گوادر،5جولائی (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ گوادر خطے میں اقتصادی اور ترقیاتی سرگرمیوں کا محور بنے گا جس سے نہ صرف پاکستان اور بلوچستان کو فائدہ ہوگا بلکہ وسطی ایشیاء سمیت علاقائی ممالک کیلئے بھی وسیع تر تجارتی مواقع پیدا ہوں گے، غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ون ونڈو آپریشن کے تحت سہولیات فراہم کی جائیں گی، ہماری کوشش ہے کہ ترقی کے عمل میں ملک کے تمام علاقوں کو ساتھ لیکر چلیں، ملک کو معاشی طور پر خودمختار بنانے کیلئے برآمدات میں اضافہ پر توجہ دینا ہوگی، گوادر سمیت تمام شہروں کے ماسٹر پلان بنائے جا رہے ہیں، ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی براہ راست وزیراعظم آفس سے کی جائے گی، اس سلسلہ میں وزیراعظم آفس اور وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے درمیان موثر رابطہ کو بھی یقینی بنایا جائے گا، وفاقی حکومت نے بلوچستان کی ترقی کیلئے 730 ارب روپے کا تاریخی پیکج دیا ہے، پاکستان کی پوری کوشش ہے کہ افغانستان میں پائیدار امن ہو، افغانستان کے مسئلے کا سیاسی حل نکلے، خانہ جنگی اور انتشار نہ ہو۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو دورہ گوادر کے دوران مختلف ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح اور مفاہمت کی یادداشتوں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے گوادر فری زون کا افتتاح اور اس کے فیز ٹو کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ وزیراعظم نے کہاکہ گوادر کے دورے کے ان کے دو مقاصد تھے، ایک تو گوادر فری زون کا افتتاح اور 2200 ایکڑ پر فری زون فیز ٹو کا سنگ بنیاد رکھنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو ماضی میں ترقی میں نظرانداز کیا گیا، بدقسمتی سے ترقی میں کئی علاقے بہت پیچھے رہ گئے اور ان میں بلوچستان بھی شامل ہے۔
وزیراعظم نے کہاکہ 1960ء کی دہائی میں خطے کے ان چار ممالک میں پاکستان شامل تھا جو تیزی سے ترقی کر رہے تھے اور ہم ایک رول ماڈل تھے، آج جو ممالک ایشیئن ٹائیگر شمار ہوتے ہیں، وہ ہماری طرف دیکھا کرتے تھے لیکن ہم نے غلطیاں کیں جس کی وجہ سے ہمیں یہ حالات دیکھنا پڑے۔ انہوں نے کہاکہ گوادر پاکستان کا فوکل پوائنٹ بنے گا جس سے پاکستان اور بالخصوص بلوچستان کو فائدہ ہوگا، بجلی اور پانی جیسے بنیادی مسائل حل نہ کئے گئے، صنعتی سرگرمیوں کیلئے گیس بھی ضروری ہوتی ہے، اس کے علاوہ گوادر کو دیگر علاقوں سے ملانے کیلئے سڑکوں کی تعمیر پر بھی توجہ نہ دی گئی، خاص طور پر سی پیک کے مغربی روٹ پر بھی دھیان نہ دیا گیا لیکن اب تمام منصوبوں پر کام کا آغاز ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ توانائی اور پانی کے منصوبے اور انٹرنیشنل گوادر ایئرپورٹ کی تعمیر ہو رہی ہے، یہ گوادر کو دنیا سے ملائے گا، ان منصوبوں پر کام تیز ہونا چاہئے تھا لیکن ان کی رفتار سست رہی۔
وزیراعظم نے کہاکہ چینی اور دیگر غیر ملکی سرمایہ کاروں کو یہاں پر بہتر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا اگر ہم انہیں بہتر خدمات فراہم نہیں کریں گے تو ایسے ممالک موجود ہیں جہاں پر ان کو بہتر سہولیات مل رہی ہیں، اس سلسلہ میں ویتنام، کمبوڈیا اور بنگلہ دیش میں سرمایہ کاروں کو بہت سہولیات مل رہی ہیں، موجودہ حکومت نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے ون ونڈ آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہماری برآمدات میں ماض میں اضافہ نہیں ہوا اور برآمدات بڑھانے پر توجہ نہیں دی گئی، جب برآمدات نہیں بڑھیں گی تو جیسے جیسے معیشت ترقی کرتی ہے تو دبائو بڑھنے سے برآمدات میں اضافہ ہو جاتا ہے اور روپے پر دبائو بڑھنے سے کرنٹ اکائونٹ خسارہ کی صورت میں مسائل پیدا ہوتے ہیں اور آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑتا ہے۔
وزیراعظم نے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ سرمایہ کاروں کو خصوصی اقتصادی زونز اور نارتھ فری زون جیسے مقامات پر سرمایہ کاری کیلئے راغب کریں تاکہ ملک کی آمدنی بڑھے اور میکرو اقتصادی عدم توازن ختم ہو۔ انہوں نے کہاکہ 18 ویں ترمیم کے بعد اخراجات صوبوں کو منتقل ہو چکے، ہماری کوشش ہے کہ کئی معاملات پر وفاقی حکومت اجازت دے دیتی ہے لیکن صوبوں میں مسائل پیدا ہو جاتے ہیں، بلوچستان حکومت کے ساتھ وفاقی حکومت کا بہت اچھا رابطہ ہے، یہ رہنا چاہئے اور اس میں مزید اضافہ کرنا چاہئے کیونکہ جس ملک میں سرمایہ کاروں کو فائدہ ہو رہا ہوتا ہے اور انہیں بہتر منافع مل رہا ہوتا ہے تو وہ وہاں سرمایہ کاری کو ترجیح دیتے ہیں اور دوسرے سرمایہ کار بھی اس ملک کا رخ کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ چین کے ساتھ دوستی اور تعلقات کا ہمیں بڑا فائدہ ہے، چین معاشی لحاظ سے تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، ہم اپنے محل وقوع اور چین کی دوستی سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، گوادر میں ووکیشنل انسٹیٹیوٹ کے قیام سے گوادر اور بلوچستان کے نوجوانوں کو فائدہ ہوگا، جیسے جیسے یہاں سرمایہ کاری بڑھے گی اور صنعتیں لگی گیں تو یہاں پر پیشہ وارانہ مہارت کی حامل افرادی قوت کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ گوادر میں 500 بستروں کا ہسپتال تعمیر کیا جا رہا ہے، وزیراعظم آفس اور وزیراعلیٰ آفس سے بہتر رابطے کے ذریعے ان منصوبوں کی مانیٹرنگ کی جائے گی تاکہ ان پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔ وزیراعظم نے کہاکہ کوئی ملک اس وقت تک آگے نہیں بڑھ سکتا جب تک وہ تمام علاقوں میں مساوی ترقی کو یقینی نہ بنایا جائے اور کوئی علاقہ ترقی میں پیچھے نہیں رہنا چاہئے، ہماری کوشش ہے کہ ان تمام علاقوں میں ترقی ہو جو ماضی میں پیچھے رہ گئے ہیں، فاٹا، بلوچستان، پنجاب کے جنوبی اضلاع اور شمالی علاقہ جات ان پر توجہ دی جا رہی ہے اور پہلی مرتبہ پسماندہ علاقوں کی ترقی کیلئے کثیر فنڈز فراہم کئے گئے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ وفاقی حکومت نے بلوچستان کیلئے اگلے چار سال کیلئے 730 ارب روپے کا بڑا پیکج دیا ہے اور اتنا بڑا ترقیاتی پیکج پہلے کبھی صوبے کو نہیں دیا گیا، بلوچستان بہت بڑا علاقہ ہے جب تک یہاں پر سڑکیں نہیں بنیں گی یہاں ترقی نہیں ہو سکتی، ترقیاتی پیکج کے ذریعے دوردراز علاقوں کو آپس میں ملایا جا رہا ہے، سی پیک کے مغربی روٹ پر پیش رفت بہت آگے بڑھ چکی ہے، جب رابطے کے ذرائع نہیں بنائے جاتے تو پھر سماجی و اقتصادی ترقی نہیں ہوتی جس کی وجہ سے انتشار پسند افراد بے روزگار نوجوانوں کو آسانی سے اپنے ساتھ ملا لیتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہاکہ احساس پروگرام کے تحت ہماری پوری کوشش ہے کہ کالجز بنائے جائیں، گوادر میں یونیورسٹی بن رہی ہے، کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت غریب گھرانوں کو آسان شرائط پر قرضہ فراہم کیا جائے گا، کسانوں کو سہولیات دی جائیں اور علاج کیلئے ہیلتھ انشورنس فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ نیا پاکستان ہائوسنگ منصوبہ سست روی کا شکار رہا ہے کیونکہ ماض میں بینکوں کو غریب افراد کو گھروں کیلئے قرضے دینے کی یہاں روایت نہیں رہی، اب یہ قرضے فراہم کئے جا رہے ہیں۔
عمران خان نے کہاکہ گوادر میں کامیاب جوان پروگرام کے تحت وزارت بحری امور نے ماہی گیروں کی کشتیوں اور مچھلیاں پکڑنے کے جال بہتر بنانے کیلئے پروگرام بنایا ہے، گوادر وسطی ایشیاء تک کے خطے کو آپس میں ملا رہا ہے، تاجکستان اور ازبکستان کے ساتھ ہمارے معاہدے ہوئے ہیں، وہ گوادر کے راستے تجارت کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان کے حوالہ سے سب کی خواہش ہے کہ افغانستان میں امن قائم ہو، ایران کے صدر سے بھی بات ہوئی ہے اور ہماری حکومت کی یہ کوشش ہے کہ افغانستان کے سب ہمسائے مل کر کوشش کریں کہ وہاں پر سیاسی حل نکلے اور خانہ جنگی اور انتشار نہ ہو کیونکہ خانہ جنگی کا سب سے زیادہ نقصان تو افغانستان کو ہوگا لیکن ہمسایہ ممالک کو بھی اس کا نقصان ہوگا، پناہ گزینوں کے ساتھ ساتھ وسطی ایشیاء کے ساتھ تجارتی رابطے بھی متاثر ہوں گے، وزیر خارجہ کوشش کر رہے ہیں کہ تمام ہمسایہ ممالک اور طالبان کے ساتھ بھی بات کریں اور کسی نہ کسی طرح وہاں پر مسئلے کا سیاسی حل نکل آئے۔
وزیراعظم نے کہاکہ وزارت منصوبہ بندی نے بلوچستان کے وزیراعلیٰ کے ساتھ بیٹھ کر صوبے کیلئے بہت اچھا پیکج تیار کیا ہے، وزیراعظم آفس گوادر کے منصوبوں کی مکمل نگرانی کرے گا اور وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ سے بھی ہمارا رابطہ رہے گا تاکہ کسی قسم کی کوئی رکاوٹ پیش نہ آئے اور تمام منصوبوں پر پیش رفت کا ماہانہ جائزہ لیا جائے، ایسٹ بے ایکسپریس وے کی افتتاحی تقریب میں بھی شرکت کروں گا۔ انہوں نے کہاکہ تمام شہروں کیلئے ماسٹر پلان بن رہے ہیں کیونکہ ماسٹر پلان نہ ہونے کی وجہ سے شہر پھیلتے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے سہولیات کی فراہمی میں مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ تقریب میں چیئرمین سینٹ سینیٹر صادق سنجرانی، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری، وفاقی وزراء اسد عمر، علی زیدی، شاہ محمود قریشی، زبیدہ جلال کے علاوہ مشیر قومی سلامتی معید یوسف، چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ اور دیگر بھی موجود تھے۔