اسلام آباد،17اگست (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کابینہ کی ہدایات کی روشنی میں سیکریٹری داخلہ کی جانب سے اہم سرکاری شخصیات کی سیکورٹی اور پروٹوکول سے متعلق اجلاس کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اس وقت اسلام آباد پولیس کا کل خرچہ سیکورٹی پر 954.6 ملین روپے ہے، صدر، وزیراعظم، وزرا، مشیر و معانین کا سالانہ خرچ 454.3 ملین روپے سالانہ ہے، عدلیہ کا خرچہ 304.5 ملین روپے، پنجاب پولیس کا مجموعی خرچہ 2509.7 ملین روپے سالانہ ہے، وزیراعظم، گورنر اور وزیراعلیٰ کا 427 ملین روپے سالانہ، سابق وزراءاعلیٰ اور وزراءاور بیورو کریٹس پر 105.87 ملین روپے سالانہ، لاہور میں عدلیہ کا خرچہ 1143.17 ملین روپے سالانہ ہے جبکہ دیگر اخراجات 833.616 ملین روپے سالانہ اور مجموعی اخراجات 2509 ملین روپے سالانہ ہیں۔ اسی طرح خیبر پختونخوا میں وزراءکا خرچہ 222.18 ملین سالانہ، مشیر و معانین 24.36 ملین سالانہ، عدلیہ 501.48 ملین سالانہ، حاضر سروس شخصیات 646.8 ملین سالانہ، دیگر 768.18 ملین سالانہ، مجموعی خرچہ 2448 ملین روپے سالانہ ہے۔ مجوزہ اقدامات کے نتیجے میں ہونے والی بچت اسلام آباد پولیس 199.14 ملین روپے سالانہ، پنجاب 356.88 ملین روپے سالانہ، خیبر پختونخوا پولیس 998.34 ملین روپے سالانہ، ایف سی 80.36 ملین روپے سالانہ اور کل بچت 1634 ملین روپے سالانہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم ہائوس نے اپنے اخراجات نصف سے بھی کم کئے ہیں۔ اسی طرح ایوان صدر کے اخراجات میں بھی کمی کی گئی ہے جبکہ سپیکر قومی اسمبلی نے ایک ارب 57 کروڑ روپے قومی خزانے میں واپس جمع کرائے ہیں۔ اس وقت وزیراعظم ہائوس اور سپیکر کے اخراجات میں کمی اربوں روپے کی ہے۔ پچھلے ادوار کے مقابلہ میں موجودہ دور میں سیکورٹی پر آنے والے خرچوں میں نمایاں کمی کی گئی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ پچھلے ادوار میں جاتی امراءاور لاہور میں لوگ اپنے گھروں کو کیمپ آفس ڈیکلیئر کر دیتے تھے اور تمام خرچ حکومت کو ادا کرنا پڑتا تھا، موجودہ دور میں وزیراعظم اپنے گھر میں رہتے ہیں اور ماسوائے سیکورٹی تمام خرچہ خود کرتے ہیں۔ حتیٰ کہ وزیراعظم نے اپنے گھر تک سڑک بھی قومی خزانے سے نہیں بنوائی۔ انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعظم اخراجات میں احتیاط کرتے ہیں تو پھر بیورو کریسی کو بھی اخراجات میں احتیاط کرنی چاہئے۔