کوئٹہ۔18جون (اے پی پی): وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے بلوچستان اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں ہنگامہ آرائی کے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کی بجٹ اجلاس میں تھوڑ پھوڑ ،گالم گلوچ اور بلیک میلنگ کرنے والوں سے کسی بھی قسم کے مذاکرات نہیں ہونگے ،الیکشن میں نظریہ کے نام پر عوام سے ووٹ لینے والوں نے سڑکوں ،نالیوں اور ٹھیکوں کے لیے اپنانظریہ قربان کردیا ہے ،تمام حلقوں کے شہریوں کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے مختلف منصوبوں کو پی ایس ڈی پی میں شامل کیا گیا ہے ،جمہوری اقدار کی بات کرنے والوں نے ایوان میں خواتین کے ساتھ جو کیا وہ سب کے سامنے ہیں، بلوچستان کے مالی سال 2021-22کے بجٹ پیش ہونے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا کہ صحت کارڈ ،لورالائی ڈویژن ،قلعہ عبداللہ میں دو اضلاع اور مختلف علاقوں میں سکولوں ،کالجز اور لائبرئریوں کے قیام سے حکومت نہیں بلکہ صوبے کے عوام کا فائدہ ہوگا ،حکومت نے ہر وقت اپوزیشن کے ساتھ نرمی بھرتی ان کے مسائل سننے کے ساتھ تجاویز کو اہمیت دی اپوزیشن نے حکومت کے خلاف بات کی مگر ہم نے خندہ پیشانی سے برداشت کی اس کے باوجود اپوزیشن نے آج بجٹ اجلاس کے موقع پر جو کچھ کیا وہ انتہائی نامناسب اقدام تھا اس لیے اب تھوڑ پھوڑاور گالم گلوچ کے ماحول میں اپوز یشن رہنماﺅں سے کسی بھی قسم کے مذاکرات نہیں ہوسکتے ہیں انہوںنے کہاکہ اپوزیشن نے نہ مانو ں کی رٹ لگا رکھی ہے ،اپوزیشن کے حلقوں میں بجٹ میں کئی ترقیاتی منصوبے تجویز کئے ہیں بجٹ اجلاس میں ہنگامہ آرائی کے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اپوزیشن نے جو کچھ اس معزز ایوان میں کیا اس پر ان کے خلاف سنگین کیسز بن سکتے ہیں ۔