اسلام آباد،5فروری (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے تنازعہ کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داوں کے مطابق پر امن حل چاہتا ہے جس میں مظلوم کشمیری عوام کو حق خود ارادیت کی ضمانت دی گئی ہے، مقبوضہ کشمیر کبھی بھی بھارت کا حصہ نہیں رہا اور غیرقانونی طورپر مقبوضہ علاقہ کو اپناحصہ قرار دینے کے بھارتی آئین کو بھی تسلیم نہیں کیا۔
وہ ہفتہ کو یوم یکجہتی کشمیر کے سلسلہ میں دفتر خارجہ سے ڈی چوک تک ریلی کی قیادت کرنے کے بعد شرکاسے خطاب کر رہے تھے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام بھارتی تسلط سے آزادی حاصل کریں گے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو ان کی خواہش کےمطابق حق خود ارادیت کے حوالے سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل یقینی بنائے۔
صدر مملکت نے کہا کہ آزادی کی صدائوں کو دبانے کے لئے بھارتی قابض افواج نےمقبوضہ جموں و کشمیر میں مکمل لاک ڈائون اور میڈیا کا بلیک آئوٹ کر رکھا ہے تاکہ کشمیریوں کی آوازوں اور مسلسل بھارتی مظالم کو بے نقاب کرنے والی تمام آوازوں کو خاموش کرایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور کشمیری عوام کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔ جب مقبوضہ کشمیر میں خون خرابہ ہوتا ہے تو پاکستان کے لوگوں کو دکھ پہنچتا ہے ۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان دنیاکو کشمیری عوام کے ساتھ اپنےوعدوں کے احترام کی یاد دلاتا ہے۔ کشمیریوں کو قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے کشمیرکو پاکستان کی شہ رگ قرا ردیا تھااور کشمیری عوام اپنا خون بہا کر اس کا ثبوت دے رہے ہیں۔ انہوں نے مرحوم کشمیری رہنما سیدعلی گیلانی کے اس بیان کا بھی حوالہ دیاکہ کشمیر اور پاکستان دونوں میرے ہیں۔
صدر مملکت نے کہاکہ یوم یکجہتی کے موقع پر وہ اس طرح کے احساس کو تقویت دینا چاہتے ہیں۔ 5 اگست کے اقدامات سے بھارتی حکومت نے اقوا م متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں ، جنیوا کنونشن اور اس کے چارٹر کی خلاف ورزی کی ہے جبکہ اس نے عالمی برادری کے ساتھ اپنے کئے ہوئے وعدوں کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں8 لاکھ بھارتی افواج کشمیریوں کی آوازوں کو دبانے کے لئے محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں کررہی ہیں جبکہ کرفیو کے نفاذ کے ساتھ ساتھ جعلی مقابلوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ کشمیری رہنمائوں کو گھروں میں نظر بند کیا گیا ہے ، سید علی گیلانی کے جنازے میں بھی لوگوں کو شریک نہیں ہونے دیاگیا۔ انہوں نے پاکستان کے کشمیری عوام کی جدوجہد کی اخلاقی ،سیاسی اور سفارتی حمایت کااعادہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 70 سالوں سے کشمیر میں بھارتی مظالم کاسلسلہ جاری ہے ۔ بھارت اس مسئلہ کو اقوام متحدہ میں لے گیا اور پاکستان نے اس کے حل کےلئے عالمی ادارے پر اعتماد کیا تاہم انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ذاتی مفادات کی وجہ سے دنیا میں اخلاقیات کی کوئی اہمیت نہیں رہی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے تمام پسے ہوئے لوگ اپنے لئے مدد اور تحفظ کے لئے کسی تنظیم کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
صدر مملکت نے کہاکہ کشمیر کے لوگوں کےخلاف ادارہ جاتی جرائم ہوئے ہیں جن میں گینگ ریپ اور پیلٹ گن کااستعمال شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو اپنے کسی بھی حصے میں پیلٹ گن استعمال کرنے کی جرات نہیں ہوئی۔ وہ کشمیریوں کی آواز دبانے کے لئے اسرائیلی ماڈل پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی مذمت کی ۔ انہوں نے کہاکہ بھارت اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہو گا۔ پاکستان کشمیر کے ساتھ کھڑا ہے اور کھڑا رہے گا کیونکہ یہ ہمارے جسم کا حصہ ہے۔
صدر مملکت نے کہاکہ بھارت اپنی پالیسیوں کی بدولت خو د کو آگ میں دھکیل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بالا کوٹ واقع پر پاکستان نے بھارت کو منہ توڑ جوا ب دیا۔ پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے پوری طرح تیار ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ میڈیااور بین الاقوامی وفود کوزمینی حقائق کا مشاہدہ کرنے کے لئے بھارتی حکومت کو مقبوضہ جموں کشمیر کھولنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پریمیئر لیگ کے انعقاد نے دنیا کو آزاد کشمیر اور بھارت کے زیر قبضہ کشمیر کے متضاد رخ دکھائے۔
اس موقع پر چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری ، پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین شہریار خان آفریدی، وزیرداخلہ شیخ رشید احمد، وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری سمیت وزرا ،اراکین پارلیمنٹ ، حریت رہنمائوں نے بھی شرکت کی ، ریلی میں میڈیاسے سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شریک ہوئے۔شرکا نے پلے کارڈ اور بینرز اٹھا رکھتے تھے جن میں مقبوضہ کشمیر کے عوام کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت دلانے کے لئے ان کی اخلاقی ، سفارتی اور سیاسی حمایت کا عزم کیاگیاتھا۔
سورس: وی این ایس، اسلام آباد