیدا ہونے والی صورتحال اور معیشت کی بحالی کے لئے چار نکاتی ایجنڈا تجویزکرتےہوئے کہا ہے کہ   کووڈ۔19 وبا کی وجہ سے بڑے  عالمی بحران کا سامنا ہے ،عوامی صحت اور معاشرتی تحفظ کو فروغ دینے کی ضرورت ہے،وبا کے باعث پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں مشکلات  ہیں، ‏ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کی حوالے سے جامع پالیسیوں پر عمل پیرا ہے،  صرف  علاقائی اور بین الاقوامی تعاون میں اضافے کے ذریعے ہی  سب کے لئے سستی ویکسین تک  مساوی رسائی کو یقینی بنا سکتے ہیں، ترقی پذیر ممالک کے لئے قرض کے مسئلے کو منصفانہ اور پائیدار انداز میں حل کرنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے  اقتصادی وسماجی کمیشن برائے ایشیا اوربحرالکاہل کے 77واں اجلاس کے  افتتاحی سیشن سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے ہمیں کووڈ۔19 وبا کی وجہ سے بڑے  عالمی بحران کا سامنا ہے اور پوری دنیا میں اس کے صحت پر تباہ کن    اور معاشرتی و اقتصادی اثرات مرتب ہوئے ہیں،  ایشیا اور بحر الکاہل کے ممالک بھی اس وبا کاسامنا کررہے ہیں۔ پہلے سے موجود کمزوریاں اور عدم مساوات اور بھی شدید ہو چکے ہیں اور   اب ہم پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں  پہلے سے بھی مزید پیچھے ہو گئے ہیں او ر  100 ملین سے زیادہ لوگ انتہائی غربت کی لپیٹ میں آجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ۔19 سے پہلے کی آمدنی کی سطح کو دوبارہ حاصل کرنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔  مالی استعداد میں فرق ،علاج معالجے اورویکسین کی فراہمی کی وجہ سے مختلف ممالک اور خطوں میں عدم توازن پیدا ہو سکتا ہے۔  انہو ں نے کہا کہ  ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ کوئی بھی پیچھے نہ رہ جائے اور   اس کے لئے بین الاقوامی یکجہتی کی ضرورت ہے۔  ہمیں قومی سطح پر اقدامات ، علاقائی  اور کثیرالجہتی تعاون کو مربوط بنانے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وہ اس سلسلہ میں چار اہم شعبوں  پر توجہ دینے کی تجویز پیش کریں گے۔ سب سے پہلے  ہمیں عوام کو غریب دوست  اور جامع پالیسیوں کا محور بنانا ہو گا۔   ہمیں صحت عامہ اور معاشرتی تحفظ کے نظام کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے اور   یہ پاکستان میں ہمارے لئے بنیادی مقاصد ہیں۔  عوام کا  معاشی تحفظ اب ہماری ترقیاتی حکمت عملی کی بنیاد ہے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ  دوسرا ، امن اور ترقی کو انسانی حقوق کی بنیاد ہونا چاہیے اور اسے عالمی سطح پر برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ ان کا تحفظ  بھی ضروری ہے۔  عالمی برادری کو چاہیے کہ غیر ملکی تسلط جیسی صورتحال پر خصوصی توجہ دے۔ انہوں نے کہا کہ  تیسرا بحالی کی صورتحال میں ہمیں  اپنی معیشتوں کومزید پائیدار اور مضبو ط بنیادوں پر قائم کرنے  کا موقع ملے گا۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لئے جامع اقدامات  آگے بڑھنے کا   راستہ ہے۔ پاکستان  سبز نمو کے لئے جامع پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ چوتھا ، ترقی کے لئے مناسب مالی وسائل کو بروئےکار لانے کی ضرورت ہے۔   ترقی پذیر ممالک کے لئے قرض کے مسئلے کو منصفانہ اور پائیدار انداز میں حل کرنا ہوگا۔   وزیراعظم نے کہا کہ   “قرضوں  میں ریلیف سے متعلق  عالمی اقدام” کے  حوالے سے ان کی اپیل  کے ساتھ  پاکستان دنیا کے تمام عالمی فورموں پر اس مقصد کی وکالت کرتا رہا ہے اور ملک میں ہم  مالیاتی  اصلاحات  پر عمل کررہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ  سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ ہمیں یہ اہم اہداف حاصل کرنے کے لئے کیا طریقہ کار اختیا کرنا چاہیے۔ ہم تمام اپنی  اپنی معیشت کو  از سر نو  بحال اور پہلے سے بہتر  بنانا  چاہتے ہیں  لیکن یہ کام اکیلے نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہاکہ  صرف  علاقائی اور بین الاقوامی تعاون میں اضافے کے ذریعے ہی  سب کے لئے سستی ویکسین تک  مساوی رسائی کو یقینی بنا سکتے ہیں۔  وزیراعظم نے کہاکہ  ہمیں اپنی آنے والی نسلوں کے بہترین مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے طویل مدتی حکمت عملی کے بارے میں سوچنا ہوگا۔  پاکستان نے اپنی توجہ جغرافیائی  سیاست سے جغرافیائی معیشت کی طرف مبذول کرلی ہے۔  ہم مساوی  نتائج کے لئے مل کرکام کرنے کو تیار ہیں۔   ہماری کامیابی تعاون پر مبنی کثیرالجہتی شراکت داری میں ہے۔  ایشیاءو بحرالکاہل کو اس سلسلہ میں آگے بڑھنا چاہیے۔ پاکستان مشترکہ مقاصد کے حصول کے لئے تمام روکن ممالک کے  ساتھ مل کر کام کرے گا۔