پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا نصاب لایا جا رہا ہے جو ملک کے سارے سکولوں اور مدارس میں نافذ ہو گا؛ شفقت محمود

10

اسلام آباد،15اگست  (اے پی پی):وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا نصاب لایا جا رہا ہے جو ملک کے سارے سکولوں اور مدارس میں نافذ ہو گا، نجی، سرکاری اور انگلش میڈیم سکولوں میں نفاذ ہو گا، سب کیلئے یکساں نصاب ہو گا، کلاس ایک تا پانچ ماڈل ٹیکسٹ بکس تیار کی ہیں جو  ان سے استفادہ چاہتا ہے لے لے، نصاب مقرر کیا ہے اس کے حوالہ سے نجی پبلشرز کی کتابیں بھی لی جا سکتی ہیں، یہ نصاب پورے ملک میں نافذ کیا جائے گا، پہلے مرحلہ میں کلاس ایک تا پانچ نافذ ہو رہا ہے، اگلے سال 6 تا 8 نافذ ہو گا اور 2023ء میں نویں، دسویں، گیارہویں اور بارہویں کا نصاب نافذ ہو گا۔

اتوار کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ  یکساں نصاب اس لئے ضروری ہے کہ موجودہ تعلیمی نظام ناانصافی پر مبنی ہے جس میں ایک چھوٹا طبقہ خاص قسم کی تعلیم حاصل کر کے زندگی میں آگے بڑھنے کے وسیع مواقع سے مستفید ہوتا ہے جبکہ  اکثریت اس سے محروم رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 70 تا 75 فیصد سرکاری سکولوں اور مدارس کے بچوں کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، دوسری وجہ تعلیمی نظام کی وجہ سے معاشرے کی تقسیم ہے جس کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر تعلیمی نصاب مختلف ہو تو معاشرے میں مشکل پیدا ہوتی ہے، اگر ہماری قدریں مشترک ہوں گی تو ہمارے تاثرات بھی مشترک ہوں گے اور اس سے قومیت کا جذبہ پیدا ہو  گا۔

 وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ دنیا کے بڑے بڑے ممالک میں قومی نصاب ہیں لیکن ہم نے 74 سال میں نہیں بنایا، جو ناانصافی اور تقسیم ہے اس کے خاتمہ میں مشترک نصاب ایک اہم قدم ثابت ہو گا، یکساں تعلیمی نصاب کے لامحدود اور بڑے بڑے مقاصد ہیں جب تاریخ لکھی جائے گی تو یہ قومی ترقی کا ایک اہم سنگ میل ثابت ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ یکساں تعلیمی نصاب میں اخلاقی  قدروں، قرآن پاک اور سیرت النبیۖ کی تعلیمی لازمی ہے تاکہ بچوں کی مناسب تربیت ہو۔

 شفقت محمود نے کہا کہ اقلیتوں کیلئے بہتر ماحول پیدا کرنے میں مدد ملے گی، پہلی مرتبہ اقلیتوں کا نصاب بھی تیار کیا گیا ہے، مسیحی، سکھ، ہندو اور دیگر اقلیتوں کا خصوصی نصاب تیار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجی پبلشرز نصاب کے مطابق کتابیں چھاپ کر اجازت لے کر تعلیمی اداروں کو دے سکتے ہیں، اگر کوئی ادارہ نصاب کے علاوہ  اضافی کچھ بڑھانا چاہے گا تو اس پر کوئی پابندی نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں پانچویں اور آٹھویں کلاس کے امتحانات کا طربقہ کار طے کر کے نصاب پر عمل درآمد کو چیک کیا جائے گا، (آج) پیر کو وزیراعظم اس کا نفاذ کر یں گے جس سے پاکستان کے تعلیمی اہداف کے حصول میں مدد ملے گی، اس پر مکمل عمل درآمد سے ملک میں انقلاب آئے  گا۔