اسلام آباد،13دسمبر (اے پی پی):سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ آئین پاکستان میں قومی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی اور ان کے سربراہان کی تضحیک کی ممانعت ہے، امید ہے کہ حکومت اس سلسلے میں اپنے فرائض سے آگاہ ہے اور وہ کسی کو ان کی تضحیک کی اجازت نہیں دے گی جبکہ پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین نور عالم خان نے کہا ہے کہ قومی اداروں کی تضحیک کرنے والے شخص کا دماغی معائنہ کرایا جائے ۔
منگل کو قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں سپیکر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پاکستان کا آئین اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ قومی اداروں کے خلاف ہر قسم کی ہرزہ سرائی کی ممانعت ہے، مجھے یقین ہے کہ حکومت اپنے فرائض سے آگاہ ہے اور وہ قومی اداروں کی تضحیک کی کسی کو اجازت نہیں دے گی۔
اجلاس سے خطاب میں وفاقی وزیر برائے اقتصادی امورڈویژن سردار ایاز نے کہا ہے کہ پورے ملک میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سروے این ڈی ایم اے ، پی ڈی ایم اے کے تحت کرایا گیا جس میں تمام عالمی اور قومی ادارے شامل تھے اور پھر ورلڈ بینک اورایشین ڈویلپمنٹ بینک نے اس سروے کو منظورکیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کواے ڈی بی اوروزارت آبی وسائل میں اپنا مسئلہ پیش کرنا چاہئے تھا یا کوئی خط لکھنا چاہئے تھا لیکن انہوں نے گوارا ہی نہیں کیا۔
ایاز صادق نے کہا کہ مسئلے مسائل مل بیٹھ کر حل کرنے چاہئیں لیکن پنجاب حکومت صرف زبانی کلامی باتوں پر لگی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے ڈی بی کی طرف سے 200 ملین ڈالرتھل کینال منصوبے کےلئے پنجاب حکومت نے کوئی خط نہیں لکھا بلکہ وفاقی حکومت نے اپنی طرف سے اے ڈی بی کو درخواست کی کہ اس کا دورانیہ6 ماہ تک بڑھا دیا جائے اور وفاقی حکومت دونوں صوبوں کو آپس میں بیٹھا کر اس مسئلے کو حل کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے ڈی بی نے ہماری درخواست کو منظورکیا اور انہوں نے کہا کہ ہم اس پر نظر ثانی کریں گے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں سردار ریاض محمود خان مزاری اور ڈاکٹر محمد افضل ڈھانڈلہ کے جنوبی پنجاب میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سروے کے دوران حقیقی سیلاب متاثرین کو شمار نہ کئے جانے کے حوالے سے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ ڈی جی خان،میانوالی اور راجن پور کے جنوبی پنجاب کے تین اضلاع گزشتہ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں ی۔ وزیراعظم نے سیلاب اور بارشوں کی تباہ کاریوں کے فوری بعد مشترکہ سروے کی منظوری دی جبکہ احسن اقبال کی سربراہی میں ایک ریلیف کوآرڈنیشن کمیٹی بھی تشکیل دی گئی۔ اس مشترکہ سروے کا مینڈیٹ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کا تھا جبکہ صوبائی حکومتیں بھی اس میں شامل تھیں۔ این ڈی ایم اے نے اس میں معاونت کی اور ایک لائحہ عمل بنایا گیا جس کے تحت بارہ ستمبر کو یہ سروے شروع ہوا جبکہ 15 اکتوبر کو یہ مکمل ہوا۔ 30 نومبر کو اس سروے کی رپورٹ صوبوں نے این ڈی ایم اے کو بھجوانی تھی تاہم ابھی تک موصول نہیں ہو سکی، صرف جی بی سے رپورٹ موصول ہوئی ہے۔ پی ڈی ایم اے کی جانب سے رپورٹ موصول ہونے پر اس کو پبلک کردیا جائے گا۔ ریاض مزاری نے کہا کہ منتخب اراکین قومی اسمبلی سے کسی نے مشورہ نہیں کیا،ہم چاہتے ہیں کہ جس کا نقصان ہوا ہے اسے معاوضہ ملنا چاہیے۔
قومی اسمبلی کا 46 واں سیشن طویل عرصہ تک جاری رہا جس میں ایجنڈے میں معمول کی کارروائی نمٹائے جانے کے علاوہ اہم قانون سازی بھی کی گئی۔ ریکوڈیک منصوبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ اور تحفظ بل سمیت دیگر قانون سازی ہوئی۔بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا گیا ہے۔