جدہ،9مئی (اے پی پی):پاکستان اور سعودی عرب نے اپنے دو طرفہ سیاسی، معاشی،تجارتی، دفاعی اور سلامتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کرتے ہوئے پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری ، توانائی کے شعبے میں تعاون اور سعودی عرب میں پاکستانیوں کیلئے روزگار کے مواقع بڑھانے پر خصوصی زور دیا ہے۔ سعودی ولی عہد نے افغان امن عمل میں پاکستان کے سہولت کاری کردار کو سراہتے ہوئے افغان فریقین پر زور دیا کہ افغانستان کے مسئلے کے سیاسی حل کے تاریخی موقع کا ادراک کرتے ہوئے اس سے فائدہ اٹھائیں، پاکستان اور سعودی عرب نے کثیر الجہتی فورمز پر ایک دوسرے کی حمایت جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب کے ولی عہد، نائب وزیراعظم اوروزیر دفاع کی دعوت پر7 سے 9 مئی کو سعودی عرب کا سرکاری دورہ کیا۔
جاری کردہ مشترکہ اعلامیہ کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے وزیراعظم کا پرتپاک خیرمقدم کیا۔ دورے کے دوران وزیراعظم اور ان کے وفد کی سعودی ولی عہد اور وفود کی سطح پر مختلف ملاقاتوں اور معاہدوں بارے جاری کئے گئے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنمائوں نے سعودی عرب اور پاکستان کے تاریخی اور برادرانہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا اور دو طرفہ تعاون کے تمام پہلوئوں کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ باہمی دلچسپی کے علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
فریقین نے تمام شعبوں میں دونوں برادر ممالک کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا اور دونوں ممالک کے فائدے کے لئے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے مقصد کے ساتھ سرکاری حکام اور نجی شعبے کے درمیان رابطے اور تعاون کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے امت مسلمہ کے اتحاد اور اسلامی دنیا کو درپیش مسائل کے حل کیلئے سعودی عرب کے مثبت کردار کے ساتھ ساتھ علاقائی امن اور سلامتی کیلئے سعودی عرب کی کوششوں کے سلسلے میں خادم حرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیزکے قائدانہ کردار کو سراہا۔ وزیراعظم نے 2018 اور2019 میں اپنے سعودی عرب کے دوروں اورسعودی عرب کے ولی عہد نائب وزیراعظم اور نائب وزیر دفاع کے فروری 2019 میں پاکستان کے تاریخی دورے کا ذکر کیا جس میں دونوں رہنمائوں نے باہمی اعتماد اور دونوں ممالک کے فائدے اورباہمی مفاد پر مبنی دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے کیلئے سعودی پاکستان سپریم کوآرڈینیشن کونسل کے قیام کا اعلان کیا تھا۔
سعودی ولی عہدنے پاکستان کو ایک جدید ترقی یافتہ اورفلاحی ریاست میں تبدیل کرنے کے لئے وزیراعظم پاکستان کے وڑن کی سعودی عرب کی طرف سے مسلسل حمایت کا یقین دلایا۔فریقین نے سعودی عرب کے وژن 2030 اور پاکستان کے جیوپالیٹکس سے جیو اکنامکس پرمنتقلی کیلئے ترقیاتی ترجیحات کی روشنی میں سرمایہ کاری اورمواقع تلاش کرکے اقتصادی اور تجارتی تعلقا ت کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔
ملاقاتوں میں توانائی، سائنس، ٹیکنالوجی، زراعت اور ثقافت سمیت مختلف شعبوںمیں تعاون کوفروغ دینے پر توجہ مرکوزکی گئی۔ فریقین نے دو طرفہ فوجی و سکیورٹی تعلقات میں موجودہ تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا اورباہمی اتفاق کے اہداف کے حصول کیلئے رابطے اورتعاون کو مزید فروغ دینے پراتفاق کیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنمائوں نے مسلم دنیا سے متعلقہ امور پر تبادلہ خیال بھی کیا، انہوں نے انتہا پسندی اور تشدد سے نمٹنے، فرقہ واریت کو مسترد اور عالمی امن اور سلامتی کے حصول کے لئے مسلم ممالک کی جانب سے ٹھوس کوششوں کی ضرورت پر زور دیا، انہوں نے دہشت گردی کی کسی بھی قسم کے خاتمہ کے لئے مشترکہ کاوشوں کو جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیا، انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دہشت گردی کا کسی مذہب، قومیت، تہذیب اور فرقہ پرست گروپ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں جوڑا جانا چاہئے اور پاکستان اور سعودی عرب نے فلسطینی عوام کے حق خودارادیت ، 1967 سے قبل کی سرحدوں اوردارالحکومت مشرقی یروشلم اور عرب پیس انیشیٹوو اور متعلقہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق فلسطینی عوام کے تمام جائز حقوق کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔
انہوں نے شام اور لیبیا کے سیاسی حل اور اس کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ اور اس کے مشنز کی کوششوں کی مکمل حمایت کا بھی اعادہ کیا، دونوں اطراف نے یمن کے تنازعے کے جامع سیاسی حل کیلئے گلف انیشیٹو اور اس پر عملدرآمد کے میکنزم، جامع قومی مکالمہ کے نتائج اور متعلقہ سلامتی کونسل کی قراردادیں بشمول قرارداد 2216 کیلئے معاون کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے حوثی ملیشیا سمیت دہشت گرد گروپوں کے سعودی عرب کی علاقائی حدود میں ڈرون اور بلیسٹک میزائل حملوں کی مذمت کی جو اس کی تنصیبات اور سویلین مقاصد کے خلاف اقدام ہے۔
انہوں نے آئل ایکسپورٹ اور توانائی کی فراہمی کے استحکام کیلئے خطرات پر سخت تشویش کا اظہار کیا جو علاقہ اور اس کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کیلئے اہم ہیں۔ وزیراعظم نے یمن کے بحران کے حل کیلئے سعودی عرب کے شاہ کے کردار کی تعریف کی جس کا مقصد یمن میں امن اور سلامتی کا حصول ہے اس اقدام سے خطے اور اس کے عوام میں ترقی اور خوشحالی آئے گی۔
افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے سعودی ولی عہد نے افغان امن عمل میں پاکستان کے سہولت کاری کردار کو سراہا۔ دونوں اطراف نے اس بات پر اتقاق کیا کہ وسیع البنیاد اور جامع سیاسی حل ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔ انہوں نے افغان فریقین پر زور دیا کہ وہ افغانستان کے سیاسی حل کے تاریخی موقع کا ادراک کرتے ہوئے اس سے فائدہ اٹھائیں۔ دونوں رہنمائوں نے افغان امن عمل میں باہمی مشاورت کیلئے کوششں جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
پاکستان اور سعودی عرب نے کثیر الجہتی فورمز پر ایک دوسرے کی حمایت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔باہمی دلچسپی کے تعلقات اور رابطوں کو مزید مضبوط بنانے اور انصاف اور شفافیت کے اصولوں کی بنیاد پر انہیں وسعت دینے پر اتفاق کیا ۔
دونوں رہنمائوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر میں تمام ریاستوں کی جانب سے عزم، عالمی قوانین کے فیصلوں، اصولوں اور اچھے ہمسائیگی تعلقات کے اصولوں کے تحت ریاستوں کی خودمختاری اور اتحاد کے احترام، ان کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت اور پرامن طور پر ان کے حل کیلئے اپنی کوششوں کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان اور بھارت کے مابین 2003 کی انڈر اسٹینڈنگ کی بنیاد پر لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کے حوالے سے پاکستان اور بھارت کے فوجی حکام کے مابین ہونے والی حالیہ انڈر اسٹینڈنگ کا خیر مقدم کیا، دونوں اطراف نے خطے میں امن اور استحکام کے لیے پاکستان اور بھارت کے مابین جموں وکشمیر سمیت دیرینہ تنازعات کے حل کیلئے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔وزیراعظم نے جی 20 سربراہ اجلاسوں کے کامیاب انعقاد اور مثبت فیصلوں پر سعودی عرب کی حکومت کو مبارکباد دی جن کے نتیجے میں اقتصادی، ترقیاتی، ماحولیاتی، صحت، توانائی اور دیگر شعبوں میں مثبت نتائج برآمد ہوئے۔
مشترکہ اعلامیہ کے مطابق بین الاقوامی مسائل بالخصوص موسمیاتی تبدیلی سے درپیش چیلنج سے نمٹنے میں سعودی عرب کے اہم کردار کا اعتراف کرتے ہوئے وزیراعظم نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ”سعودی گرین اینڈ مشرق وسطی گرین اقدامات” کا خیرمقدم کیا اور امید ظاہر کی کہ ان اقدامات کا خطے، اس کے باسیوں اور خطے سے باہر مثبت اثر پڑے گا۔ سعودی ولی عہد نے وزیراعظم کے کلین اینڈ گرین پاکستان اور ٹین بلین ٹری سونامی اقدامات کو سراہا۔ وزیراعظم نے حرمین شریفین، عازمین حج، عمرہ زائرین کی خدمت کرنے اور خاص طور پر گزشتہ برس کورونا کی وبا سے درپیش چیلنجوں کے باوجود حج سیزن کا اہتمام کرنے پر سلطنت اور اس کی قیادت کی کوششوں کو سراہا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دوطرفہ تعلقات کو تقویت دینے اور متنوع بنانے کے لیے مختلف معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے جن میں پاک سعودی سپریم رابطہ کونسل کے قیام کا سمجھوتہ، منشیات، سائیکوٹراپک مواد اور مضر کیمیکلز کی غیرقانونی نقل و حمل کی روک تھام کے بارے میں ایم او یو، توانائی، پن بجلی کی پیداوار، بنیادی ڈھانچہ، ٹرانسپورٹ اور مواصلات اور آبی وسائل کی ترقی کے شعبوں میں فنانسنگ پراجیکٹس کے لیے ایس ایف ڈی اور پاکستان کے درمیان فریم ورک ایم او یو، جرائم کی روک تھام کے لیے تعاون کا معاہدہ اور سزا یافتہ مجرموں کی منتقلی کے بارے میں معاہدہ شامل ہے۔
وزیراعظم نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، نائب وزیراعظم اور وزیر دفاع اور سعودی عرب کے برادر عوام کا شکریہ ادا کیا اور ان کے لیے نیک خواہشات ظاہر کیں۔ سعودی ولی عہد نے بھی وزیراعظم کی صحت و تندرستی کے لیے نیک تمناؤں اور پاکستان کے برادر عوام کی ترقی و خوشحالی کے لیے دعا کی۔