اسلام آباد۔8اکتوبر (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ چھاتی کے سرطان کو کم کرنے کیلئے بروقت آگاہی مہم اور احتیاطی تدابیر ضروری ہیں، ذرائع ابلاغ، سوشل میڈیا اور علماء چھاتی کے سرطان کی آگاہی مہم میں حکومت کا ساتھ دیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں ایوان صدر میں چھاتی کے سرطان کی آگاہی مہم کا باقاعدہ آغاز کرنے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب کے آغاز پر ایوان صدر کو گلابی رنگ سے روشن کیا گیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں اس حوالے سے بھرپور آگاہی مہم ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں چھاتی کے سرطان میں مبتلا ہونے والی خواتین کی عمر 70 اور 80 برس جبکہ پاکستان میں 40 اور 50 کے درمیان ہے جو تشویشناک ہے، خواتین کو اس مہلک مرض سے بچانے کیلئے آگاہی مہم کیلئے اراکین پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں کو خط اور ہینڈبل ارسال کئے ہیں، بھرپور قومی آگاہی مہم کے نتیجہ میں چھاتی کے سرطان کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ صدر نے کہا کہ جب تک معاشرے میں عورتوں کو ان کا حق نہیں دینگے وہ معاشرے میں مستحکم نہیں ہو سکتیں، عورت کو محفوظ کرنے کا کام معاشرے کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ عورت کی صحت اور تعلیم سب سے اہم ہے، ہم ایسا معاشرہ چاہتے ہیں جس میں عورت محفوظ ہو، تعلیم، معاشی اور معاشرتی استحکام خواتین کیلئے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھاتی کے سرطان کے مرض میں مبتلا خواتین کے خاندان اور بچے نہ صرف متاثرہوتے ہیں بلکہ لاکھوں روپے کے اخراجات کے باوجود دیر سے تشخیص کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر جانوں کا ضیاع بھی ہوتا ہے، حکومت نے اب صحت کارڈ میں چھاتی کے سرطان کے علاج کو شامل کیا ہے جو خوش آئند اقدام ہے تاہم اس کے ساتھ ساتھ احتیاطی تدابیر اور جلد تشخیص کی بھی ضرورت ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت کی اہلیہ اور ”پنک ربن” کی پیٹرن انچیف بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہا کہ چھاتی کا سرطان مہلک مرض ہے، ہر سال ہزاروں خواتین بروقت تشخیص اور آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے اس مہلک مرض سے اپنی زندگیوں سے محروم ہوجاتی ہیں۔ انہوں نے تقریب کے شرکاء کو خوش آمدید کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں چھاتی کے سرطان کیلئے بھرپور آگاہی مہم چلائی جا رہی ہے، خواتین اس موضوع پر اب کھل کر بات کر سکتی ہیں، دو سال قبل جس ذمہ داری کا بیڑہ اٹھایا تمام ادارے اس میں بھرپور تعاون دے رہے ہیں اور اس ضمن میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، ہم کامیابی کا سفر تیزی سے طے کر رہے ہیں اس مقصد کیلئے قومی اور بین الاقوامی سطح پر اس پیغام کو عام کرنے کی کوشش کی ہے۔ بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہا کہ چھاتی کے سرطان کی آگاہی اور اس سے بچائو کی مہم میں عالمی ادارہ صحت اور دیگر ادارے بھی شامل ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں شوکت خانم کینسر ہسپتال، گرین سٹار، عورت فائونڈیشن، انڈس ہسپتال سمیت بہت سارے اداروں کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومتوں کا بھی تعاون حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں اور میڈیا نے ہمارا بہت ساتھ دیا جس کیلئے ہم ان کے شکر گزار ہیں، اس مہم میں چھاتی کے سرطان کے متعلق آگاہی دی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان، سندھ، کے پی کے اور گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں اس حوالے سے بہت کام ہو رہا ہے۔ بیگم ثمینہ عارف علوی نے کہا کہ عورت معاشرے کا بنیادی ستون ہے، ہمیں خواتین کو بااختیار بنانے اور معذوروں کیلئے بھی کام کرنا ہے، تمام صوبوں میں خود جانے کی کوشش کروں گی، اس مرض کی جتنی جلد تشخیص ہو گی اتنا زیادہ جان بچنے کا امکان بڑھ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر صحت سے کہا ہے کہ سنٹرل ڈیٹا بیس موجود ہونا چاہئے تاکہ اس کے بارے میں اعداد و شمار سامنے آ سکیں۔ عالمی ادارہ صحت نے بلوچستان، سندھ، گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا اور آزاد جموں و کشمیر میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کی تربیت میں معاونت کی ہے۔ انہوں نے خواتین سے اپیل کی کہ وہ چھاتی کے سرطان سے بچائو کیلئے آگے بڑھیں، قوم کو آگاہی سے نکل کر ہنگامی بنیادوں پر عملی اقدامات کرنا ہونگے، ملک میں سالانہ ایک لاکھ کیسز سامنے آ رہے ہیں جن کی روک تھام کیلئے موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ بیگم ثمینہ عارف علوی نے ذرائع ابلاغ سے کہا کہ وہ اکتوبر کے مہینے میں بریسٹ کینسر کے بارے میں لوگوں میں آگاہی پیدا کرنے میں بھرپور کردار ادا کرے۔ تقریب میں وزیر اعظم کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان، پاک فوج کی سرجن جنرل لیفٹیننٹ جنرل نگار جوہر خان، طبی ماہرین اور پنک ربن سمیت دیگر غیرسرکاری تنظیموں سے وابستہ شخصیات نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی نے چھاتی کے سرطان کی آگاہی مہم میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں آگاہی مہم کے نتیجے میں آہستہ آہستہ تبدیلی آئے گی، دنیا کے دیگر ملکوں کے مقابلے میں پاکستان میں چھاتی کے سرطان میں مبتلا خواتین کی تعداد زیادہ ہے، بروقت علاج نہ ملنے کی صورت میں سارا خاندان نقصان اٹھاتا ہے، حکومت ملک میں صحت عامہ کی سہولت کو بہتر بنانے کیلئے موثر اقدامات کر رہی ہے، کینسر خاص طور پر چھاتی کے سرطان کی بروقت تشخیص انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس ضمن میں آگاہی مہم کو پھیلانا ہوگا تاکہ ہمارے مشن کا پہلا حصہ تکمیل تک پہنچ جائے۔ تقریب سے پاک فوج کی سرجن جنرل لیفٹیننٹ جنرل نگار جوہر خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس طرح کی مہم چلانے کی ضرورت ہے، پاکستان میں ہر آٹھ میں سے ایک خاتون کو چھاتی کے سرطان کا خطرہ ہے، چھاتی کے سرطان میں مبتلا خواتین میں آگاہی کی کمی اور تاخیر سے ہسپتال آنے کے نتیجے میں بڑی تعداد میں کم عمر خواتین لقمہ اجل بن جاتی ہیں، ہم بہت کچھ کر رہے ہیں اور مزید کرنے کی ضرورت ہے،غلط تشخیص اور علاج سے اس مہلک مرض سے بچا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا پیغام ہے کہ پاکستان کے مرد اور خواتین اپنی مائوں، بہنوں اور بیٹیوں کو اس مہلک مرض سے بچائیں، ازخود تشخیص اس مرض سے بچائو کا بہترین ذریعہ ہے۔ اس سے قبل پاکستان میں عالمی ادارہ صحت کے نمائندہ ڈاکٹر پلیتھا مہیپالا نے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی کا چھاتی کے سرطان کی آگاہی مہم اور اس سے بچائو کیلئے کی جانے والی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے بھی حکومتی سطح پر بھرپور کوششیں کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہماری توجہ کینسر خاص طور پر چھاتی کے سرطان کی روک تھام کی جانب ہونی چاہئے۔ تقریب کے آغاز میں شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر آصف لویا نے پاکستان میں کینسر کی صورتحال اور اس سے بچنے کیلئے آگاہی مہم کے حوالے سے اعداد و شمار پیش کئے۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی مرحلے میں تشخیص کے نتیجے میں اس کا کامیاب علاج ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مہلک مرض کے پھیلائو کو روکنے کے لئے سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر اقدامات کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں اکتوبر کے مہینے کو چھاتی کے کینسر سے آگاہی کے طور پر منایا جارہا ہے۔پنک ربن نے2004 میں پاکستان بھر میں بریسٹ کینسر کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لیے کام شروع کیا تھا۔ پنک ربن نے رواں ماہ کو چھاتی کے سرطان کے بارے میں آگاہی کے ماہ کے نام سے منسوب کیا ہے جس کا مقصد ملک بھر میں چھاتی کے کینسر کے بارے میں آگاہی بڑھانا ہے۔ پنک ربن پاکستان نے اکتوبر کے پہلے ہفتے میں چھاتی کے سرطان کا جلد پتہ لگانے کے لیے میموگرام ٹیسٹ کروانے کے بارے میں آگاہی پیدا کی جبکہ جمعہ کو منعقدہ تقریب کے موقع پرایوان صدر، پارلیمنٹ ہائوس، وزیراعظم آفس اور دارالحکومت اسلام آباد کی دیگر اہم عمارتوں کو گلابی رنگ سے روشن کیا گیا۔ پنک ربن اکتوبر کے تیسرے ہفتے میں صحت مند طرز زندگی کو اپنانے کی اہمیت کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے پر توجہ دے گا۔