کوئٹہ۔3اگست (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ بلوچستان سونا اگلنے والی سرزمین ہے اور لوگ محنتی ہیں یہاں زرعی پیداوار میں اضافے کے ساتھ ساتھ قلت آب کا سدباب بھی ضروری ہے جس کے لئے احتیاط اور بہتر حکمت عملی کی تشکیل ضروری ہے.بلوچستان میں زراعت کے فروغ کے لئے گرین ٹریکٹر پروگرام سمیت دیگر جاری منصوبے پائیدار زرعی ترقی کی ضمانت ہیں۔ حکومت بلوچستان کی جانب سے زرعی ترقی کے لئے تشکیل دئیے گئے منصوبے قابل ستائش ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں “بلوچستان گرین ٹریکٹر پروگرام ” کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر گورنر بلوچستان سید ظہور آغا وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان صوبائی وزیر زراعت انجنیئر زمرک خان اچکزئی بھی موجود تھے۔ صدر مملکت نے کہا کہ بلوچستان قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ ہے جبکہ لائیو اسٹاک میں مجموعی ملکی پیداوار میں ایک بڑا حصہ دار ہے۔ افزائش مال مویشی اور زراعت پیغمبروں کے پیشے ہیں اور یہ دونوں پیشے انسانی تاریخی سے وابستہ ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ انسانی آبادی بڑھی تو زراعت کی ترویج و ترقی کے لئے بھی جدید طریقے سامنے آئے اور ترقی کا یہ تسلسل وقت کے ساتھ جاری ہے۔ دور حاضر میں اسپرے ایریگشن ، واٹر چینل اور ڈرپ ایریگیسن کے ذریعے جدید طریقوں سے زرعی ترقی ممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ ویتنام کا کوسٹل ایریا بلوچستان سے بھی چھوٹا ہے اور ابتدائی طور پر فشریز کے شعبے میں پاکستان اور ویتنام کی ایکسپورٹ تین سے چار سو ملین ڈالر تھی۔ ویتنام نے افزائش فشریز پر بہتر حکمت عملی اور یکسوئی سے کام کیا اور آج وہ اپنی ایکسپورٹ کو تین سو ملین ڈالر سے 10 بلین ڈالر تک لیکر گئے ہیں۔ لائیو اسٹاک کو ترقی دیکر ایک بڑا زر مبادلہ کمایا جاسکتا ہے صرف چین سالانہ 70 ارب ڈالر کا حلال گوشت امپورٹ کرتا ہے پاکستان کے بعض علاقوں میں جانوروں میں پائی جانے والی کھر اور منہ کی بیماری پر قابو پاکر حلال گوشت کی ایکسپورٹ کو غیر معمولی بڑھایا جاسکتا ہے ۔ بلوچستان کی ترقی کے لئے یہاں کے منتخب اراکین اسمبلی کو درست سمت میں فیصلے کرکے پائیدار ترقی کے تسلسل کے لئے اپنا متحرک کردار ادا کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ ماضی میں بلو چستان کے معدنی وسائل سے متعلق غلط فیصلے کئے گئے تاہم موجودہ حکومت بہتری کے لیے اقدامات اٹھا رہی ہے اور امید ہے ماضی کے یہ معاملات جلد حل کرلئے جائیں گے۔ صدر عارف علوی نے کہا کہ بلوچستان سے دلی محبت ہے اور ہر دفعہ دورہ کوئٹہ کے موقع پر آبی صورتحال پر تبادلہ خیال کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ یہ بات حوصلہ افزاء ہے کہ بلوچستان حکومت اس اہم مسئلے پر پوری سنجیدگی سے کام کررہی ہے۔ وزیر اعلی بلوچستان نے بتایا ہے کہ کوئٹہ میں روزانہ کی آبی ضرورت 20 ملین گیلن ہے اور استعمال شدہ پانی کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کے لیے ری سائیکلنگ کے منصوبے پر کام جاری ہے بلا شبہ صوبائی حکومت کے یہ اقدامات مستقبل میں آبی ضروریات کو پورا کرنے میں معاون ثابت ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ لائیو اسٹاک زراعت اور معدنی وسائل کو صحیح خطوط پر استوار کرکے معاشی و اقتصادی ترقی اور روزگار کی فراہمی کے نئے مواقع پیدا کئے جاسکتے ہیں۔ سندھ کا علاقہ تھر اس کی واضح مثال ہے جہاں کوئلہ نکلنے سے پہلے لوگوں کا انحصار بارش کے پانی سے ہونے والی فصلوں پر تھا اور خشک سالی کی صورتحال میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد وہاں سے نقل مکانی کر جاتی تھی۔ تاہم کوئلے کی کانوں کے بعد اب صورتحال یکسر تبدیل ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ کورونا وائرس کی عالمی وباء کے دوران ہمسایہ ممالک سمیت ترقی یافتہ ممالک کی معیشت بیٹھ گئی تاہم پاکستان کی بہتر و موثر حکمت عملی کے باعث یہاں نقصان کی مجموعی شرح دیگر ممالک کے مقابلے میں کم رہی۔ الحمداللہ علماء، میڈیا اور تمام طبقہ فکر کے لوگوں کے تعاون سے کورونا وائرس پر بڑی حد تک قابو پانے میں کامیاب رہے ہیں۔ ہم مشکل حالات کو مواقع میں تبدیل کرکے اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ دنیا کھل رہی ہے پاکستان کے پاس مواقع موجود ہیں حکومت کا کام ترقی کے نئے راستے تلاش کرنا ہے آج ایموزون سمیت مختلف مواقع کی بدولت چھوٹی سطح پر بھی کام کیا جاسکتا ہے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ملک کے سارے انسٹی ٹیوشنز کو دیمک لگ رہی تھی عمران خان نے کرپشن پر قابو پانے کیلئے سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔ حکومت کرپشن پر قابو نہ پاتی تو پیسہ چند افراد کے ذریعے بیرون ملک منتقل ہونے کا عمل جاری رہتا ہے۔