ملتان :ویمن یونیورسٹی ملتان میں امن کے فروغ میں خواتین کے کردار بارے سیمینار منعقد

86

ملتان 27 آگست  (اے پی پی ):ویمن یونیورسٹی ملتان میں امن کے فروغ میں خواتین کے  کردار بارے سیمینار منعقد ہوا یہ سیمینار ڈسٹرکٹ وومن فورم اور ڈائریکٹر سٹوڈنٹس افیرء دی ویمن یونیورسٹی ملتان کے باہمی تعاون سے کیا گیا ہے۔ جس کی صدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عظمیٰ قریشی نے کی جبکہ مہمان خصوصی رکن صوبائی اسمبلی سبین گل تھیں ۔اس سیمینار کی آرگنائزر میں ڈاکٹر مریم زین، ڈاکٹر میمونہ خان،ڈاکٹر سارہ مصدق، ڈاکٹر عدیلہ سیعد اور ڈاکٹر کلثوم پراچہ شامل ہیں۔

 سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹر عظمیٰ قریشی نے کہا کہ یہ انسانی تاریخ کا المیہ ہے کہ صنفِ نازک کوہر دور میں کم تر درجہ دیا گیا۔ اگرمطالعہ کریں تو اسلام سے قبل خواتین کا کوئی کلیدی کردار سماج کی بناوٹ میں نظر نہیں آتا۔ لیکن اسلام نے حوا کی بیٹی کو عزت و احترام سے نوازا۔ عہدِ نبوی اور خلافتِ راشدہ میں ہر شعبۂ زندگی میں خواتینِ اسلام کے نمایاں اور واضح نقوش نظر آتے ہیں۔ خواتین نبوت جیسی اہم ذمہ داری کو نبھانے اور ثابت قدمی کے ساتھ دعوتِ الہٰی کو عام کرنے میں قدم بہ قدم ساتھ دیتی رہی۔معاشرے کی تشکیل و تعمیر میں عورت ایک خاص مقام رکھتی ہے۔ اس کے بغیر معاشرے کا کسی بھی شعبے میں ترقی کرنا ناممکن ہے۔ عورت معاشرتی فلاح و بہبود میں اہم کردار ادا کرتی ہے آج ہمارے معاشرے کو کئی چیلینجز کا سامنا ہے  خاص طور پر دہشت گردی اور شدت پسندی نے ہماری سوسائٹی کو  بہت نقصان پہنچایا ہے ، آج دہشت گردی کا بنیادی محرک یہی ہے کہ ہم ہر شخص کو اپنی مرضی کے مطابق چلانے کے آرزومند ہیں۔اگر عورت اپنی اولاد کی تربیت ایسے کرے کہ اسے یہ باور کرادے کہ جینے کا حق ہر انسان کو اللہ تعالیٰ نے دیا ہے۔تو پھر یہ اختیار کیوں چھینا جاتا ہے اور لوگ یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے مسلمان ہی کے لیے فرمایا کہ مسلمان کے ہاتھ اور زبان سے دوسروں کی عزت و آبرو محفوظ رہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے امن و سلامتی کے مضامین کو نصاب کا حصہ بنائیں گے۔ صوبائی رکن اسمبلی سبین گل اور فرح شریف کھوسہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دیکھا جائے تو شدت پسندی اور دہشت گردی زیادہ تر مذہبی بنیادوں پر نظر آتی ہے جس کی روک تھام کے لیےضروری ہے کہ انسانی ذہن کی ابتدا ہی سے ایسی پرورش کی جائے کہ وہ آگے کی زندگی میں مثبت انداز اپنائے اور معاشرے کے لیے کسی قسم کے نقصان کا باعث نہ بنے۔ بچپن ہی سے ماں بچوں کو چھوٹی سے چھوٹی برائی اور غلطی کا احساس دلائے اور انھیں برائی سے منع کرے اور اچھائی پر حوصلہ افزائی کرے تاکہ وہ اچھے برے کا فرق بخوبی سمجھ سکیں اور وہ کسی بڑی غلطی یا برائی کی جانب راغب ہی نہ ہو سکیں۔ بچوں کو خیر و شر میں فرق سکھانے کے ساتھ ساتھ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں امن اورصبر کا درس بھی دیا جائے ہمیں انسانی ذہن بہت سے چیلنجز میں گھرا نظر آتا ہے جن میں معاشی، ثقافتی، مذہبی اور تہذیبی کئی جہات موجود ہیں۔