زرعی اجناس کی پیداوار میں اضافہ کیلئے کسانوں کے ساتھ بہترین روابط کو فروغ دینے کیلئے اقدامات کئے جارہےہیں ؛ جمشید اقبال چیمہ

28

فیصل آباد،  21  اگست  (اے پی پی): وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے غذائی تحفظ و زراعت جمشید اقبال چیمہ نے کہا کہ حکومت اپنے اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے صرف ری سٹرکچرنگ کررہی ہے اور اس ضمن میں کوئی نجکاری کی جارہی نہ کسی کا روزگار ختم کیا جارہا ہے تاہم سائنسدانوں کی حوصلہ افزائی کیلئے ان کی تنخواہوں کو ان کی کارکردگی سے منسلک کررہے ہیں لہٰذا جو جتنی بہتر پرفارمنس دکھائے گا اسے اتنی ہی زیادہ مراعات ملیں گی جس کے ساتھ ساتھ ریسرچ کیلئے فنڈز کے نظام کو ریگولیٹ کیا جارہا ہے تاکہ ریسرچرز کو فنڈز کے حصول کیلئے دفاتر کے چکر نہ لگانے پڑیں جبکہ ہم زرعی اجناس کی پیداوار میں اضافہ کیلئے کسانوں کے ساتھ بہترین روابط کو فروغ دینے کیلئے بھی اقدامات کر رہے ہیں تاکہ وہ جدید پیداواری ٹیکنالوجی سے استفادہ اور بمپر کراپس حاصل کرنے کے قابل ہوسکیں نیز سائنسدانوں اور ریسرچ کے اداروں سے متعلقہ ملازمین کو خود کو سسٹم کے مطابق ڈھالنا ہوگا۔

ہفتہ کی دوپہر ایوب ریسرچ فیصل آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے زرعی تحقیقی اداروں میں جو سائنسدان اور زرعی ماہرین جاب کررہے ہیں اور وہ ریٹائرمنٹ کے قریب ہیں انہیں بہترین سہولیات و مراعات دی جائیں گی بلکہ اگر ان کی کارکردگی حوصلہ افزا ہوئی تو ان کی خدمات کو دوبارہ بھی لیا  جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سائنسدانوں کو چاہیے کہ وہ حکومت کے ساتھ اکنامک کنٹری بیوشن کرتے ہوئے ایسی مصنوعات تیار کریں جنہیں مارکیٹ میں زبردست پذیرائی ملے اور اس سے اداروں کو مالی منفعت بھی حاصل ہوسکے۔

جمشید اقبال چیمہ نے کہا کہ ہم میرٹ پر اہل افراد کو ملازمتیں فراہم کرنے، رائٹ پرسنز فا ررائٹ جاب کے مقولہ کے تحت میرٹ کے مطابق انہیں تنخواہیں اور بعدازاں میرٹ پر ہی ان کی کارکردگی کو مد نظر رکھ کر انہیں ترقیاں اور ضروری سہولیات و مراعات فراہم کرنے کی پالیسی پر کام کررہے ہیں جس میں کام چور یا نااہل ملازمین کی کوئی جگہ نہیں ہوگی۔انہوں  نے کہا کہ وہ حکومتی ہدایات کی روشنی میں ڈاکٹر عشرت حسین کے ہمراہ یہاں آئے ہیں اور انہوں ایوب ریسرچ، نایاب، پارس،نبجی اور بعض دیگر متعلقہ اداروں کے حکام سے ملاقاتیں کی ہیں اور انہیں ٹرانسفارمیشن کے بارے میں آگاہ کرنے سمیت ان کی آرا بھی حاصل کی ہیں۔انہوں نے کہا کہ میڈیا کو بھی چاہیے کہ وہ حکومت کے اس اقدام کو منفی انداز میں پیش کرنے کی بجائے مثبت انداز میں ہائی لائٹ کرے۔

معاون خصوصی برائے غذائی تحفظ نے کہا کہ تمام ملازمین کو خود کو نئے سسٹم کے مطابق ڈھالنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ ریٹائرمنٹ کے قریب ہیں انہیں بہت اچھا پیکیج دیں گے تاکہ وہ بعدازاں اگر چاہیں تو کوئی بزنس کرلیں اور انہیں کسی مالی مشکل کا سامنا نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق جو ٹرانسفارمیشن پلان شروع کیا گیا ہے اس کی شروعات میں ہی اچھے نتائج آرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ اور رواں سال کاشتکاروں کی انکم بڑھی جس کی دو وجوہات ہیں ایک تو یہ کہ چونکہ کورونا کی عالمی وبا نے دنیا بھر کے ممالک کو بری طرح متاثر کیا اور ان تمام ممالک میں ہر قسم کی سرگرمیاں مفلوج اور نظام زندگی معطل ہونے سے جہاں فوڈ کی شارٹیج آئی تو وہیں اس کی قیمتیں بھی بڑھیں مگر چونکہ پاکستان میں حکومتی اقدامات اور کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد سے صنعت کا پہیہ چلتا اور زراعت و کاروبار بھی رواں دوان رہا لہٰذا ہمارے کاشتکار کو اس کی پیدا کردہ غذائی اجناس کی اچھی قیمت ملی اور دوسرا یہ کہ چونکہ ہم نے معاشی سرگرمیاں بند نہیں کیں اسلئے ہماری اجناس کی پیداوار میں بھی زبردست اضافہ ہوا۔

 جمشید اقبال چیمہ نے کہا کہ فوڈ اور انرجی دونوں کی قیمتیں بڑھی ہیں جن میں اوسطاً 90 فیصد اضافہ ہوانیز دالوں، چاول، گندم، مکئی، گوشت میں چکن، بیف، مٹن اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ گندم، چاول میں 34، مکئی میں 51، ایڈیبل آئل میں 60 سے 70 فیصد،پولٹری میں 54 فیصد، بیف میں 10 فیصد،کھادوں میں 34 سے 154 فیصد، یوریا میں 95 فیصد,پی ایس ڈی میں 120 فیصد اور ڈی اے پی میں 122 فیصد پرائس ہائیک ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں کورونا فیکٹر سر فہرست تھا لیکن ہانگ کانگ اور نیوزی لینڈ کے بعد پاکستان دنیا کا تیسرا ملک تھا  جو  کورونا کی عالمی وبا سے بہترین انداز میں نمٹا اور یہی وجہ ہے کہ جب پوری دنیا بند ہوچکی تھی تو ان تین ممالک کی سرگرمیاں چلتی رہیں یہی نہیں بلکہ دنیا کے زیادہ تر ممالک کی فیکٹریاں کورونا کے باعث بند ہونے سے سپلائی لائن میں کمی آئی اور اس کا فائدہ ہمیں پہنچا کیونکہ اس عرصہ میں ہماری برآمدات بڑھیں۔

 وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے زراعت نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے ویژن کی روشنی میں دنیا میں صرف پانچ ممالک نے کورونا کی عالمی وبا کے دوران گرو کیا جن میں چائنہ، ویتنام،مصر کے ساتھ ساتھ پاکستان بھی شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ اس دوران 188 ممالک کی اکانومی نیگیٹو میں گئی اور یہ 3 سے28 فیصد تک مائنس میں تھی مگر ہماری اکانومی صرف 0.4 فیصد نیگیٹو رہی۔

 جمشید اقبال چیمہ نے کہا کہ حکومت نے سٹیک ہولڈرز کی مشاورت و معاونت سے کورونا وبا کے دوران معیشت کو بہتر کیا اورہمارے ملک میں کھانے پینے کی اشیا کی قیمتیں دوسرے ممالک نسبت کم بڑھیں اور مہنگائی بھی اس طرح نہیں بڑھی جس طرح دوسرے ممالک میں بڑھی۔انہوں نے کہا کہ ہم فوڈ پراسیسنگ کو ٹیکسٹائل انڈسٹری سے بڑی انڈسٹری بنانے جارہے ہیں نیزآئندہ2سے3سالوں کے دوران برآمد کی جانیوالی اجناس اپنے ملک میں ملیں گی جن کی پیداوار پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے جس کے ساتھ ساتھ ہم ملک میں پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار 30 گنا جبکہ اناج کی پیداوار 80 فیصد تک بڑھانے کیلئے بھی اقدامات کررہے ہیں اورحکومت کی کوشش ہے کہ پاکستان خوراک برآمد کرنے والا ملک بن جائے۔

 انہوں نے کہا کہ غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے حکومت نے زرعی شعبہ کے بجٹ کو گزشتہ ادوار کے مقابلہ 1.6 ارب روپے سے بڑھا کر 62 ارب روپے تک کر دیا ہے جس میں اگلے سال مزید اضافہ بھی ہوگا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے ویژن کے مطابق ملک کو سرسبز و شاداب بنایا جائے گاجبکہ ہم سمجھتے ہیں کہ چونکہ زراعت ملک کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے لہٰذا حکومت اس کے تمام شعبوں کو یکساں طور پر ترقی دینے کیلئے مؤثر حکمت عملی کے تحت کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خوراک جتنا اہم شعبہ ہے اس پر ماضی میں اتنی توجہ نہیں دی گئی لیکن اب ہم اس کمی کو پورا کرنے کیلئے دن رات کوشاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اقتدار میں آتے ہی نہ صرف پیداوار بڑھانے پر توجہ مرکوز کی بلکہ شہریوں کو غذائیت سے بھر پور خوراک کی طرف راغب کرنے کیلئے بھی اقدامات کئے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت زرا عت کے تمام شعبوں کی ترقی پر یکساں توجہ دے رہی ہے کیونکہ خوراک کی پیداوار میں اضافہ اور معیار بہتر کر کے نہ صرف غذائیت کی کمی پوری کی جا سکتی ہے بلکہ برآمدات میں بھی اضافہ کیاجا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وسائل کا بہتر سے بہتر استعمال کرنا ضروری ہے جس کیلئے ہدف مقرر کیا گیا ہے کہ ہم خوراک برآمد کرنے والا ملک بنیں گے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت منظم و مؤثر حکمت عملی کے تحت زراعت کی سمت بدل رہی ہے اور ہم ملک میں پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار 30 گنا زیادہ جبکہ اناج کی 80 فیصد زیادہ کرنے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ لائیو سٹاک کی ترقی کیلئے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں اور جانوروں کی نسل میں بہتری لانے کیلئے بھی کام کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے دس ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

معاون خصوصی برائے غذائی تحفظ نے کہا کہ ہم پرانا سسٹم بحال اورمنڈیاں ٹھیک کر رہے ہیں جہاں اب اجناس کی قیمتیں حکومت کی طرف سے مقرر کی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے کسانوں کو گذشتہ ادوار کی نسبت کھاد،بیج،زرعی ادویات،زرعی مشینری سمیت 12چیزوں پراربوں روپے کی سبسڈی دی ہے اور مزید سبسڈی کی فراہمی کا سلسلہ بھی جاری ہے تاکہ ملک کو غذائی اجناس میں خود کفیل اور اضافی اجناس برآمد کرکے قیمتی زر مبادلہ کمانے کے قابل بنایا جاسکے۔