لاہور، 19 اگست(اے پی پی): نواسۂ رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے جانثار ساتھیوں کی اسلام کی سر بلندی اور حق وصداقت کے لئے میدان دشت و بلا میں دی جانے والی عظیم الشان قربانی کی یاد میں ملک بھر کی طرح لاہور میں دس محرم الحرام کو مذہبی جوش و جذبے اور انتہائی عقیدت و احترام سے منایا گیا، تعزیہ اور شبیہ ذوالجناح کا مرکزی جلوس نثار حویلی سے برآمد ہوا اور سخت سیکورٹی حصار میں اپنے مقرر کردہ راستوں پر روایت کے مطابق سست روی سے چلتا ہوا کربلا گامے شاہ میں منزل مقصود پر پہنچ کر اختتام پذیر ہوا جہاں عزاداران بعد از نماز مغربین شام غریباں کی مرکزی مجلس میں شریک ہوئے۔
جلوس کے راستوں پر عزاداران کے لئے اور شہر میں جا بجا عقیدت مندوں کی طرف سے دودھ شربت اور پانی کی سبیلیں قائم کی گئی تھیں علاوہ ازیں لنگر اور نیاز بانٹنے کا سلسلہ بھی مسلسل جاری رہا، دوران جلوس گریہ زاری ،ماتم زنجیر زنی، نوحہ خوانی اور ذکر حسین علیہ السلام پر مبنی مجالس اور شہدائے کربلا کے ایصال ثواب کے لئے قرآن خوانی کا سلسلہ بھی جاری رہا اور فضا لبیک یا حسین علیہ السلام کے پُر جوش نعروں سے گونجتی رہی، اس کے ساتھ ساتھ ذاکر ین اور علماء نے اپنی تقاریر میں امام عالی مقام حضرت حسین علیہ السلام کے سیرت و کردار پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ اسلام اور ملت اسلامیہ کی حقیقی فلاح و بہبود کا راز قربانی کے جذبے سے مشروط ہے۔
یوم عاشور کے مرکزی جلوس اور مجالس کی سیکورٹی کو صوبہ بھر میں فُول پروف بنانے کے لئے سول سیکریٹریٹ میں محکمہ داخلہ کی جانب سے قائم کردہ مانیٹرنگ سینٹر کا وزیر اعلی پنجاب نے خود دورہ کیا اور بریفنگ کے دوران انھیں انتظامات کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا ۔
ڈپٹی کمشنر لاہور کے آفس میں قائم کردہ مانیٹرنگ روم کا دورہ صوبائی وزیر میاں اسلم نے کیا جہاں پولیس حکام نے انھیں لاہور کے سیکورٹی انتظامات اور پلان سے آگاہی دی اور بتایا گیا کہ شہر میں سنیپ چیکنگ، سرچ آپریشنز اور بائیو میٹرک تصدیق کا سلسلہ بھی جاری رکھا گیا ہے ، لاہور میں لمحہ بہ لمحہ سیف سٹی اور سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے مسلسل مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔
وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار، صوبائی وزیر اسلم اقبال، ڈی آئی جی آپریشنز لاہور ساجد کیانی اور پولیس دیگر اعلی افسران کے مطابق لاہور میں یوم عاشور کے حوالے سے حفاظتی انتظامات کے تحت کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لئے ڈبل سواری پر پابندی ہے ، موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس معطل اور سیکورٹی کے لئے پولیس کے ہمراہ فوج اور رینجرز کی خدمات بھی دستیاب تھیں، سیکورٹی کو اے بی اور سی تین کیٹگریز میں تقسیم کیا گیا اور شبیہ ذوالجناح کے مرکزی جلوس کو تین درجاتی حفاظتی حصار پر مبنی سیکورٹی فراہم کی گئی اور جلوس کے مقرر کردہ راستوں پر تمام کاروباری مراکز بند رہنے کے ساتھ ساتھ مختلف مقامات پر چھتوں اور ہائی رائز عمارات پر سنائپرز بھی تعینات رہے۔