پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار 30 گنا جبکہ اناج کی 80 فیصد تک بڑھانے کے لئے اقدامات کررہے ہیں، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے غذائی تحفظ و تحقیق جمشید اقبال چیمہ

22

 

اسلام آباد،30جون  (اے پی پی): وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے غذائی تحفظ و تحقیق جمشید اقبال چیمہ نے کہا ہے کہ ملک میں پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار 30 گنا جبکہ اناج کی 80 فیصد تک بڑھانے کے لئے اقدامات کررہے ہیں،  پاکستان 25 ارب ڈالر مالیت کا دودھ  اور ڈیری مصنوعات برآمد کرسکتا ہے،  زرعی ٹرانسفارمیشن پلان میں خوراک پر خصوصی توجہ دی گئی ہے،  حکومت کی کوشش ہے کہ پاکستان خوراک برآمد کرنے والا  ملک بن جائے ،  کسان کنونشن میں چاروں صوبوں ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سے متعلقہ وزرا،  حکام  اور  بین الاقوامی ماہرین بھی  شرکت کریں گے۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ  غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے حکومت نے زرعی شعبہ کے بجٹ کو گزشتہ ادوار کے مقابلہ 1.6 ارب روپے سے بڑھا کر 62 ارب روپے تک بڑھا دیا ہے، وزیراعظم کے ویژن کے مطابق ملک کو سرسبز و شاداب بنایا جائے گا، زراعت ملک کی ترقی میں اہمیت رکھتی ہے ، حکومت اس کے تمام شعبوں کو یکساں طور پر ترقی دینے کے لئے مؤثر حکمت عملی کے تحت کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خوراک جتنا اہم شعبہ ہے اس پر ماضی میں اتنی توجہ نہیں دی گئی۔ بچوں کی نشو و نما کیلئے خوراک انتہائی اہم ہے۔ موجودہ حکومت نے اقتدار میں آتے ہی نہ صرف پیداوار بڑھانے پر توجہ مرکوز کی بلکہ شہریوں کو غذائیت سے بھر پور خوراک کی طرف راغب کرنے  کے لئے بھی اقدامات کئے۔

 انہوں نے کہاکہ حکومت زرا عت کے تمام شعبوں کی ترقی پر یکساں توجہ دے رہی ہے۔  اس وقت واٹر کنزرویشن میں بہت کام ہو رہا ہے۔صوبہ بلوچستان میں گزشتہ چار سالوں کے دوران  735 ڈیم  بنے ہیں تاکہ پانی کی کمی کو دور کیاجا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس 22 کروڑ ایکڑ زمین ہے  جس میں سے ساڑھے 5 کروڑ آباد ہے۔ وزیر اعظم  کے ویژن کے تحت  ہدف مقرر کیا گیا ہے کہ  سارے ملک میں پودے لگائے جائیں اور غیر آباد رقبے کو سرسبز و شاداب بنایا جائے۔ زرعی ٹرانسفارمیشن پلان میں خوراک پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ خوراک انسانوں اور جانوروں کے لئے ضروری ہے۔ خوراک  کی پیداوار میں اضافہ اور معیار بہتر کر کے نہ صرف غذائیت کی کمی پوری کی جا سکتی ہے بلکہ برآمدات میں بھی اضافہ کیاجا سکتا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ وسائل کا بہتر سے بہتر استعمال کرنا  ضروری ہے۔ ہدف مقرر کیا گیا ہے کہ ہم خوراک برآمدا کرنے والا ملک بنیں گے،  موجودہ حکومت منظم و مؤثر حکمت عملی کے تحت زراعت کی سمت بدل رہی ہے۔  ملک میں  پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار 30 گنا زیادہ جبکہ اناج کی 80 فیصد زیادہ کرنے جا رہے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ لائیو سٹاک کی ترقی کے لئے بھی اقدامات کررہے ہیں  ۔ جانوروں کی نسل میں بہتری لانے کے لئے بھی کام کیا جا رہا ہے۔ بیرون ممالک گائے ہماری گائے سے چھ گنا زیادہ دودھ دیتی ہیں، ہمارے ہاں دودھ مہنگا ہے،ہم دودھ کو خالص کرنے جا رہے ہیں کسی بڑے شہر میں دودھ ٹیسٹ کے بغیر نہیں داخل ہوگا۔ہم تین گنا دودھ کی پیداوار بڑھانے جا رہے ہیں،پاکستان 25 بلین ڈالر کا دودھ اور اسکی مصنوعات  برآمد کر سکتا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ  بلوچستان، فاٹا ، جی بی اور پوٹھوار میں بہت سی زمینیں غیر آباد ہیں ، فاٹا کو 52 ارب لوگوں کی آباد کاری کیلئے دیئے ہیں، شمالی علاقہ میں پھلوں اور سبزیوں   کی کاشت کریں گے، سارے ڈرائی فروٹ مقامی سطح پر اگانے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  ہم خوراک کے نظام میں بہتری لا کر غذائیت کے اعتبار سے ہم دیگر ممالک کے برابر جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اس شعبےکو ترجیح دیتے ہوئے غذائی تحفظ کا مسئلہ حل کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹی سی پی کاٹن خریدے گی کاٹن ہماری ترجیح ہے۔ حکومت نے کاٹن کی خریداری کے لئے بجٹ رکھا ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ  80  فیصد کاٹن لوکل مہیا کی جائے ۔ دنیا میں جو بڑی فصلیں ہیں ان کو یہاں چھوٹا سمجھا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے دس ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ   کسان کنونشن میں تمام صوبوں سے لوگ شرکت کریں گے ،  زیادہ ماہرین چین کے آ رہے ہیں کیونکہ سب سے بڑی زراعت چین کی ہے۔ ہم چین کی ریسرچ کو ہی لائیں گے ۔ ٹیکنالوجی یورپ سے ہمیں آہستہ ملتی ہے اور چین سے آسانی سے مل جاتی ہے۔  انہوں نےکہاکہ زراعت میں بہتری کا کام صوبوں کے ذریعے کرنا ہے  ۔

انہوں نے کہا کہ    حکومت زرعی ٹرانسفارمیشن کے ذریعے خوراک و زراعت پر توجہ مرکوز کررہی  ہے ،  وزیراعظم عمران خان کسان کنونشن میں  زرعی ٹرانسفارمیشن کے خدوخال بیان  کریں گے۔