اسلام آباد،29مئی (اے پی پی): وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ سید فخر امام نے کہا ہے کہ موثر زرعی پالیسی کی بدولت رواں برس گندم سمیت 6اہم فصلات کی پیداوار میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔
ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سید فخر امام نے کہاکہ موجودہ حکومت کی موثر زرعی پالیسی ، کاشتکاروں کو معیاری بیجوں کی فراہمی اور سازگار موسمی حالات کی بدولت ملک میں رواں برس گندم ، چاول ، مکئی ، آلو ،پیاز اور مونگ پھلی کی پیداوار میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے ۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے زرعی شعبے میں ذاتی دلچسپی کی بدولت کاشتکاروں کا اعتماد بحال ہوا اور زرعی شعبے کی شاندار پیداوار کا حصول ممکن ہوسکا ۔انہوں نے کہاکہ رواں برس ملک میں گندم کی 27.3 ملین ٹن ریکارڈ پیداوار ہوئی جو کہ گذشتہ برس کی 25.3 ملین ٹن کی مجموعی پیداوار سے 02ملین ٹن زیادہ ہے ۔اسی طرح چاول ، مکئی ، آلو ،پیاز اور مونگ پھلی کی پیداوار میں بھی ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ۔
وفاقی وزیر نے تیلدار اجناس ،سویابین ، دالوں اور گلبانی کے شعبے کو ترقی دینے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ دنیا ان شعبہ جات سے کثیر زرمبادلہ کما رہی ہے۔انہو ں نے کہا کہ دنیا میں سویا بین کی سالانہ پیداوار 360ملین ٹن ہے جس میں امریکہ میں 110ملین ٹن ،بھارت 114ملین ٹن پیداوار کے ساتھ برازیل اور چین سمیت چار ممالک دنیا بھر کی سویا بین کی مجموعی پیداوار میں 80سے 90فی صد پیداوار کنندہ ہیں تاہم اس میں ہمیں بھی شامل ہونا چاہیے ۔
فخرامام نے کہاکہ سویابین کے شعبے میں پاکستان نے گذشتہ پچیس تیس برس سے چھوٹے چھوٹے تجربات کیے ہیں تاہم اس ضمن میں کوئی بڑا بریک تھرو نہیں ہوسکا ۔اس کے ساتھ تین ہماری چیزیں جس پر ہم کوشش کریں گے کہ ہم ان پر جائیں دالوں کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہے ۔پاکستان زیادہ تر دالیں درآمد کرتا ہے ،رواں برس پاکستان میں مونگ کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے تاہم تحقیق و توسیع کے ذریعے ا س پیداوار میں اضافہ ضروری ہے ۔
انہوں نے کہا کہ فلوریکلچر (گلبانی ) کا فروغ بھی وقت کی ضرورت ہے ۔فلوریکلچر کے حوالے سے ہالینڈ دنیا کا حب ہے اور وہ فلوریکلچر میں 25ارب ڈالر کی سالانہ برآمدات کرتا ہے ۔ایکسپورٹ کے لیے ہمیں فلوریکلچر کا شعبہ بھی اپنانا ہوگا اور چوتھے نمبر پر ہمیں آرگینک فارمنگ (گرین فارمنگ ) کو فروغ دینا ہوگا جس کے لیے سٹیٹ کی طرف سے حوصلہ افزائی کی جائے گی اور ان شعبہ جات کو فروغ دیاجائے گا ۔
کپاس کے کاشتکاروں کے لیے امدادی قیمت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہاکہ گذشتہ برس کپا س کی امدادی قیمت 4250روپے مقرر کی گئی تھی ،رواں برس کپا س کی عالمی قیمتیں انتھائی اوپر ہیں جو کہ 4500سے 5000روپے کے درمیان ہیں ۔اس کے لیے ہم نے مناسب سمجھا کہ کاٹن سیڈ میں کاشتکاروں کو سبسڈی دی جائے ،زرعی ادویات و کھادوں میں رعائت دی جائے تو ان سبسڈیز کے لیے وفاق نے 6ارب روپے کے فنڈز منتقل کردیئے ہیں او ر امید کرتے ہیں کہ یہ فنڈز کاشتکاروں تک پہنچیں کیونکہ بسااوقات یہ فنڈز بروقت کاشتکاروں تک نہیں پہنچ پاتے ۔ہماری کوشش ہوگی کہ اس فنڈ کی باقاعدہ مانیٹرنگ کی جائے اور کاشتکاروں تک ان کی منتقلی یقینی بنائی جائے ۔