پشاور، 18جون(اے پی پی): خیبر پختونخوا کا مالی سال 2021،22 کا بجٹ پیش کردیا گیا،صوبائی اسمبلی کا بجٹ اجلاس سپیکر صوبائی اسمبلی مشتاق غنی کی صدارت میں شروع ہوا جس میں صوبائی وزیرخزانہ تیمورسلیم جھگڑا نے مالی سال 2021،22 کا بجٹ پیش کردیا ، خیبرپختونخوا کے بجٹ برائے مالی سال 2021-22 کا کل تخمینہ 1 ہزار 118 ارب روپے ہے، بندوبستی اضلاع کا بجٹ 919 ارب اور قبائلی اضلاع کا بجٹ 199 ارب3 کروڑ روپے ، صوبے کے اخرجات جاریہ کی مد میں 747 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ خیبرپختونخوا کا سالانہ ترقیاتی بجٹ 371 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے ، سالانہ ترقیاتی بجٹ کے 100.3 ارب ضم اضلاع میں خرچ ہوں گے ، ترقیاتی بجٹ کے 270.7 ارب روپے باقی اضلاع کے لیے رکھے گئے ہیں ، پشاور میں 345 کنال پر نیا بس ٹرمنل تعمیر کیا جائے گا۔
تیمور سلیم جھگڑا کا کہنا تھا کہ آئندہ سال 3 لاکھ نئے گھرانوں کو صحت کارڈ میں رجسٹر کیا جائے گا، ہر خاندان کو 10 لاکھ تک یونیورسل ہیلتھ انشورنس دی، 4 کروڑ افراد ہیلتھ انشورنس سے مستفید ہوئے ہیں، بہت سے ترقیاتی یافتہ ممالک ابھی تک یہ اقدام نہیں اٹھا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا قیام عمل میں لایا گیا، خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں نئے او پی ڈی بلاک کی تعمیر ہوئی، 35 اضلاع تک ایمبولینس سروس کی توسیع کی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہر روز ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد بی آر ٹی سے مستفید ہو رہے ہیں، 41 ارب کی لاگت سے سوات موٹر وے تعمیر کیا گیا، صوبائی محصولات پہلی بار 50 ارب سے زیادہ ہوں گے۔
صوبائی وزیرخزانہ نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ 25 ہزار نوجوانوں کیلیے 20 ہزار روپے سے 10 لاکھ روپے تک کے بلاسود قرضے فراہم کیے جائیں گے، صوبے کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 371 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جو کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 10 فیصد زیادہ ہے، ترقیاتی بجٹ کے 100 ارب روپے ضم شدہ جبکہ 271 ارب روپے باقی اضلاع میں خرچ ہوں گے۔
تیمور سلیم جھگڑا نے بتایا کہ صوبےکےتمام بڑے ہسپتالوں پرازسرنوبحالی کے لیے 14 ارب 90 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے ، محکمہ صحت کا مالی سال 21_20 بجٹ کے لئےمجوزہ منصوبوں میں صوبے کے دس بی ایچ یوز اور رورل ہیلتھ سنٹر کے لئے 59 کروڑ کی تجویز دی گئی ہے ، خیبرمیڈیکل یونیورسٹی میں نرسنگ انسیٹیوٹ اینڈمیڈکل ٹیکنالوجی کےلئے 9 کروڑکی تجویز ، حیات آباد میڈکل کمپلکس میں ہڈِیوں اورسپاین سرجری کےیونٹ کےقائم کے لئے8 کروڑکی تجویز دی گئی ہے ، ضم اضلاع میں ہسپتالوں کی سولرائزیشن کےلئے5 کروڑ رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے ، ضلع لکی مروت میں ٹرامہ سینٹرکی قیام کے لئے13کروڑکی تجویز دی گئی ہے ، سروس ڈیلیوری بجٹ کی مد میں 424 ارب رکھے گئے ہیں ، اساتذہ، ڈاکٹرز، نرسز کی تنخواہیں، ہسپتالوں میں ادویات کی فراہمی، ریسکیو 1122 ایمبولینسز کو ایندھن کی فراہمی جیسے امور سروس ڈیلیوری بجٹ کا حصہ ہیں ، سروس ڈیلیوری بجٹ کے ذریعے عوام کو اہم خدمات کی فراہمی کو مزید بہتر بنائیں گے ، اس کے علاوہ ڈویلپمنٹ پلس بجٹ کے 500 ارب روپے رکھے گئے ہیں ، صحت کارڈ پلس، سکولوں میں فرنیچر فراہمی اور ادویات کے بجٹ میں اضافہ جیسے امور ڈویلپمنٹ پلس بجٹ میں شامل ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ جگرکی پیوندکاری پر1ارب روپے خرچ کیےجائیں گے ، گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس کم کرکے 1 روپیہ کردی گئی ، گاڑیوں کی دوبارہ رجسٹریشن مفت کرنےکی تجویز ددے دی ، ضم شدہ اضلاع میں 4ہزار300سکول کےلیے اساتذہ کی بھرتی کی جائے گی، صوبے کی 30 کالجوں کو پریمئیرکا درجہ دیا جائے گا ، صوبے میں اگلے مالی سال کے دوران 40 کالجزمکمل ہوجائیں گے، ضم اضلاع کے طالب علموں کوسکالرشپ کی مدمیں 23کروڑروپے دئیے جائیں گے ، صوبے کو وفاق کی ٹیکس محصولات سے 475 ارب روپے ملنے کی توقع ہے ، دہشت گردی سے متاثر صوبہ ہونے کی مد میں 57 ارب 20 کروڑ، پن بجلی کی خالص منافع کی مد میں 75 ارب روپےملنے کا امکان ہے ، 75ارب روپےصوبائی ٹیکس اورغیرٹیکس کی مد میں مختص کرنےکی تجویزدی گئی ہے۔