کمزوروں کی ذمہ داری ریاست نے لینی ہے، ہماری جنگ طاقتور کو بھی قانون کے دائرہ میں لا نے کے لئے ہے، سب چور   پی ڈی ایم کی چھتری تلے اکٹھے ہو کر این آر او مانگ رہے ہیں،وزیراعظم عمران خان کا رائیونڈ میں  کم لاگت ہاؤسنگ سکیم کے  آغاز کے موقع پر خطاب

27

لاہور،06مئی (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومتی اقدامات سے پاکستان میں زرعی انقلاب آئے گا، سیاحت کے شعبہ سے ہم اپنی درآمدات سے زیادہ زرمبادلہ حاصل کرسکتے ہیں،تعمیرات کے شعبہ سے 30 صنعتیں وابستہ ہیں، اس شعبہ پر توجہ دیکر بیروزگاری  میں کمی اور ملکی دولت میں اضافہ کیا جاسکتا ہے ، کم لاگت ہائوسنگ منصوبہ شروعات ہے اس سے کچی آبادیوں کا پھیلاؤ کم ہوگا، کچی آبادیوں کو ترک ماڈل کے تحت تبدیل کرنے کا منصوبہ لارہے ہیں، قوم کو تاکید ہے کہ وہ ماسک پہنیں،  صرف ماسک سے ہی کورونا پر کنٹرول پایا جاسکتا ہے۔وہ جمعرات کو یہاں رائیونڈ میں پنجاب پیری اربن کم لاگت ہائوسنگ سکیم کے منصوبے کے آغاز کے موقع پر خطاب کررہے تھے۔اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی خطاب کیا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہماری ذہنیت یہ بن گئی تھی کہ اس ملک میں ایک اشرافیہ طبقہ پاکستان کو ہر طرح سے قبضے میں لئے ہوئے ہے، تعلیم نوکریوں سمیت تمام سہولیات ان کے زیرقبضہ ہیں۔جیلوں میں صرف غریب لوگ نظر آتے ہیں، ہمارا انصاف کا نظام طاقت ور ڈاکوؤں کو نہیں پکڑ سکتا۔ ماضی میں ہمارے سرکاری ہسپتال  بہترین تھے تاہم آہستہ آہستہ امیروں کے علاج کے لئے نجی ہسپتال بن گئے جو امیر تر لوگ تھے  وہ علاج کے لئے بیرون ملک چلے جاتے، ایک ایسا نظام پروان چڑھ گیا کہ ملک میں یہ سوچ نہیں تھی کہ عام آدمی کیسے زندگی بسر کررہا ہے۔اسی طرح ہاؤسنگ کے شعبہ کو بھی نظر انداز کیا گیا۔ لاہور ماضی میں باغوں کا شہر تھا، یہاں آلودگی نہیں تھی پھر امیروں کے لئے بحریہ اور ڈیفنس کے علاقے بن گئے،کسی نے عام آدمی کے لئے اس کے اپنے گھر کا نہیں سوچا پھر کچی آبادیاں بننا شروع ہوئیں آج آدھا کراچی کچی بستیوں  پر مشتمل ہے جہاں بجلی اور گیس کے غیر قانونی کنکشن رشوت دے کر حاصل کئے جاتے ہیں، سیوریج کا نظام نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ قبضہ گروپ متحرک ہوتے گئے’ عدالتوں میں ایسے کیس 50 ، 50 سال زیر التوا رہے ۔جج پولیس سمیت دیگر محکمے ساتھ مل گئے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ سوسائٹی کا تصور عام آدمی،تنخواہ دار طبقہ،سرکاری ملازمین ،  مکینک اور ویلڈر کے لئے گھر کی سہولت فراہم کرنا ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ بات ذہن نشین کرلیں جو معاشرہ عام آدمی پر توجہ نہیں دے گا وہ ترقی نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی فلاحی مملکت قرارداد مقاصد کی بنیاد تھی جبکہ ریاست  مدینہ کی بنیاد بھی یہی تھی۔مدینہ کی ریاست میں سب سے پہلے قانون کی بالادستی قائم کی گئی۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت سب چور   پی ڈی ایم کی چھتری تلے اکٹھے ہو کر این آر او مانگ رہے ہیں۔یہ لوگ حکومت میں آنے سے پہلے کیا تھے، یہ احتساب کے لئے تیار نہیں۔انہوں نے کہا کہ طاقتور کے لئے پاکستان میں کوئی قانون نہیں تھا ایسے معاشرے تباہ ہوئے جہاں کمزور کے لئے ایک اور طاقتور کے لئے دوسرا قانون تھا۔انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ نے غریبوں کی ذمہ داری لی، جو قوم اس ماڈل پر چلے گئی وہ اوپر جائے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ ہماری جنگ یہ ہے کہ طاقتور کو بھی قانون کے دائرہ میں لانا ہے ،کمزوروں کی ذمہ داری ریاست نے لینی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے کم لاگت ہائوسنگ منصوبے کے لئے 2 سال بینکوں سے قرضوں کی فراہمی کے راستے میں حائل رکاوٹیں دور کیں۔ فورتھ کلوژر لا منظور کرایا ۔ اب بینک عام آدمی کو قرض کی فراہمی کے اپنے عملے کی تربیت کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملک بھارت میں بینک 10 فیصد جبکہ امریکا اور یورپ میں 80 فیصد مورٹ گیج کی سہولت دے رہے ہیں جبکہ پاکستان میں یہ سہولت 0.2 فیصد تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ بینک آف پنجاب نے اپنے سٹاف کی تربیت کے لئے پورا زور لگایا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پنجاب حکومت قابل تعریف ہے جو لاکھوں کی زمین 10 ہزار روپے مرحلہ پر کم آمدن افراد کو گھروں کی تعمیر کے لئے دے رہی ہے۔جبکہ بینکوں کے انہیں قرض بھی مل رہا ہے۔ حکومت کی جانب سے ہر گھر کی تعمیر پر تین لاکھ تک کی سبسڈی دی جارہی ہے۔یہ شروعات ہیں۔اپنا گھر محنت کش طبقہ کے لئے کسی نعمت سے کم نہیں۔اپنا گھر ہو تو کرائے کا خوف نہیں رہتا اس سے کچی آبادیوں کا پھیلائو ختم ہوگا۔ آلودگی میں کمی ہوگی۔پانی میں آلودگی کی مقدار کم ہوگی۔سندھ میں اس وقت 70فیصد پانی آرسینک ملا (کھارا ) ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ کچی آبادیوں کو ترک ماڈل کے تحت تبدیل کرکے انہیں مالکانہ حقوق دیئے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہائوسنگ کے شعبہ سے 30 سے زائد صنعتیں وابستہ ہیں ‘ ملکی معیشت کو اٹھانے اور روزگار کی فراہمی کے لئے یہ شعبہ اہم ہے’حکومت تعمیراتی شعبہ کو سہولیات دے رہی ہے۔ملک میں سیمنٹ کی ریکارڈ فروخت ہوئی ہے۔وزیراعظم نے ایف ڈبلیو او اور نیا پاکستان ہائوسنگ اتھارٹی کو تیزی سے یہ کام شروع کرنے پر مبارکباد دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ بڑے بڑے علاقے جہاں عام آدمی کے لئے گھر کا تصور ممکن نہیں تھا، وہاں اب گھر بنا رہے ہیں ۔ اللہ نے ہمارے ملک کو ہر قسم کی نعمتیں بخشی ہیں ہم نے ان نعمتوں سے فائدہ نہیں اٹھایا سیاحت ایک ایسا شعبہ ہے جس سے ہم اپنی برآمدات سے زیادہ زرمبادلہ کما سکتے ہیں۔کسی نے اس جانب توجہ نہیں دی۔ہمارا حکمران طبقہ اپنی گرمیاں لندن میں گزارتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ زراعت پر میں اپنی نگرانی میں توجہ مرکوزکئے ہوئے ہوں۔ پاکستان میں زرعی انقلاب آئے گا ماضی میں اس جانب بھی توجہ نہیں دی گئی۔ ہم نے گنے کے کاشتکاروں کو بروقت ادائیگی کرائی ۔ آج ملک میں گندم ، چاول اور مکئی کی ریکارڈ پیداوار ہے۔ابھی جدید ٹیکنالوجی بھی نہیں لے کرآئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس سال امدادی قیمت سے کاشتکاروں کو 11 ارب روپے اضافی ملیں ہیں۔زراعت پاکستان کو اٹھا دے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ 11سال بعد آئی ٹی کی برآمدات میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ حکومت کی جانب سے کی گئی منصوبہ بندی کا پھل آنے والے دنوں میں نظر آئے گا۔ کسان کارڈ کسانوں کے لئے امداد کا پیش خیمہ ہوگا۔وزیراعظم نے قوم کو تاکید کی کہ وہ ماسک پہنے ہندوستان میں جو حالات ہیں وہاں ہسپتالوں میں آکسیجن نہیں مل رہی لوگ سڑکوں پر مر رہے ہیں، اللہ نے کورونا وائرس کی وبا  کی پہلی دو لہروں میں ہم پر خصوصی کرم کیا۔اب تیسری لہر ہے حکومت نے اپنی استعداد نہ بڑھائی ہوتی تو ہمارے بھی وہی حالات ہوتے جو بھارت کے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگلے دو ہفتے اہم ہیں ہم نے کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کو  کم کرناہے۔ یہ ثابت ہو چکا  ہے کہ کورونا پر ماسک کی پابندی حاصل کرکے کنٹرول کیا جاسکتا ہے اس لئے قوم کو تاکید ہے کہ وہ ماسک پہنیں۔

وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ اس منصوبے کا دائرہ دیگر علاقوں تک بڑھائے ہیں۔ گھر کا رقبہ تین مرلہ سے بڑھا کر ساڑھے 3 مرلہ کردیا ہے۔ حکومت اس پر تین لاکھ روپے سبسڈی دے رہی ہے۔بینک آف پنجاب 10ہزار گھروں کی تعمیر کے لئے 10 ارب روپے کا قرض دے گا۔ پہلے مرحلے میں ایک لاکھ گھر تعمیر ہوں گے۔