فیصل آباد، 22 مئی (اے پی پی):وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا کہ اقتدار سنبھالتے وقت وزیراعظم عمران خان کو ملکی معیشت ڈیفالٹ کے دہانے پر ملی تھی مگر تحریک انصاف کی حکومت نے نیک نیتی سے دن رات محنت کرکے اپنے تین سالہ دور اقتدار میں معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کردیا ہے جس کے باعث گزشتہ ایک سال میں پاکستانی معیشت کے حجم میں 33ارب ڈالر کا اضافہ ہوا اور معیشت کا حجم مالی سال 2020-21میں 263ارب سے بڑھ کر 296ارب ڈالر ہوگیاجبکہ رواں مالی سال کے اختتام تک برآمدات بھی 25سے26بلین ڈالرز تک پہنچ جائیں گی اوراس بار حکومت ٹیکس کولیکشن میں بھی ماضی کے تمام ریکارڈ توڑے گی۔
ہفتہ کی دوپہر نیشنل ہسپتال جناح کالونی فیصل آباد میں کووڈ19 وارڈ کی افتتاحی تقریب کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ جب تحریک انصاف نے حکومت سنبھالی تو ملک معاشی مشکلات کا شکار تھابلکہ پوری دنیا کی معیشت کورونا کی عالمی وبا کے باعث بری طرح تنزلی کی جانب گامزن تھی مگروزیراعظم عمران خان کی دانشمندانہ پالیسیوں کی بدولت کورونا کے باوجودنہ صرف پاکستان کی معیشت بحال ہوئی بلکہ تحریک انصاف کی حکومت نے اپنے تین سالہ دور اقتدار میں معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے برآمدات میں اضافے کیلئے خاطر خواہ اقدامات کئے کیونکہ ہمارا ہدف پاکستان کی درآمدات میں اضافہ کرنا ہے جورواں مالی سال کے اختتام تک 25سے26بلین ڈالرز تک پہنچ جائیں گی۔
وزیر مملکت نے کہا کہ موجودہ حکومت ٹیکس کولیکشن میں ماضی کے تمام ریکارڈ توڑے گی۔معاشی اعشاریوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا کی عالمی وبا کے باوجود ملکی معیشت 4فیصد پر ترقی کررہی ہے اور ایک سال میں پاکستانی معیشت کے حجم میں 33ارب ڈالر کا اضافہ ہواجس سے معیشت کا حجم مالی سال 2020-21میں 263ارب سے بڑھ کر 296ارب ڈالر ہوگیا،پاکستان کی فی کس آمدنی بھی 1361ڈالرز سے بڑھ کر 1543ڈالر ہوگئی۔
فرخ حبیب نے کہا کہ مسلم لیگ ن جو آج حکومت پر بلاجواز تنقید کر رہی ہے اس کے دور حکومت میں زرمبادلہ کے ذخائر 9بلین ڈالر رہ گئے تھے اوربرآمدات بڑھنے کی بجائے کم ہوتی جارہی تھیں مگراب ملکی برآمدات میں 13.5فیصد اضافہ ہوا جس کے ساتھ ساتھ حکومت کی زراعت دوست پالیسیوں کے ثمرات بھی آنا شروع ہوگئے ہیں اورپاکستان کی معیشت میں پچھلے سال کی نسبت بہتری آئی ہے جبکہ زراعت کے شعبہ میں ترقی کی شرح 2.8فیصد رہی اور ملکی تاریخ میں پہلی بارگندم کی پیداوار میں 8.1،چاول میں 13.6،گنے میں 22فیصد اور مکئی کی پیداوار میں 7.4فیصدکا ریکارڈ اضافہ ہوا، جولائی سے اپریل تک کرنٹ اکاؤنٹ ایک بلین ڈالر سرپلس رہااورجولائی سے اپریل تک زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر 23بلین ڈالر رہے۔
انہوں نے بتایا کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ ایک بلین ڈالر سے بھی تجاوز کرگئے ہیں اورترسیلات زر ریکارڈ 24بلین ڈالر رہیں جبکہ یوروبانڈ2.5ارب ڈالر اور لارج سکیل مینوفیکچرنگ میں 9فیصد اضافہ ہوااسی طرح صنعت میں 3.6اور خدمات کے شعبہ میں 4.4فیصد اضافہ ہوا۔
وزیر مملکت نے کہا کہ رواں سال جی ڈی پی کا ابتدائی تخمینہ 4فیصد کے قریب لگایاگیا ہے جس کے ساتھ ساتھ بڑی فصلوں کی پیداوار میں 4.65فیصدکا تاریخی اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سستی بجلی پیدا کرنے کیلئے وزیراعظم عمران خان نے ملک میں ڈیمز بنانے کا بیڑا اٹھا لیا ہے مگر اس کے برعکس ڈیم نہ بنانے پر ماضی کے حکمران قومی مجرم ہیں۔انہوں نے بتایا کہ آئی ٹی برآمدات میں بھی44فیصد اضافہ ہوا ہے۔
فرخ حبیب نے کہاکہ حکومت نے دھرنوں،اپوزیشن کے اوچھے ہتھکنڈوں، ٹڈی دل،کورونا کی عالمی وبا اور ماضی کے طاقتور کرپٹ ٹولہ کی جانب سے قدم قدم پر کھڑی کی گئی رکاوٹوں اور بلیک میلنگ کے باوجود جہاں تین سال کا عرصہ کامیابی سے مکمل کیا وہیں شاندار معاشی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک کو درست سمت پر ڈال دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 3 سال پہلے حالت یہ تھی کہ امپورٹ بل کے پیسے دینے کیلئے رقم نہ تھی اور پہلے ہی سال حکومت کو مسلم لیگ ن کے دور میں لئے گئے قرضوں کی قسط کی مد میں 10بلین ڈالر اداکرنا تھے جبکہ مانگے تانگے کی معیشت حکومت کیلئے چیلنج بنی ہوئی تھی کیونکہ نوازشریف اور اسحاق ڈار سمیت ان کے حواری کریڈٹ کارڈ اکانومی بنا کر چلے گئے اور ادھار کے مال پر ترقی دکھائی مگر قوم کو کریڈٹ کارڈ گروتھ کے بدلے عالمی مالیاتی اداروں کے پاس گروی رکھ دیا۔ انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن اپنی 5.5فیصد گروتھ کا دعویٰ کرتی ہے لیکن ان کے دور میں ملکی امپورٹس 60ارب ڈالر اور ایکسپورٹس 20ارب ڈالر تھیں اس طرح 40ارب ڈالر کے خسارے کا سامنا تھا جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی 19.2بلین ڈالر تھا۔انہوں نے کہاکہ اس وقت سٹیٹ بنک کے ریزروز 9بلین ڈالر رہ گئے تھے اور 11.7بلین ڈالر کے لیگی قرضے کے باوجود ترسیلات زر میں کوئی اضافہ نہ ہوا بلکہ برآمدات بھی 5سال میں بڑھنے کی بجائے کم ہوئیں۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے جہاز میں وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے فرار کا مقصد یہی تھا کہ ان کی منی لانڈرنگ، رئیل سٹیٹ کے محلات،جعلی اکاؤنٹس اور ٹی ٹیز پر پردہ ڈالا جاسکے۔
انہوں نے بتایاکہ اس دور میں تجارتی خسارہ40ارب ڈالر اور برآمدات منفی تھیں مگر ہم نے تمام تر مشکلات اور اتحادی حکومت ہونے کے باوجود ملکی معیشت کو قرضوں کی دلدل سے نکالتے ہوئے درست سمت پر ڈالا۔ انہوں نے کہاکہ نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی نے جی ڈی پی کو 3.9فیصد پر بتایا اور چونکہ حکمرانوں کی نیت صاف ہے اس لئے اللہ کی طرف سے برکت آئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب ہم قرض لیں گے تو وہ سود کے ساتھ واپس بھی کرنا ہوگا لہٰذا جو ملک قرضوں پر انحصار کرتے ہیں وہ کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے اسی لئے ہم نے اکانومی کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا ہے اور برآمدات میں 13.5 فیصد کا اضافہ کیا ہے جو آج تک نہیں ہوا اسی طرح ٹیرف سیکٹر اور ریفنڈز سمیت کووڈ 19میں سٹیٹ بنک نے صنعتی شعبہ کو ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی اور ضروری اخراجات پورے کرنے کیلئے سپیشل ریلیف پیکیج دیا یہی وجہ ہے کہ جہاں کورونا کے دوران عالمی معیشت سکڑی وہیں ہماری اکانومی اوپر گئی ہے۔
فرخ حبیب نے کہاکہ ہماری ٹیکس کولیکشن ماضی کے مقابلے میں تمام ریکارڈ توڑے گی جبکہ سٹاک ایکسچینج کی 4ہزار کی نفسیاتی حد عبور کرنے سمیت لارج سکیل مینو فیکچرنگ میں 9فیصد اضافہ ہوا اسی طرح گاڑیوں، سیمنٹ سیکٹر اور دیگر شعبہ جات بھی ترقی کا رجحان ہے۔ انہوں نے کہاکہ سٹیٹ بنک 500ارب روپے کا پیکیج لے کر آیا جس سے پرانی مشینری کے بدلے نئی جدید مشینری کے ذریعے انڈسٹری تیزی سے چلے گی۔ انہوں نے بتایاکہ اس بار گندم،چاول،مکئی کی اتنی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے کہ ماضی میں کبھی اتنی پیداوارحاصل نہیں ہوئی۔انہوں نے بتایاکہ پہلے ہرپاکستانی کی جو فی کس سالانہ آمدن 1لاکھ90ہزار تھی وہ اب بڑھ کر 2لاکھ47ہزار ہوگئی ہے۔انہوں نے کہاکہ پوری دنیا میں لاک ڈاؤن کے باوجود ہمارے سمندر پار پاکستانیوں نے حکومت پر اعتماد کرتے ہوئے بینکنگ چینلز کے ذریعے 24بلین ڈالر سے زائد ترسیلات زر پاکستان بھیجی جو اس سال 25سے26بلین ڈالر ہوجائیں گی۔
وزیرمملکت برائے اطلاعات ونشریات نے کہاکہ ہم نے انتہائی مجبوری میں سب سے کم قرضے لئے کیونکہ یہ قرضے واپس بھی کرنا ہوتا ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ حکومت نے زرعی اجناس کی امدادی قیمت خرید میں اضافہ کیا اور کسانوں کو تمام جدید سہولیات سمیت 300 ارب روپے کا زرعی ایمرجنسی ریلیف پیکیج دیا جس کے شاندار نتائج حاصل ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کا پاکستان ہاؤسنگ پراجیکٹ ایک شاندار رہائشی منصوبہ ہے جس کے تحت 10سے12ہزارروپے ماہانہ کرایہ دینے والا شخص اب اتنی ہی قسط میں اپنے ذاتی مکان کا مالک ہوجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ صحت انصاف کارڈ کی لمٹ 10لاکھ تک کردی گئی ہے اور پنجاب کے ہرشہری کو 31دسمبر 2021تک ہیلتھ کارڈ جاری کردیاجائے گا جس کے ذریعے وہ اپنی پسند کے ہسپتال یا کلینک پر اپنی پسند کے ڈاکٹر سے اپنا علاج کرواسکے گا اور اب کسی کا بیٹا،بھائی،بہن،باپ،ماں یا گھر کا اور فرد وسائل نہ ہونے کے باعث علاج کے بغیر نہیں مرے گا۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کی اولین ترجیح سستی بجلی پیدا کرنا ہے جبکہ گزشتہ 30/40سالوں تک برسراقتدار رہنے والے قومی مجرموں نے 1967کے بعد کوئی ڈیم تعمیر نہیں کیا جبکہ 1963 میں جس مہمند ڈیم کا آئیڈیا دیاگیا تھا وہ اب ہماری حکومت تعمیر کررہی ہے جس پر 300ارب روپے لاگت آئے گی نیز اس منصوبہ پر کام برق رفتاری سے جاری ہے اور اسے 2025سے قبل مکمل کرلیاجائے گا اسی طرح آئندہ چند سالوں میں 10 ہزار میگا واٹ بجلی کے منصوبے مکمل ہونگے۔ انہوں نے کہاکہ ترسیلات زر کی مد میں 55بلین ڈالر کبھی ملک میں نہیں آئے لیکن اب ان سے جہاں مجموعی ذخائر 23بلین ڈالر کو ٹچ کریں گے وہیں اکنامک پرفارمنس میں بھی تیزی آئے گی۔
ایک سوال کے جواب میں فرخ حبیب نے کہاکہ نوازشریف اور اسحاق ڈار کا ماڈل بیوٹی پارلر کے میک اپ کی طرح تھا کہ جب بھاری اخراجات کے بعد منہ دھویا تو پلے کچھ بھی نہیں تھامگر ہم نے حقیقی معیشت بحال کی ہے اور ڈالربھی168روپے سے 159روپے پر آگیا ہے جو روپے کی قدر میں اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
وزیر مملکت نے کہاکہ ہم دالیں،گھی، کوکنگ آئل،پٹرول اور کئی اہم اشیا باہر سے منگواتے ہیں لہٰذا اگر ڈالر مہنگا ہوگا تو ملک میں مہنگائی بھی بڑھے گی۔ انہوں نے کہاکہ ہم مہنگائی پر قابو پانے کیلئے بھرپور اقدامات کررہے ہیں اور حکومت کے اخراجات وآمدنی میں توازن لایاگیا ہے تاکہ پرائمری ڈیفیسٹ ختم کیاجاسکے۔انہوں نے کہاکہ نئے ڈیم بننے سے جہاں سستی بجلی پیدا ہوگی وہیں 1لاکھ ایکڑ بنجر اراضی کو بھی قابل کاشت بنایاجائے گا۔انہوں نے کہاکہ ماضی کے 70سالوں میں 13ملین ایکڑ فٹ کے ذخائر تھے لیکن ہم 10سالوں میں ایک کروڑ 29لاکھ ایکڑ فٹ پانی محفوظ کریں گے جس سے نوشہرہ،چارسدہ اور پنجاب کے علاقے سیلاب سے بھی محفوظ ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ کچھی کینال، تربیلا،دیامیربھاشا ڈیم سمیت دیگر منصوبوں پر کام ہورہا ہے جس سے جلد 4500میگا واٹ بجلی حاصل ہوگی۔انہوں نے بتایاکہ گزشتہ دور میں 1500ارب روپے کی کپیسٹی پے منٹ کی گئی جس کا مقصد یہ ہے کہ کارخانہ چلے یا نہ چلے رقم کی ادائیگی کرنی ہے اس طرح ملکی خزانے کو بے دردی سے لوٹا گیا۔
ایک سوال کے جواب میں فرخ حبیب نے کہاکہ عمران خان کا عزم ہے کہ جو میچ بھی کھیلیں گے وہ پاکستان کی عزت کیلئے کھیلیں گے کیونکہ ہمیں اپنی نہیں بلکہ قوم کی فکر ہے۔ انہوں نے کہاکہ مایوسیاں پھیلانے والی اپوزیشن کو ان اعداد وشمار سے یقیناً مایوسی کا سامنا کرنا پڑے گا اور اب وہ عوام کو مزید بیوقوف نہیں بناسکیں گے، وزیراعظم عمران خان کی پالیسیوں کے باعث اب اگلے 2سالوں میں عوام کو بھرپور ریلیف ملے گا۔