وفاقی حکومت  کا ملک بھر میں ہونیوالے تمام امتحانات 15جون تک منسوخ کرنے کا اعلان

21

اسلام آباد،27اپریل  (اے پی پی):وفاقی حکومت نے ملک بھر میں ہونیوالے تمام امتحانات 15جون تک منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ منگل کے روز این سی اوسی میں امتحانات کے حوالے سے منعقدہ خصوصی اجلاس کے بعد وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ بعد وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے میڈیا بریفنگ کے دوران بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ این سی اوسی میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں تمام صوبوں کے وزرائے تعلیم ،صحت و دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی ۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اے اولیول کے ہونیوالے امتحانات منسوخ کیے جائیں جو اب اکتوبر ،نومبر میں منعقد ہوں گے، اس حوالے سے طلباء سے کوئی اضافی فیس وصول نہیں کی جائے گی ۔ تاہم اے ٹو کے امتحانات کے کا انعقاد سخت ایس اوپیز کے تحت کیا جائے گا جس کے لیے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ امتحانی ہال کے اندر 50 امیدواروں کے بیٹھنے کو یقینی بنایا جائے جبکہ امتحانی ہال کے باہر کسی بھی قسم کے ہجوم کو اکٹھا ہونے سے روکنے کے لیے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو تعینات کیا جائے گا تاکہ ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنایا جاسکے ۔ شفقت محمود کا مزید کہنا تھا کہ امتحانات کے انعقاد کا پہلے فیصلہ کیا تھا لیکن 22اپریل سے کورونا کیسز میں تیزی سے اضافے کے بعد اب فیصلے پر نظر ثانی کی گئی ہے ۔ شفقت محمود کے مطابق منسوخ ہونیوالوں میں نہم ، دہم اور گیارہویں ، بارہویں کلاسز کے امتحانات بھی شامل ہیں ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امتحانات کے انعقاد کی نئی تاریخوں کےاعلان کیلئے مئی کے تیسرے ہفتے میں دوبارہ اجلاس منعقد ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں کو ہدایت کی جائے گی کہ وہ جنوری تک داخلے اوپن رکھیں تاکہ بچوں کو داخلوں میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ ڈاکٹر فیصل سلطان نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں پچھلے چند دنوں کے دوران کورونا کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے ۔ آکسیجن کی ضرورت والے مریضوں کی تعداد آج پانچ  ہزار سے تجاوز کرگئی ہے جو کورونا کے شروع ہونے کے بعد سب سے بڑی تعداد ہے ۔ انہوں نے کہا کہ این سی او سی اور نیشنل کوارڈینیشن کمیٹی نے کورونا کے بعد کی صورتحال کے حوالے سے اہم اقدامات کیے ہیں ۔ مردان میں کیسز کی زیادہ شرح آنے پر لاک ڈائون کیا گیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ کورونا کیسز زیادہ ہونے سے صحت کے نظام پر دبائو بڑھ گیا ہے ۔