اسلام آباد۔25جون (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس جمعہ کوچیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر تاج حیدر کی زیرصدارت پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز لیاقت خان ترکئی، مولوی فیض محمد، ثانیہ نشتر، شمیم آفریدی،اعظم نذیر تارڑ کے علاوہ وزارت پارلیمانی امور کے سیکرٹری و دیگر حکام نے شرکت کی۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر تاج حیدر نے تمام اراکین کمیٹی اور وزارت پارلیمانی امور کے حکام کو خوش آمدید کہا۔ وزارت پارلیمانی امور کی جانب سے رپورٹ انگریزی میں پیش کرنے پر جے یو آئی کے سینیٹر مولوی فیض محمد نے اعتراض اٹھایا جس پر چیئرمین کمیٹی نے وزارت کے حکام کو آئندہ اجلاس میں ورکنگ پیپرز انگلش کے ساتھ اردو میں بھی پیش کرنے کی ہدایت کی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سینیٹ میں جو بل آتے ہیں ان کی کاپی پہلے اراکین کو پیش کر دیا کریں تاکہ ممبر بروقت اس کا مطالعہ کر سکیں۔ سیکرٹری پارلیمانی امور نے قائمہ کمیٹی کو وزارت کے دائرہ کار، اختیارات اور مالی امور پر بریفنگ دی۔ وزارت کیلئے مختص کردہ بجٹ کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہوئے سیکرٹری وزارت پارلیمانی امور نے بتایا کہ سال 2022-2021 کیلئے وزارت کا بجٹ 48 کروڑ20 لاکھ روپے ہے۔انہوں نے بتایا کہ پچھلے 3 سالوں میں سینیٹ میں 34 گورنمنٹ اور 31 پرائیویٹ ممبرز بل پاس کرائے جبکہ قومی اسمبلی سے 97 گورنمنٹ اور 19 پرائیویٹ ممبرز بل پاس کرائے گئے۔اس کے علاوہ پارلیمان میں 49 ایکٹس بھی پاس کرائے گئے۔انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ 3 سالوں میں سینیٹ میں 209 اور قومی اسمبلی میں 231 سوالوں کے جوابات دیئے گئے جبکہ سینیٹ میں 37 اور قومی اسمبلی میں 43 رپورٹس پیش کی گئیں۔اس کے علاوہ قومی اسمبلی میں 109 اور سینیٹ میں 10 ایشورنسز کو فالو کیا گیا۔قائمہ کمیٹیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ سینیٹ میں قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کی 14 اور قومی اسمبلی میں 15 اجلاس کرائے گئے۔ سینیٹ میں رولز آف پروسیجر اینڈ پریویلجز کی 17 اور قومی اسمبلی کے 31 اجلاس بلائے گئے۔ چیئرمین کمیٹی نے سیکرٹری وزارت پارلیمانی امور سے سوال کیا کہ اگر کسی وزارت نے ایشورنسز دی ہوں تو عملدرآمد کیسے کیا جاتا ہے جس پر وزارت کے حکام نے کمیٹی کی اگلی میٹنگ میں ایشورنسز پر مفصل بریفنگ دینے کا کہا۔سینیٹر اعظم نزیرتارڑ نے وزارت کو تجویز دی کہ جو بل ہاوس میں آتے ہیں اس کو انگلش کے ساتھ اردو میں بھی ہونا چاہئے۔ چیئرمین کمیٹی نے سیٹیزن پورٹل کے اقدام کو سراہتے ہوئے تجویز دی کہ تمام صوبائی حکومتوں کو مشورہ دیں کہ وہ شکایات سیل بنا کر اس کی رپورٹ پیش کیا کریں کیونکہ اگر اس میں تعاون ہوگا تو لوگوں کی شکایات کو موثر طریقے سے حل کرنے میں مدد ملے گی۔ چیئرمین کمیٹی نے وزارت پارلیمانی امور کو تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ایوان میں بل متعلقہ وزیر پیش کرنے نہیں آتے اسلئے آپ ان سے درخواست کریں کہ ایوان میں بل متعلقہ وزیر پیش کیا کرے۔ کمیٹی میں الیکٹرل ریفارمز بل پر بھی بات ہوئی۔ چیئرمین کمیٹی نے بتایا کہ قومی اسمبلی سے بل ہماری کمیٹی میں آیا ہے اور 60 دن کے اندر اس کی رپورٹ جمع کرانی ہوگی۔ الیکٹرل ریفارمز بل پر طویل بحث کے بعد متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ الیکشن اصلاحاتی بل پر فوری کام شروع کر کے کمیٹی کے دو تین میٹنگز میں متعلقہ ماہرین سے بل پر بریفنگ لی جائے اور پھر مرحلہ وار بل کے 72 کلازز کو دیکھا جائے۔سینیٹر اعظم نزیر تا رڑ نے مشورہ دیا کہ سینیٹر میاں رضا ربانی اور سینیٹر افنان اللہ کو بھی بل پر بات کرنے کیلئے کمیٹی میں مدعو کیا جائے جبکہ سینیٹرمولانا فیض محمد نے سینیٹر کامران مرتضی کو بھی کمیٹی میں مدعو کرنے کی سفارش کی۔ کمیٹی کا اگلا اجلاس 12 جولائی کو پارلیمنٹ ہاوس میں ہوگا۔