اسلام آباد۔1اکتوبر (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک کو سماجی و اقتصادی ترقی کے تیز رفتار راستے گامزن کرنے کے لئےاعلیٰ تعلیم کو فروغ دینے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہائبرڈ تعلیم کے حجم کو بڑھانے کی ضرورت ہے جو کہ کم لاگت ہونے کے ساتھ ساتھ ملک میں اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ہنر مند پیشہ ور افراد کی تعداد بڑھانے میں بھی مددگار ثابت ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں ایوان صدر میں فاؤنڈیشن یونیورسٹی اسلام آباد (ایف یو آئی) سے متعلق بریفنگ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ صدر فاؤنڈیشن یونیورسٹی وقار احمد ملک ، ریکٹر میجر جنرل (ر) ناصر دلاور شاہ اور ڈائریکٹر میجر جنرل (ر) پروفیسر ڈاکٹر جواد خالق انصاری نے اجلاس میں شرکت کی۔ اس موقع پر وقار احمد ملک نے اجلاس کو اعلیٰ تعلیم کے فروغ میں یونیورسٹی کی بشمول ہیلتھ سائنسز ، انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں کئے گئے قابل ذکر کارکردگی کے بارے میں آگاہ کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ فاؤنڈیشن یونیورسٹی تعلیم ، تحقیق اور اختراع میں مہارت کے ذریعے انسانی وسائل کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال رہی ہے۔ فاؤنڈیشن یونیورسٹی سے 2015 تا 2020 کے دوران 8960 طلبا مختلف ڈگری پروگراموں میں فارغ التحصیل ہوئے اور پی ایچ ڈی گریجویٹس کی تعداد بڑھانے پر توجہ دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے انڈومنٹ فنڈ کے ذریعے مستحق طلبا کو میرٹ وظائف ، ضرورت پر مبنی مالی مدد اور فیس میں چھوٹ بھی فراہم کر رہی ہے۔ صدر مملکت نے یونیورسٹی کی انتظامیہ سے کہا کہ وہ ایچ ای سی کی اعلیٰ تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال انسداد اور معذور طلباء کی فلاح و بہبود کی پالیسیوں کو نافذ کرے جس نے ٹیوشن فیس ، ہاسٹل فیس اور یوٹیلیٹی فیس سمیت تمام ادارہ جاتی معاوضے معاف کر دیے۔ انہوں نے یونیورسٹی پر زور دیا کہ وہ اپنی حکمت عملی اور وژن پر نظر ثانی کرے تاکہ اس کی رسائی کو بڑھانے ، ہائبرڈ اور ورچوئل ایجوکیشن کو فروغ دینے اور معیاری گریجویٹس پیدا کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے۔ صدر نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا تیزی سے تبدیلی سے گزر رہی ہے اور پاکستان کو چوتھے صنعتی انقلاب کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت ، کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور ڈیٹا تجزیہ جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ صدر مملکت نے ملک میں اعلیٰ تعلیم بالخصوص ہیلتھ سائنس اور انجینئرنگ کے شعبوں میں فاؤنڈیشن یونیورسٹی کی کارکردگی اور کامیابیوں کو سراہا۔