اسلام آباد،7اکتوبر (اے پی پی):سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت ، خدمات ، ریگولیشن و کوآرڈینشن نے گورنمنٹ پولی کلینک ہسپتال میں گزشتہ تین سال کے ٹینڈر نوٹسز کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے اس کی تحقیقات کے لئے ذیلی کمیٹی بنانے کی سفارش کی ہے جبکہ کمیٹی کے نوٹس میں آیا ہے کہ پولی کلینک میں 4روپے کا سرجیکل ماسک 14روپے کے حساب سے خریدے جانے کے ٹینڈر کی منظوری دی گئی ۔
جمعرات کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین ڈاکٹر محمد ہمایوں مہمند کی زیر صدارت پولی کلینک ہسپتال کا معائنہ کیا اور وہاں پر مختلف وارڈز ، لیب کا دورہ کیا اور آلات کا جائزہ لیا اور علاج کی سہولیات اور معیار کو مزید بہتر بنانے کی سفارش کی ۔ پولی کلینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر شاہد حنیف نے کمیٹی کو ان کے مسائل اور ممکنہ حل کے حوالے سے بریفنگ دی ۔فیڈرل گورنمنٹ پولی کلینک پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹیٹیوٹ اسلام آباد، وفاقی سرکاری ملازمین اور ان کے اہلخانہ کو معیاری علاج کی سہولیات کی فراہمی کے لئے بنایا گیا ہے جس کی خدمات کو بعد ازاں مفت عوام تک وسعت دی جائے گی ۔ کمیٹی کے رکن سینٹر شفیق ترین نے بریفنگ کے دوران آبپارہ ڈسپنسری کی مرمت کی لاگت کی تفصیلات طلب کیں ، کمیٹی کو بتایا گیا کہ یہ کام پی ڈبلیو ڈی کے ذریعے کیا گیا ہے اس پر 11لاکھ روپے کی لاگت آئی ہے ۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ 20کروڑ روپے کی لاگت سے ریڈیالوجی سروسز اور ایم آر او کی اپ گریڈیشن کے لئے دوبارہ ٹینڈر دیا گیا ہے ۔چیئرمین کمیٹی نے ضروری خدمات کی فراہمی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس میں تاخیر نہیں ہونی چاہئے ، ایم آر آئی سہولیات کی عدم دستیابی پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے سینیٹر روبینہ خالد نے کہاکہ اسلام آباد کے 2 بڑے ہسپتالوں پولی کلینک اور پمز میں ا یم آر آئی کی سہولت نہ ہونا درست نہیں ۔
کمیٹی نے کہا کہ ضروری آلات میں تاخیر بدنیتی پر مبنی ہے ،کمیٹی کے چیئرمین نے ہدایت کی کہ دسمبر تک ایم آر آئی کی سہولت کی فراہمی یقینی بنائی جائے تاہم فنڈز کے اجراء کے عمل کو تیز کرنے کے حوالے سے بھی سفارش کی جانی چاہئے ۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ پروکیورمنٹ کمیٹی ، ٹیکنیکل کمیٹی ، گریوینس کمیٹی اور پرائز ریلیکسیشن سمیت چار کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں ،تمام خریداری پروکیورمنٹ کمیٹی کے ذریعے ہوتی ہے ،کمیٹی کے نوٹس میں آیا ہے کہ مالی سال 2020-21کے لئے گورنمنٹ پولی کلینک کے لئے سرجیکل ڈسپوزیبل اور دیگر سامان کی خریداری کے 23اگست 2021کو دیئے گئے ٹینڈر کے مطابق ڈسپوزیبل ماسک کی قیمت 14روپے کی منظوری دی گئی جبکہ مارکیٹ میں اس کی قیمت 4روپے تھی ۔
چیئرمین نے کہاکہ یہ پیسہ ہمارا نہیں بلکہ عوام کا ہے ۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ متعلقہ حکام کی جانب سے اس فرق کو کیوں نوٹ نہیں کیا گیا ۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر شاہد حنیف نے کمیٹی کوبتایا کہ ریٹیل پرائز کی بنیاد گزشتہ سال کے بجٹ پر ہے جس پر کمیٹی نے سوال اٹھایا کہ یہ نرخ گزشتہ مالی سال کی بنیاد پر کیوں ہیں ،کمیٹی نے گزشتہ تین سال کے ٹینڈرنوٹس کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے آڈٹ کی سفارش کی جبکہ اس معاملے کی تحقیقات کے لئے ذیلی کمیٹی کے قیام کی بھی سفارش کی ۔
کمیٹی ممبران نے فارمیسی کے میڈیکل سٹور انچارج سے بھی سوالات کئے ۔ چیئرمین کمیٹی نے زور دیا کہ تمام متعلقہ محکموں کے سربراہان متعلقہ ڈگری ہولڈر ہونے چاہئیں ۔باالخصوص میڈیسن کے شعبہ میں جہاں ان کی ذرا سا غلط فیصلہ عوام کی جانوں کو دائو پر لگانے کے مترادف ہو سکتا ہے ۔ چیئرمین کمیٹی نے ہسپتال انتظامیہ کہ ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ایسی بدانتظامیوں کو دور کریں ۔ کنسلٹنٹ سرجن ایچ او ڈی ڈاکٹر نائلہ اسرار نے 27ستمبر سے 3اکتوبر تک گائنی ڈیپارٹمنٹ کے ہفتہ وار اعداد وشمار پر مشتمل رپورٹ پیش کی جس کے مطابق 65 بیڈ کوڈ پی سی آر مثبت مریضوں کو منتقل کئے گئے ، انہوں نے شکایت کی کہ گائنی اور او بی ایس کے بیڈ کوڈ یا ڈینگی کے مریضوں کو منتقل کرنے سے مریضوں کی زیادتی پر انہیں فراہم کی جانے والی خدمات میں معیار اور مقدار کو برقرار رکھنا مشکل ہے ۔
چیئرمین کمیٹی نے سوال اٹھایا کہ کیوں ایک مصروف وارڈ سے 80فیصد بیڈ منتقل کئے گئے جس کا کوئی ماقول جواب نہیں دیا جاسکا ۔ سٹاف اور تنخواہوں کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے وزارت نے بتایا کہ ایم او اور پی جی کو ایک لاکھ دس ہزار روپے تنخواہ دی جارہی ہے ۔ کمیٹی ممبران نے ہسپتال کی کنٹین ، سرجیکل آئی سی یو کا بھی دورہ کیا ۔ چیئرمین کمیٹی نے سپیشلسٹ اور ڈاکٹر کے کام کے دورانیہ پر بھی سوالات اٹھائے ، کمیٹی کو بتایا گیا کہ یہ اوقات کار 8سے 2بجے تک ہیں ، کوڈ 19کی وجہ سے سپیشلسٹ کی شام کی ڈیوٹی بند ہے ۔