اسلام آباد، یکم جولائی (اے پی پی):ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا ہے کہ افغان امن عمل کی بنیاد پاکستان نے رکھی،پاکستان افغان ا من عمل کی کامیابی کیلئے تعمیری کردار جاری رکھے گا، اقوام متحدہ اور دنیا کے دیگر ممالک کیساتھ مل کر افغانستان میں قیام امن کیلئے کوششیں جاری رکھیں گے۔ہماری کوششوں سے تاریخی طالبان امریکہ معاہدہ ہوا۔پاکستان امریکہ کیساتھ تعلقات کو وسعت دینے کا خواہاں ہے۔چین پاکستان کا سدا بہار دوست اور سٹریٹجک شراکت دار ہے۔پاکستان افغانستان سمیت خطے میں امن و استحکام چاہتا ہے۔بھارت منفی پروپیگنڈوں سے کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو ختم اور نہ ہی کشمیریوں کو امنگوں کو کمزور کر سکتا ہے۔
جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان نے کہا کہ افغان امن عمل کی بنیاد پاکستان نے رکھی،ہمارا روز اول سے یہ موقف تھا کہ افغان تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں۔پاکستان نے طالبان امریکہ معاہدہ اور بین الافغان مذاکرات اور امن عمل میں پیشرفت میں اہم کردار ادا کیا ہے ،آج دنیا پاکستان کے موقف کو تسلیم کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کا بھی کہنا ہے کہ افغان تنازعہ کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں۔افغان تنازعہ کی وجہ سے پاکستان کو زیادہ نقصان اٹھانا پڑا،ہماری ملکی معیشت کو 150ارب ڈالر کا نقصان ہوا جبکہ ستر ہزار سے زائد جانیں ضائع ہوئیں۔
ترجمان نے کہا کہ افغانستان میں امن پاکستان کے مفاد میں ہے۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں پائیدار امن و استحکام کے قیام کیلئے امریکہ کیساتھ قریبی کام کیا،ہم اس مقصد کے حصول کیلئے امریکہ اور عالمی برادری کیساتھ مل کر کام جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ افغانستان میں امن عمل کامیاب ہو اور افغان فریق متفقہ اور وسیع البنیاد اور جامع حل پر متفق ہوں۔
افغان صدر اشرف غنی کے حالیہ بیان کے حوالے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ الزام تراشیوں کے بجائے افغان صدر کو اپنی توانا ئیاں امن عمل کی کامیابی کیلئے صرف کرنی چاہیئے۔انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے حالیہ رپورٹ کا خیر مقدم کیا ،جس میں مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں کو پیلیٹ گنز سے نشانہ بنانے کا نوٹس لیا گیا ہے۔انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ مظلوم کشمیری بچوں کے مصائب کا نوٹس لیں۔
ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے خبردار کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں مزید غیر قانونی تبدیلیاں لانے کی غرض سے اقدامات کشمیری کسی صورت قبول نہیں کرینگے اور پاکستان اسکی بھر پور مخالفت کریگا۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان یو کرین کی میزبانی میں بحری مشقوں‘ سی بریز’ میں بطور مبصر شرکت کر رہا ہے۔
ترجمان نے ایک بار پھر واضح کیا کہ فلسطین کے حوالے سے پاکستان کے اصولی موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی،پاکستان مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کا حامی ہے۔