توشہ خانہ ریفرنس میں چور رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ، پڑتال کریں توشوکت خانم ہسپتال اور نمل یونیورسٹی   میں بھی عمران خان کی چوری پکڑی جائے گی ،رانا  ثناء اللہ

20

اسلام آباد۔21ستمبر  (اے پی پی):وفاقی وزیر داخلہ  رانا  ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ  توشہ خانہ ریفرنس میں چور رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے،  عمران خان نے 26 کروڑ کا فراڈ کیا، سونے کے قلم چرائے ہیں ، شوکت خانم ہسپتال اور نمل یونیورسٹی کے اکاؤنٹس کی پڑتال کریں تو اس میں بھی عمران خان کی چوری پکڑی جائے گی ، عمران خان نے توہین عدالت کی ہے جو کہ ثابت ہے ،اب عمران خان معافی مانگ لے گا تو وہ توہین عدالت ختم تو نہیں ہو گی ، جو صوبے عمران خان کے  لانگ مارچ کی سپورٹ کریں گے وہ آئین کی صریحا ًخلاف ورزی کریں گے اور ایسے میں وفاقی حکومت آئین کے مطابق اقدام اٹھائے گی ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے  بدھ کو ایف آئی اے اور یو این او ڈی سی کے اشتراک سے اعلیٰ سطحی مشاورتی ورکشاپ   کے موقع پر میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

وفاقی وزیر داخلہ  نے کہا کہ توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان پر  مقدمہ درج ہو یا نہ ہو ، الیکشن کمیشن سے نااہل ہوتا ہے یا نہیں لیکن اس معاملے میں جو بدنامی  عمران خان نے کمائی ہے وہ ہمیشہ اس کے  ساتھ رہے گی ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے القادر یونیورسٹی بنائی  تو ٹرسٹی میں اپنی اہلیہ کے علاوہ کسی کو ممبر نہیں بنایا ، بحریہ ٹاؤن والوں کو ہی ممبر بنا لیتے  جنہوں نے پانچ ارب دیئے ہیں،یہ سب کچھ قوم کے سامنے  ہے ،چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے توہین عدالت کی ہے جو کہ ثابت ہے ،اب عمران خان معافی مانگ لے گا تو وہ توہین عدالت ختم تو نہیں ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ جو صوبے عمران خان کے  لانگ مارچ کی سپورٹ کریں گے وہ آئین کی صریحاً خلاف ورزی کریں گے اور ایسے میں وفاقی حکومت آئین کے مطابق اقدام اٹھائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسلمان پہلے ہیں ،علماکرام اس میں اہنما ئی کریں کہ  ٹرانس جینڈر  بارے ہمار امذہب کیا کہتا ہے ،جو دین کہتا ہے اس کے  مطابق اپنی زندگیوں کو ریگولیٹ کرنا چاہیے ، اس کے بغیر زندگی گذاریں گے تو کسی طرف کے نہیں رہیں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کسانوں کے احتجاج کی وجہ سے ریڈزون میں عام آمدورفت کو روکا گیا ہے، کسانوں سے اپیل ہے کہ وہ ڈی چوک کی ضد چھوڑ دیں، ان کی بات سننے کے لئے تیار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اجتجاج کسی کا بھی آئینی حق ہے ،جس نے احتجاج کرنا ہے وہ عدالت کے متعین کردہ  مخصوص مقامات پر  احتجاج کر سکتا ہے۔