اسلام آباد،17اگست (اے پی پی):وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاک فوج کے خلاف مہم پی ٹی آئی اور بھارت کا مشترکہ پروجیکٹ تھا، ادارے شہداء کیخلاف پروپیگنڈا مہم میں ملوث افراد کیخلاف حرکت میں ہیں، شہداء کیخلاف سوشل میڈیا مذموم مہم کو بھارت سمیت کئی بیرونی ممالک سے بھی سپورٹ حاصل تھی۔وہ بدھ کو پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ جب سے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ آیا ہے ، عمران خان کے خلاف جس قسم کے الزامات ثابت ہوئے ہیں ، ایک نہیں کئی ہزار انٹریاں سامنے آئیں ہیں،فارن فنڈنگ کیس میں فیصلے کے نتائج سے بچنے کے لئے پی ٹی آئی نے چند ہفتوں سے توجہ ہٹانےکے لئے سنگدالانہ حرکتیں کی ہیں ، 75 سالہ پاکستانی تاریخ میں کئی ایسے واقعات ہونگے جس پر اعتراضات بھی ہونگے لیکن آج سے پہلے اس پر کبھی سوشل میڈیا پر ایسا طوفان بدتمیزی برپا نہیں کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ لسبیلہ ہیلی کاپٹر واقعہ ایک افسوسناک ہے ، پوری قوم کو افسوس ہوا کہ بہادر بیٹے اس سانحہ میں شہید ہوئے ،جب قوم سوگوار تھی اس وقت پی ٹی آئی اور انڈیا کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سمیت مختلف ممالک سے امداد کے ساتھ پاکستان کے خلاف مہم چلائی گئی ، پاک فوج کے خلاف مہم درحقیقت پاکستان کے خلاف مہم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے 529، انڈیا سے 18 باقی ممالک سے 33 اکائونٹس سامنے آئے ہیں ،باقی تحقیقات جاری ہیں، اس معاملے پر قانون اور قائدے کے مطابق کارروائی عمل میں لائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ جس بے دردی کا مظاہرہ ٹویٹس اور میسجز میں کیا اس پر پوری قوم شرمسار ہے ۔
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ شہباز گل کے بیان پر چھ دن عمران خان نے کوئی کمنٹ نہیں کیا ، عمران خان کو اقتدار چھین جانے کے دکھ میں بہت دور تک جارہے ہیں ، یہ کہا گیا کہ شہباز گل کو مارا پیٹا گیا ان کے اپنے وزیر نے بیان دیا کہ شہباز گل پر کوئی تشدد نہیں ہوا ،جھوٹ کا یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ فیصلے پر قانون کے مطابق احتساب کیا جائے گا ، کوئی بھی ایسا قدم نہیں اٹھایا جائے گا جس سے یہ تاثر ہو کہ ہم بدلہ لے رہے ہیں ، جو ہمارے ساتھ ہوا وہ داستان الگ ہے ۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ عمران خان نے پہلے امریکی سازش کی بات کی جب وہ بیانیہ کامیاب نہ ہوا تو امریکہ کے ساتھ تعلقات ٹھیک کرنے کے لئے ایک کمپنی کی خدمات حاصل کر لیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ قانون حرکت میں آچکا ہے، شہدا کے لواحقین کو جسطرح دکھ پہنچایا گیا ہے ماضی میں اسکی مثال نہیں ملتی ۔