ملتان، 29 مئی (اے پی پی): وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ جمشید اقبال چیمہ نے کہا کہ وزیر اعظم کا زراعت میں اصلاحات کا منصوبہ ایک انقلابی اقدام ہے جس کامقصد روایتی زراعت کو تجارتی زراعت میں تبدیل کرنا ہے، تبدیل ہوتے پاکستان میں زرعی اصلاحات کایہ منصوبہ بہت اہمیت کاحامل ہے ،اس سات سالہ منصوبے میں زیادہ توجہ چھوٹے اور اوسط درجے کے کسانوں پر مرکوز کی جائے گی۔
ان خیالات کااظہارانہوں نے ہفتہ کو یہاں کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہاکہ ہماری 60فیصدآبادی کاتعلق دیہات سے ہے جوہمارے لیے خوراک پیدا کررہے ہیں، ہمیں ان کی اخلاقی اور مالی مدد کرنا ہوگی تاکہ دیہات سے شہروں کی جانب نقل مکانی رک سکے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں 65فیصد کاشتکاروں کے پاس اڑھائی ایکڑ سے کم اراضی ہے جبکہ 83لاکھ کاشتکاروں میں سے 26000کے پاس 100ایکڑ سے زیادہ اراضی اور باقیوں کے پاس 50ایکڑ سے کم اراضی ہے۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ جمشید اقبال چیمہ نے کہا کہ اگلے سات برسوں کے دوران چھوٹے کاشتکاروں کی آمدن میں ڈھائی گنا اضافہ ہوگا، وزیراعظم کے اس منصوبے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ کاشتکاروں ،خریداروں اور صنعت کاروں کے درمیان توازن پیدا ہو۔انہوں نے کہاکہ ملک میں چار کروڑ 40لاکھ ٹن اناج پیدا ہورہاہے جس میں کپاس ،چاول اورمکئی شامل ہیں، یہ پیداوار دوگنی ہوکر آٹھ کروڑ 40لاکھ ٹن تک پہنچ جائے گی۔
جمشید اقبال چیمہ نے کہاکہ پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار میں بھی اضافہ کیا جائے گا،خیبر پختونخوا کے ہزارہ ڈویژن اور راولپنڈی ڈویژن میں زیتون کے ایک کروڑ درخت لگائے جارہے ہیں جن کے نتیجے میں ہماری زیتون کے تیل کی ضروریات پوری ہوجائیں گی۔انہوں نے کہا کہ پھلوں کے درخت لگانے کی مہم بھی جاری ہے اور لاکھوں درخت لگائے جارہے ہیں۔
معاون خصوصی نے کہاکہ کپاس اور گندم کی فصل کے درمیان ہم مونگی اور سرسوں کی کاشت کو ترغیب دے رہے ہیں، اسی طرح آلو اور مکئی کی پیداوار بھی بڑھائی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ دودھ ہماری خوراک کابنیادی حصہ ہے، ہر شخص سالانہ دوسولیٹر دودھ جبکہ 108کلوگرام آٹا استعمال کرتا ہے، اس وقت بھینسوں کی افزائش بہتر بنانے کی اشدضرورت ہے تاکہ دودھ کی پیداوار میں اضافہ کیا جاسکے، دودھ کی پیداوار کو 11ہزار لیٹر تک بڑھایا جائے گا۔
جمشید اقبال چیمہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت کاشتکار کو مڈل مین سے بچانے کے لیے ملک بھر میں 900گودام کھول رہی ہے، گودام کے مالکان کو آسان شرائط پر قرضے دیئے جائیں گے، ہرگودام میں پانچ ہزار سے پندرہ ہزار میٹرک ٹن تک کی گنجائش ہوگی، کسان اپنی پیداواران گوداموں میں رکھے گا۔انہوں نے بتایا کہ خوراک سے متعلق معلومات کو نصاب کا حصہ بھی بنایا جارہا ہے۔سکول ،کالج، اے لیول اور اولیول کے بعد یونیورسٹیوں میں بھی خوراک سے متعلق نصاب رائج کیا جائے گا، ہم اراضی کا ایک ایک انچ استعمال کریں گے۔
معاون خصوصی نے کہا کہ ملک میں پانی کی کمی دورکرنے کے لیے دس نئے ڈیم بنائے جارہے ہیں، اس برس چھ فصلوں کی بمپر پیداوار حاصل ہوئی ، گندم کی پیداوار ہماری ضرورت سے دس لاکھ ٹن زیادہ رہی، حکومت تیس سے چالیس لاکھ ٹن گندم مزید درآمد کررہی ہے تاکہ ہمارے پاس 120دن کے ذخائر محفوظ ہوں،دوسری بڑی پیداوار گنے کی ہوئی ،ہم کپاس کی بحالی کے لیے بھی کوششیں کررہے ہیں تاکہ کاشتکاروں کو دوبارہ کپاس کی کاشت کی جانب راغب کیاجاسکے،ہم اس برس ایک کروڑٹن گانٹھ کپاس کا ہدف حاصل کرنے کے لیے کوشش کررہے ہیں اورہم اس پیداوار کو ایک کروڑ 40لاکھ گانٹھ تک لے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہاکہ سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی کارکردگی بہتربنانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
اس موقع پر نائب صدر پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی ڈاکٹر محمد علی تالپور ، ڈائریکٹر سی سی آر آئی ڈاکٹر زاہد محمود اور دیگر موجود تھے۔