بلوچستان کی ترقی سے فیڈریشن مظبوط ہوگی، ملکی معیشت مستحکم ہو گی، وزیراعظم

51

لام آباد، 20 مئی (اے پی پی): وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بلوچستان کی ترقی سے فیڈریشن مظبوط ہوگی اور ملکی معیشت مستحکم ہو گی۔جمعرات کے روز  وزیر اعظم عمران خان نے نوکنڈی تا ماشکیل شاہراہ کی تعمیر کے منصوبے کے سنگ بنیاد کی ورچوئل تقرب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں بہت پوٹینشل ہے اگر ہم اسکو سڑکوں کے ذریعہ کنکٹ کر دیں تو بہت فائدہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں  بلوچستان سے معاشی حوالے سے بہت زیادہ فائدہ ہوتا ہے ۔ بدقسمتی سے پہلے بلوچستان پہ بہت کم توجہ دی گئی، اسکی ایک وجہ یہ تھی کہ بلوچستان کے ووٹوں سے وزیراعظم نہیں بنتا اس لئے پہلے حکمرانوں نے اس پہ توجہ نہیں دی، بلوچستان کی ترقی ہماری ترجیحات میں شامل ہے اور حکومت اسے اوپر لائے گی ۔

وزیر اعظم نے کرونا کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دنیا ہماری تعریف کرتی ہے کہ جیسے ہم نے اپنے ملک کو اس وباء سے محفوظ کیا اور معیشت کو بچایا ۔انہوں نے کہا کہ کورونا کی تیسری لہر  میں بھی ہم نے ایسے اقدامات اٹھائے جس سے ہم باقی ملکوں کی نسبت بہتر رہے ، اگر ہم ایس او پیز پہ عمل کریں اور فیس ماسک کا استعمال کریں تو ہم اسے وباء سے بچ سکتے ہیں ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے مخالفین ہماری کامیابیوں سے خوفزدہ ہیں،  کوئی قانون سے بالا تر نہیں ہو گا قانون کی بالا دستی ہو گی اور سب کے لئے برابر ہوگا اور مافیاز کو بھی قانون کے تابع کروں گا ۔ ملک میں انصاف سب کو ملے گا اور انصاف پہ یقین بحال کرنا ہے ۔

عمران خان نے کہا کہ میرا مقصد فلاحی ریاست بنانا ہے، ہم نے غربت کو کم کرنا ہے ۔ صحت کی سہولیات کو عام عوام تک پہنچانا ہے اس سلسلے میں خیبر پختونخواہ اور پنجاب میں ہیلتھ کارڈ کا اجراء کیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایک سلیبس لے کر آ رہے ہیں جسے سے مدرسہ، انگلش میڈیم اور اردو میڈیم کے درمیان تفریق ختم ہو گی۔

عمران خان نے کہا پناہ گاہوں سے لوگ مستفید ہو رہے ہیں اب ہم کوئی بھوکا نہ سوئے والا پراجیکٹ لا رہے ہیں، غریب علاقوں میں ٹرک جائیں گے اور بھوکوں کو کھانا مہیا ہو گا ۔

قانون کے اندر سول پروسیجر کورٹ میں بہتری لا رہے ہیں جس سے زمینوں کے کیسز کا فیصلہ ایک سال کے اندر اندر ہو گا ۔

وزیراعظم نے کہا انڈسٹری کی بہتری کے لئے کام کر رہے ہیں، اب ہماری انڈسٹری ترقی کی طرف گامزن ہے۔

انہوں نے کہا کہ زرعی اصلاحات لا رہے ہیں جس سے کسان کی زندگی بدلے گی ۔ چھوٹے کسان کی مدد ہو گی اور اسکو معاوضہ بھی بہتر ملے گا۔ اس سال کسان کے پاس گیارہ سو ارب روپیہ اضافی گیا۔ کسان کو پہلی دفعہ فصل کی اچھی قیمت ملی ۔

احساس پروگرام  کے ذریعہ ڈیٹا اکٹھا کیا گیا ہے جس سے نچلے طبقہ کو ریلیف ملے گا۔ اور اب غریبوں کو ڈائریکٹ سبسڈی ملے گی  ۔