فیصل آباد ،29مئی (اے پی پی):وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق حکومتی اقدامات کے نتیجہ میں ملک کی معاشی سطح پر خوشخبریاں آ رہی ہیں اور معیشت ان دنوں میں اوپر جا رہی ہے جب ملک میں کورونا وائرس تھا،اسی طرح اسٹاک ایکسچینج اوپر جا رہی ہے اورایکسپورٹ میں 13، لارج سکیل مینوفیکچرنگ میں 40 فیصد اضافہ سمیت گندم، مکئی،کماد و دیگر زرعی اجناس کی پیداوار میں کاشتکاروں کو مناسب قیمتوں کی فراہمی کے باعث ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔
ہفتہ کی دوپہر جنرل ہسپتال غلام آبادفیصل آباد میں علی زیب بلڈ ٹرانسفیوژن سنٹر کے دورہ کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی توہمیں بے شمار چیلنجز کا سامنا تھا لیکن اب ہم تمام مشکلات سے نکل آئے ہیں اور اب حقیقی معنوں میں عوامی ریلیف کا سفر شروع ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج بلاول حکومت کے آئی ایم ایف کے پاس جانے کی باتیں کررہے ہیں لیکن ہم یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا ان کے نانا، ان کی والدہ اور ان کے والد آئی ایم ایف کے پاس نہیں گئے تھے اور وہ کونسا خزانہ چھوڑ کر گئے تھے کہ ہمیں آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑتا بلکہ ہم انتہائی مجبوری کے عالم میں ان کے لئے گئے قرضوں کی واپسی کیلئے آئی ایم ایف کے پاس گئے لیکن اب بتدریج یہ سلسلہ بھی ختم ہونے جا رہا ہے۔
فرخ حبیب نے کہا کہ سندھ حکومت کو این ایف سی کے نام پر 1600سے 1800ارب روپیہ ملا لیکن وہاں نہ کوئی ہسپتال ٹھیک ہے نہ وہاں بچوں کی غذائی ضرورت پوری ہورہی ہے نہ ہسپتالوں میں ادویات موجود ہیں نہ تعلیم،صحت،زراعت میں کوئی ترقی ہوئی بلکہ سندھ میں پرچی چیئرمین اور ان کی ٹیم کی سرپرستی میں جگہ جگہ مافیاز کاراج ہے اور سب سے زیادہ مہنگائی بھی سندھ میں ہے مگر 18ویں ترمیم کے بعد سندھ حکومت نے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں۔انہوں نے کہاکہ لوئر سندھ،ٹھٹھہ،بدین اور دیگر علاقوں میں صرف اس وجہ سے چاول کی فصل کاشت نہیں ہورہی کہ وہاں پانی چور مافیا کاراج ہے یہی وجہ ہے کہ سکھر بیراج سے جو 16ہزار کیوسک پانی نہروں میں چھوڑا جاتا ہے وہ کوٹری تک پہنچتے پہنچتے صرف 8ہزار کیوسک رہ جاتا ہے اس طرح 8ہزار کیوسک پانی راستے میں ہی چوری کرلیاجاتا ہے جس میں وہاں کے وڈیرے اور ان کے سرپرست شامل ہیں۔
وزیر مملکت نے کہاکہ عدلیہ نے لاڑکانہ کی ترقی پر کہا تھا کہ ڈائن بھی ایک گھر چھوڑ دیتی ہے مگر سندھ حکومت ایسابھی نہیں کررہی بلکہ اس کی تمام تر توجہ ایان علی جیسے کرداروں کے ذریعے منی لانڈرنگ، اومنی گروپ کی شوگر ملوں کی تعداد میں اضافہ اور ریڑھی،چھابڑی،پاپڑ والے کے نام پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کے خوردبرد پر ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں طعنے دینے والے نہ صرف خزانہ خالی بلکہ قرضوں کا پہاڑ کھڑا کرکے گئے مگر ہم نے دن رات کی کوشش سے قرضوں میں دبی معیشت کو باہر نکالا اور ویلتھ کری ایشن پر توجہ دی۔
وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہاکہ پی ڈی ایم چوں چوں کا مربہ اور ٹھگوں کا ٹولہ ہے جو پاکستان کو ترقی کی ڈگر پر گامزن ہوتا نہیں دیکھ سکتا لیکن یہ ٹولہ جو مرضی کرلے ان کو این آر او نہیں ملے گا او رنہ ہی احتساب سے ان کی جان چھوٹے گئی اور نہ ہی نیب کو تالے لگائے جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ تمام مسائل کا حل پارلیمان میں ہے اس لئے اپوزیشن قانون سازی کیلئے پارلیمان میں آئے اور اپنا مثبت کردار اداکرے تاکہ پاکستان اب آگے کی جانب بڑھتا اور معاشی ترقی کی منازل طے کرتا رہے۔
انہوں نے کہاکہ اگر انوکھا لاڈلا کھیلن کو چاند مانگے اور کہے کہ لوٹ مار پر ان سے پوچھ گچھ نہ کی جائے تو ایسا ممکن نہیں اور نہ ہی انہیں مشرف کی طرح این آر او ملے گا کیونکہ براڈ شیٹ جیسے معاملات میں خمیازہ حکومت کو ہی بھگتنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ شہبازشریف پہلے ن لیگ کا قبلہ درست کریں اور پھر بات کریں۔ انہوں نے کہاکہ فضل الرحمن ہوا کا رخ دیکھ رہے ہیں جو کبھی شہبازشریف اور کبھی مریم نواز کے ساتھ ہوتے ہیں لیکن وہ وہیں جائیں گے جہاں سے انہیں ایزی لوڈ ملے گا۔
وزیر مملکت اطلاعات و نشریات نے کہاکہ حکومت نے عوام سے جو وعدے کئے ہیں ان کی تکمیل شروع ہوگئی ہے اور آئندہ آنے والے ایام ہرطبقہ کیلئے ریلیف کے دن ہونگے اور پاکستان جو گروتھ ماڈل پر آچکا ہے اب اس کی ترقی کا فائدہ تمام سٹیک ہولڈرز اور عام افراد کو پہنچے گا۔انہوں نے کہاکہ چوں چوں کا مربہ اپوزیشن خواہ الٹی ہو یا سیدھی ہو وہ حکومت کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔ انہوں نے کہاکہ حکومت اپنی رٹ چیلنج کرنے والوں کو برداشت نہیں کرے گی اور جوگروہ خواہ وہ پنجاب میں ہو،سندھ میں یا بلوچستان میں اور خود کو ریاست سے اوپر سمجھتا ہو ا س کے خلاف عبرتناک کارروائی کی جائے گی۔
فرخ حبیب نے ڈی جی خان،راجن پور اور کچے کے میدانی علاقوں سمیت کوہ سلیمان کے پہاڑی علاقوں میں جرائم پیشہ افراد کے گروہوں کی موجودگی کے بارے میں کہاکہ پہلے بھی ان کے خلاف آپریشن کئے گئے تھے لیکن اس بار فیصلہ کن آپریشن کا آغاز کردیاگیا ہے جس میں کمبائنڈ فورسز،رینجرز،پولیس،پیراملٹری فورس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے جوان حصہ لے رہے ہیں جو وحشیانہ وظالمانہ طریقے سے حکومت کی رٹ چیلنج کرنے والوں کو نشان عبرت بنائیں گے اور ان کے چھپنے یا فرار کی کوئی جگہ نہیں چھوڑی جائے گی لیکن یہ سندھ اور بلوچستان حکومت کا بھی فرض ہے کہ وہ اس ضمن میں اپنا کردار اداکرے تاکہ پاکستان کو جرائم سے پاک ریاست بنایاجاسکے۔