طالبان پسند یا ناپسند، دنیا افغان عوام کیلئے  رویہ بدلے؛ وزیرِ اعظم عمران خان

26

اسلام آباد ،09 دسمبر (اے پی پی ): وزیرِ اعظم عمران خان نے جمعرات کو یہاں “پُرامن اور خوشحال جنوبی ایشیا” اسلام آباد کانکلیو 2021   سے خطاب میں کہا ہے کہ طالبان پسند یا ناپسند، دنیا افغان عوام کیلئے  رویہ بدلے۔

وزیراعظم نے خطے بالخصوص افغانستان کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی صورتحال کی ہمیں بہت فکر ہے، وہاں پر خانہ جنگی کا خدشہ تھا۔انہوں نے کہا کہ سویت جنگ میں 2 لاکھ افغان شہری جاں بحق ہوئے تھے۔ پاکستان کو بھی پناہ گزینوں کا بوجھنے  برداشت کرنا پڑا تھا۔ افغانستان میں اس مرتبہ تباہی کاخدشہ تھا لیکن خوش قسمتی سے ایسا نہیں ہوا۔ افغانستان کو انسانی بحران سے بچانا ہو گا۔ افغانستان کے اثاثے منجمد ہیں ، ان کابینکاری نظام مفلوج ہو چکاہے ، اس کے اثرات افغان عوام پر پڑیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا آئندہ ہفتے اجلاس ہو رہا ہے ، پاکستان پوری کوشش کررہا ہے کہ دنیا کو بتائے کہ وہ طالبان کو پسند کرے یا نہ کرے ، 4 کروڑ افغان عوام کا احساس کرے اور یہ سمجھنا چاہیے کہ اگر یہی حالات رہے تو ان پر کیا گزرے گی۔ امریکا کو بھی یہ سمجھناچاہیے کہ افغانستان کے اثاثے منجمد کرنے اور ان کی معیشت کے سکڑنے سے انسانی بحران پیدا ہوا تواس کا نقصان سب کو ہوگا اور پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ایران میں بھی اس وقت پناہ گزینوں کا بڑامسئلہ ہے۔ یورپ کو بھی پناہ گزینوں کی وجہ سے مسائل درپیش ہیں۔ افغانستان کے عوام 40 سال سے ہر قسم کی مشکلات کاسامنا کررہے ہیں۔ پاکستان ان کی مشکلات کم کرنے کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا۔ افغانستان میں امن ہمارے مستقبل کے لئے بہت اہم ہے۔ وسطی ایشیا کے ممالک کے ساتھ ہمارا رابطہ ہے اور وسطی ایشیا کے تمام ممالک گوادر کے رستے تجارت کو فروغ دیناچاہتے ہیں۔اس سلسلہ میں ہمارے معاہدے بھی ہو چکے ہیں۔ آپس میں باہمی رابطے کےلئے افغانستان میں امن کی سخت ضرورت ہے۔

سورس : وی این ایس،اسلام آباد